ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی آٹے کی قلت ایک بار پھر بحران کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے بیشتر شہروں میں آٹے کی قیمت 24روپے فی کلوتک جا پہنچی

پیر 14 اپریل 2008 15:31

کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین14اپریل 2008 ) ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی آٹے کی قلت ایک بار پھر بحران کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے اور صوبے کے بیشتر شہروں میں فی کلوگرام آٹے کی قیمت 24روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ کراچی میں 25روپے فی کلوگرام فروخت کیا جارہا ہے ۔محکمہ خوراک کی جانب سے گندم کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی شہر کے فلور ملز مالکان ‘ہول سیلرز ایک بار پھر آٹے کو مہنگے داموں فروخت کرنے میں مصروف ہوگئے ۔

شہر کی فلور ملوں اور ہول سیلرز نے گزشتہ چند روز میں آٹے کی 80کلو بوری کی قیمت میں 200روپے جبکہ دس کلو تھیلے کی قیمت میں 25سے 30روپے اضافہ کردیا ہے جس کے باعث آٹے کے دس کلو تھیلے کی قیمت 200کے بجائے 225اور230روپے ہوگئی ہے ۔، واضح رہے کہ ایک ماہ قبل مارکیٹ میں آٹا15تا17روپے فی کلوگرام میں دستیاب تھا ، حکومت کی جانب سے 80کلو بوری کی مقررہ قیمت 1156روپے ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ محکمہ خوراک اور فلور ملوں کی ملی بھگت سے یہ قیمت 1575روپے تک پہنچ چکی ہے جس کے باعث شہریوں کو مہنگے داموں آٹا فروخت کیا جارہا ہے ۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران آٹے کی 80کلو بوری کی قیمت میں 419روپے کا اضافہ ہوا ہے اور دس کلو تھیلے کی قیمت جو ایک ماہ قبل 143روپے تھی اب225اور230روپے ہوچکی ہے ۔اس ضمن میں ذرائع کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ سے بڑی مقدار میں گندم دیگر صوبوں کو منتقل کیئے جانے اورسرکاری گوداموں سے شہر کی آٹا چکیوں کو گندم کی فراہمی نی ہونے کے باعث آٹے کی قلت ہے دوسری جانب چکی مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں ضرورت کے مطابق گندم نہیں مل رہی ہے جس سے متعدد چکیاں بند پڑی ہیں جس نے شہریوں کیلئے آٹے کے حصول کو مشکل بنا دیا ہے تاہم اس بحرانی صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیشتر دکانداروں نے آٹے کی من مانی قیمت وصول کرنا شروع کردی ہے ۔

آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمت میں اضافے کی وجہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جبکہ ملک میں جاری توانائی کا بحران بھی اس کا ایک سبب ہے جس کی وجہ سے ملیں آٹے کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا نہیں کرپارہی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :