یوسف رضا گیلانی کا دورہ امریکہ مشرف کے حوالے سے پالیسی کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا ، رپورٹ ۔ بش اور رائس کو مشرف کی حمایت سے دستبر دار کرانے میں ڈبلیو این پیٹر سن ، حسین حقانی اور ان کے وائٹ ہاؤس میں موجود دوستوں نے اہم کر دار ادا کیا

منگل 19 اگست 2008 18:44

واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین19اگست2008 ) وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کا حالیہ دورہ امریکہ سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے ان کی پالیسی کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا صدر بش اور وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کو مشرف کی حمایت سے دستبر دار کر انے میں پاکستان میں امریکی سفیر ڈبلیو این پیٹر سن  امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی اور ان کے وائٹ ہاؤس میں موجود دوستوں نے اہم کر دار ادا کیا جبکہ بعض امریکی تھنک ٹینکس نے بھی صدر بش کو مشرف کا ساتھ چھوڑنے پر آمادہ کر نے میں سرگرمی دکھائی اور ہ اپنی کوششوں میں کامیاب رہے ۔

اہم سفارتی ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق صدر بش اور وزیر خارجہ کنڈو لیزا رائس اپنے قریبی حلقوں کی طرف سے مشرف سے ہاتھ اٹھانے کے بار بار مطالبات کو منظورکر نے پر مجبور ہوئے لیکن انہوں نے امریکی سفیر پیٹر سن کو پرویز مشرف کا تحفظ یقینی بنانے کی بھرپور ہدایت کی رپورٹ کے مطابق امریکی سفیر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری  مسلم لیگ (ن)کے قائد میاں محمد نوازشریف اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے متواتر ملاقاتیں کر کے ان سے یقین دہانیاں حاصل کیں جس کے بعد پرویز مشرف کے حوالے سے امریکی پالیسی میں بڑا یو ٹرن آیا ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے بھی نواز شریف کو ٹھنڈا رکھنے میں کر دار ادا کیا جبکہ برطانیہ کے سابق ہائی کمشنر مارک لائل گرانٹ نے بھی پاکستان کا دورہ کر کے پرویز مشرف کے خلاف کسی قسم کا مقدمہ نہ کر نے پر زور دیا اور جس ان تمام ذرائع سے مشرف کی سلامتی کو یقینی بنا لیا گیا تو امریکہ نے مشرف سے ہاتھ اٹھا لیا اور حکومت پاکستان کو ان کی رختصی کیلئے گرین سگنل مل گیا اور حکومت نے مشرف کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں ۔جس کی انتہا ان کے ایوان صدر سے انخلاء پر ہوئی ۔