مولانا فضل الرحمان پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے بلا مقابلہ چیئر مین منتخب‘اجلاس میں 31میں سے 17ارکان کی شرکت،مولانا فضل الرحمان پر کسی رکن کے تحفظات نہیں تھے‘تاہم ان پر برطانیہ کی پابندی کے حوالے سے اعتراضات تھے‘خورشید شاہ،پنجاب میں اگر ہمارے وزراء نے استعفیٰ دے دیا توپھر میڈیا میں گرمی آجائے گی‘صحافیو ں سے بات چیت

منگل 16 ستمبر 2008 14:58

مولانا فضل الرحمان پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے بلا مقابلہ چیئر مین منتخب‘اجلاس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر۔2008ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمان کو کشمیر کے بارے میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بلامقابلہ چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے-سیکرٹری قومی اسمبلی کرامت حسین نیازی کی صدارت میں کمیٹی کے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں پیر آفتاب حسین شاہ جیلانی نے ان کا نام پیش کیا جس کی مسلم لیگ ن کے شیخ ٓآفتاب احمد نے تائید کی- جبکہ مولانا فضل ا لرحمان خود عمرہ کی ادائیگی کی وجہ سے کمیٹی کے اجلاس میں موجود نہیں تھے اجلاس میں 17ممبران تھے جبکہ کمیٹی کے کل ارکان کی تعداد 31ہے -اجلاس میں شریک ہونے والوں میں پیرآفتاب حسین شاہ جیلانی‘چوہدری امتیاز صفدر وڑائچ‘سید غلام مصطفے شاہ‘لال محمد خان‘شاہدحسین بھٹو‘محمد افضل سندھو‘رمیش لعل‘چوہدری افتخار نذیر‘راجہ محمد اسحاق خان‘محمد فیض ٹمن‘میا ں جاوید لطیف‘شیخ آفتاب احمد‘ہمایوں سیف اللہ خان‘عبدالوسیم‘سید حیدر عباس رضوی اور بشری گوہر شامل تھے-کشمیر کمیٹی کے ممبرا ن نے متفقہ طورپر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کومتفقہ چیئر مین منتخب کیا اس موقع پر موجودممبران نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جانا ضروری ہے اور اس میں تینوں فریق پاکستان  بھارت اور کشمیریوں کو اس میں شامل کیا جائے اور ان کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے اس کے علاوہ ممبران نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے کشمیرپر جو پالیسی بنائی تھیں ان کی بریفنگ دی جائے ۔

(جاری ہے)

ممبران نے سیکرٹریٹ کو کشمیر پر مناسب مواد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی- اس موقع پر پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں چیف وہپ خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی مسئلہ کشمیر پر بہت سنجیدہ ہے اس لیے سب سے پہلے اس کمیٹی کو فعال کیا گیا ہے صدر آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف سے ملاقات میں بھی مسئلہ کشمیر کو اہم ترجیح قرار دیا تھا بعد ازاں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ کمیٹی کو یقینادفتر خارجہ سے تفصیلات حاصل کر نے کا اختیار حاصل ہے اور مسئلہ کشمیر کو حل کر نے میں پالیسی ترتیب دی جائے گی اور پالیسی کو پارلیمنٹ میں بحث کیلئے لایا جائیگا ۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہاکہ ہم پنجاب میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت کو گرانا نہیں چاہتے اس لئے ہمارے ممبران استعفیٰ نہیں دے رہے اگر ہمارے ممبران نے استعفیٰ دے دیا توپھر میڈیا میں گرمی آجائے گی اور ہمیں کہا جائیگا کہ آپ حکومت پنجاب کو ختم کر نا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کا آئینی حق ہے اور وہ اپنی حکومت کررہے ہیں مسلم لیگ (ق)کے حکومت میں شامل ہونے کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہاکہ ابھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تاہم مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق)سے رابطے ہوتے رہتے ہیں ایک سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہاکہ اگر مسلم لیگ (ق)کے فاروڈ بلاک کے ارکان نے آصف علی زر داری کو ووٹ کو دیئے ہیں تو مجھے اس کا علم نہیں کیونکہ صدارتی انتخاب خفیہ تھا مولانا فضل الرحمان کے چیئر مین منتخب ہونے پر کمیٹی کے بعض ارکان کے تحفظات کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے چیئر مین منتخب ہونے پر تحفظات نہیں تھے لیکن ممبران کا خیال تھا کہ برطانوی حکومت نے مولانا فضل الرحمان پر پابندی عائد کی ہے انہوں نے کہاکہ ایسا ہوتارہتا ہے مولانا فضل الرحمان پر پابندی سے مسئلہ کشمیر پر جاری جدو جہد نہیں رکے گی -