پنجاب میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے دفعہ 56 کے استعمال کا خطرہ بڑھ گیا ہے، بیرسٹر سلطان

اتوار 1 مارچ 2009 18:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1مارچ ۔2008ء) سابق وزیراعظم آزاد کشمیر اور پیپلز مسلم لیگ کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے دفعہ 56 کے استعمال کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اگر وفاق کی طرف سے کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ اختیار کیا گیا تو اس کی بھر پور نہ مزاحمت کی جائے گی۔

پاکستان کے حالیہ سیاسی بحران میں مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور وکلاء کے لانگ مارچ اور دھرنے میں پوری طاقت کے ساتھ شریک ہونگے۔ آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی میں وفاق ملوث نہیں تھا مگر تبدیلی کے بعد وفاقی وزارء اور حکومت آزاد کشمیر میں اس طرح مداخلت کر رہے ہیں جیسے وہ آزاد کشمیر کو فتح کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ممبر کشمیر کونسل حمید پوٹھی، شہزاد احمد راٹھور، زاہد ہاشمی اور سردار امتیاز سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی ایک بہت بڑے سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے بحران سے دو چار تھا اور ایسے موقع پر صدر زرداری کی طرف سے گورنر راج کے فیصلے نے اسے مزید بحرانوں میں دھکیل دیا ہے۔

کشمیریوں کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ پاکستان مضبوط ہو کیونکہ مستحکم پاکستان میں کشمیر کی آزادی کا ضامن ہو سکتا ہے۔ پہلے ہی پاکستان میں سیاسی بحران موجودہ تھا اب شریف برادران کی نا اہلی اور گورنر راج کی وجہ سے مزید ابتر صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ میاں محمد نواز شرف کی کشمیری عوام کی اکثریت پسند کرتی ہے اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے اور گورنر راج کے نفاذ سے آزاد کشمیر بھر سمیت پاکستان اور دنیا بھر کے کشمیریوں نے احتجاج کیا۔

وفاقی حکومت کی طرف سے حالیہ اقدام ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا کہ جب پوری دنیا کی نظر کشمیر پر تھی۔ براک اوباما نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مناسب اقدام اٹھانے کا عندیہ دیا تھا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے ثالثی کی پیشکش کی تھیک، برطانیہ اور فرانس نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی امن کو انتہائی ضروری قرار دیا تھا ایسی صورتحال میں پاکستان کے سیاسی بحران کے باعث مسئلہ کشمیر مزید ایک قدم پیچھے ہوا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں اور آزاد کشمیر کے شہریوں کو اس اقدام سے دھچکا پہنچا ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہد ری نے پیپلز مسلم لیگ کی طرف سے شریف برادران کی نا اہلی اور پنجاب میں گورنر راج کے نفاذ کے خلاف احتجاجی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کیا کہ 2 اور 3 مارچ کو آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے اور 4 اور 5 مارچ کو پورے آزاد کشمیر میں مظاہرے کئے جائیں گے۔

4 مارچ کو میں خودمیر پور میں اور 5 مارچ کو مظفر آباد میں احتجاجی مظاہروں کی قیادت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز مسلم لیگ پوری طاقت سے وکلاء کے لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت کرے گی۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وفاقی وزارء آزاد کشمیر میں پورے حکومتی وسائل کے ساتھ مداخلت کر رہے ہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مد د سے پونچھ کے ضمنی انتخابات میں بھر پور مداخلت کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی کے امیدوار کی ضمانتیں ضبط ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے جمہوری نظام کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کی کوشش کی تو اس کی بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :