سرینگر  سی بی آئی رپورٹ  فورسز کے تشدد کے خلاف احتجاجی م ظاہرے  جھڑپوں میں نو افراد زخمی  کئی گاڑیوں کو نقصان ،پولیس نے لبریشن فرنٹ کے چیئر مین یاسین ملک کودرجنوں ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا

ہفتہ 2 جنوری 2010 13:56

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔2جنوری۔ 2010ء) مقبوضہ وادی میں سی بی آئی رپورٹ  فورسز کے تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اس دوران بھارتی فورسز کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 9افراد زخمی ہوگئے نوجوانوں کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ پولیس نے لبریشن فرنٹ کے چیئر مین یاسین ملک کودرجنوں ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ۔

گزشتہ روز وادی کے علاقے ورمل اور سوپر میں گزشتہ روز پرتشدد مظاہروں کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 9افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک نوجوان ٹیر گیس شیل لگنے سے شدیدزخمی ہوا اور اسے انتہائی نازک حالت میں صورہ ہسپتال میں داخل کیا گیا جبکہ سنگ باری سے پولیس بس اور 2سومو گاڑیوں سمیت درجن بھر گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے ۔

(جاری ہے)

ورمل قصبہ میں نوجوانوں کی ایک ٹولی نے مین چوک میں آزادی کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا ۔جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس پر سنگ باری کی اور دیکھتے ہی دیکھتے نانک بھون روڈ ،فاروقی پوائنٹ،تحصیل روڈ ،مین چوک اوراوقاف مارکیٹ میں مشتعل نوجواانوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں شروع ہوئیں پولیس نے ٹیر گیس گولے داغے اور مشتعل نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا ۔

ٹیر گیس گولوں کی گن گرج سے قصبے میں افرا تفری پھیل گئی اور دکانداروں نے آناً فاناً اپنی دکانوں کے شٹر گرا دیئے جبکہ گاڑیاں اچانک سڑکوں سے غائب ہو گئیں ۔مشتعل ہجوم نے تحصیل روڑ پر ایک پولیس بس اور درجنوں نجی گاڑیوں پر شدید پتھراؤ کر کے ان کے شیشے چکنا چور کر دیئے ۔ جب قصبہ میں انتہائی کشیدگی پھیل گئی تو پولیس لائنز ورمل سے پولیس کے مزید اہلکاروں کو طلب کر کے قصبہ میں ہر طرف تعینات کیا گیا اور اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں جاری رہیں ۔

قصبہ کے مختلف علاقوں میں بیک وقت جاری جھڑپوں کے پیش نظر پولیس نے مظاہرین پر اشک آور گیس کے درجنوں گولے داغے ۔اس صورتحال کے نتیجے میں سول لائنز کا پورا علاقہ دھویں سے بھر گیا اور ہر طرف اتھل پتھل مچ گئی ۔جھڑپوں کے نتیجے میں اگر چہ7 افراد کو چوٹیں آئیں تاہم غلام جیلانی بانگی ولد غلام محمد ساکن گنائی محلہ اولڈ ٹاؤن ورمل اس وقت شدید طور پر زخمی ہوا جب ٹیر گیس کا ایک گولہ براہ راست اس کے چہرے پر جا لگا اور وہ خون میں لت پت سڑک پر گر گیا ۔

اسے فوری طور پر ورمل ضلع ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے سرینگر لے جانے کا مشورہ دیا ۔غلام جیلانی کو صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں داخل کیا گیا۔سوپرقصبہ میں اگرچہ صبح سے ہی پولیس یا فورسز کی گشت نہیں تھی تاہم نماز جمعہ سے پہلے ہی مین چوک ،چھوٹا بازار میں دکانیں بند ہوئیں۔ نماز جمعہ کے بعد میں سٹیٹ بنک کے قریب مشتعل نوجوانوں نے پولیس کی گشتی پارٹیوں پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ اشک آور گیس کے گولے بھی پھینکے۔

جس کے نتیجے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو ا اور مظاہروں میں شدت آئی ۔اس موقعہ پر پولیس نے لاٹھی چارج ،شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی ۔مشتعل نوجوانوں اور پولیس کے مابین جھڑپوں کے دوران 2سومو گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے اور 2 ڈرائیور زخمی ہوئیدریں اثناء پولیس نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کو انکے قریب 2 درجن ساتھیوں سمیت اونتی پورہ کے نزدیک اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ ایک عوامی جلسے سے خطاب کرنے کیلئے ترال کی طرف جا رہے تھے ۔

محمد یاسین ملک لبریشن فرنٹ کے دیگر اور کارکنوں کے ہمراہ حسب پروگرام ترال کی طرف جا رہے تھے جہاں انہیں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرنا تھا ۔تاہم اونتی پورہ کے مقام پر پولیس نے فرنٹ چیرمین کے قافلے کو روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔چنانچہ فرنٹ کارکنوں اور پولیس کے درمیان نوک جھونک کے بعد پولیس نے ان کی گرفتاریاں عمل میں لائیں اور محمد یاسین ملک سمیت 23فرنٹ لیڈران اور کارکنوں کو حراست میں لیکرپولیس لائنز لیتہ پورہ میں بند کر دیا۔

لبریشن فرنٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ فرنٹ کے قافلے کو روکنے کی غرض سے پولیس اورسی آر پی ایف نے جگہ جگہ ناکے لگارکھے تھے اور عام گاڑیوں اور راہگیروں تک کو روکا جار ہا تھا۔ترجمان کے مطابق محمد یاسین ملک کی گاڑی کو اونتی پورہ جبکہ دوسری دوگاڑیوں میں سوار افراد کو ترال کے باہر رو ک کر گرفتار کیا گیا۔گرفتار شدگان میں محمد یاسین ملک کے علاوہ محمد اقبال گندرو،شوکت احمد بخشی،میر محمد زمان،محمد یاسین بٹ،شیخ خالد مبارک،مشتاق احمد خان،شیخ نذیر احمد،محمد امین جان ،طارق احمد، محمد رمضان،حبیب اللہ،مشتاق احمد،محمد شفیع،عنایت بشیر،امتیاز احمد، رمیض احمداور مدثر احمدشامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سختیوں اور قدغنوں کے باوجود فرنٹ کا ایک گروپ ترال پہنچنے میں کامیاب ہوگیاجہاں فرنٹ قائد شیخ عبدالرشید نے ترال کے عوام سے خانقاہ فیض پناہ کے احاطے میں خطاب کیا ۔انہوں نے اپنے خطاب میں فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور دوسرے افراد کی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سال نو کے پہلے ہی دن حکمرانوں نے جمہوریت کشی اور لوگوں کی زبان بندی کے اپنے ایجنڈے کو ثابت کردیا ہے۔

ادھر دریں اثناء شوپیاں میں آسیہ اور نیلوفر سانحے میں ملوث مجرموں کی نشاندہی اور گرفتاری کے حق میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔۔ جلوس میں اور لوگوں کے علاوہ مجلس مشاورت کے صدر عبدالرشید دلال اور دیگر زعماء شامل تھے۔جلوس کے بعد جامع مسجد کے باہر جموں و کشمیر پیوپلز لیگ رحمانی گروپ کے رہنما رفیق احمد گنائی نے مظاہرین سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ دو طرفہ یا تکونی مذاکرات اور خفیہ مزاکرات اس مسئلہ کے حل کے لئے مدد گار نہیں ہوسکتیں۔

سی بی آئی کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی تحقیقات غیر جانبدار بین الاقوامی ادارے کی طرف سے کی جانی چاہئے۔اس دوران مجلس مشاورت شوپیان نے اتوار 10جنوری کو قصبہ شوپیان میں ایک سمپوزیم منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجلس کے صدر عبدالرشید دلال نے بتایا کہ مجوزہ سمپوزیم کو تین جنوری کے روز مجلس کی جنرل باڈی میٹنگ میں حتمی شکل دی جا رہی ہے۔