دریاؤں کے کنارے ناجائز تجاوازات کی وجہ سے آبادیوں میں سیلابی پانی کو روک نہیں پا رہے ہیں ،سیلاب کے خدشات اور نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے ،متعلقہ ادارے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے ضروریات اور تیاریوں سے متعلق پلان صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو دیں،چیئرمین این ڈی ایم اے سعید علیم کی اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران ہدایت، پی ڈی ایم اے نے ممکنہ بڑے سیلاب سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار اور انتظامات مکمل کر لئے ہیں ،تمام متعلقہ اداروں کیساتھ رابطے میں ہے ، تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلاب سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، پی ڈی ایم اے کے پاس 25 ہزار خیمے اور 25 ہزار کمبل موجود ، 104 کشتیاں امدادی سرگرمیوں کیلئے تیار ہیں،تمام ڈپٹی کمشنرز کو 20 سے 30 لاکھ روپے مقامی سطح پر امدادی کاروائیوں کے لئے منتقل کر دیئے ہیں، ڈی جی پی ڈی ایم اے ظہیر الاسلام کی سیلا ب کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران بریفنگ

منگل 18 جون 2013 22:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔18جون۔ 2013ء) چیئرمین این ڈی ایم اے محمد سعید علیم نے خیبر پختونخوا کے تمام متعلقہ اداروں سے کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہوسکے اپنے ادارے کی جانب سے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لئے ضروریات اور تیاریوں سے متعلق پلان صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا کو دیں تاکہ اس کی روشنی میں قومی سطح پر منصوبہ بندی تشکیل دی جا سکے۔

جبکہ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سید ظہیر الاسلام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ممکنہ بڑے سیلاب سے نمٹنے کے لئے متاثرہ علاقوں کے لئے خوراک،نان فوڈ آئیٹمز اور ادویات کا بھر پور انتظام کیا ہوا ہے۔ پی ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں بالخصوص محکمہ آبپاشی کے ساتھ رابطے میں ہے اور ادارے سے صوبے کے تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلاب سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے وئیر ھاؤس میں 25 ہزار خیمے اور 25 ہزار کمبل موجود ہیں اور صوبے کے مختلف اضلاع میں کل 104 کشتیاں امدادی سرگرمیوں کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو 20 سے 30 لاکھ روپے مقامی سطح پر امدادی کاروائیوں کے لئے منتقل کر دیئے ہیں ۔منگل کو ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس کی صدارتچیئرمین این ڈی ایم اے محمد سعید علیم نے کی ۔

اجلاس میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا کے علاوہ ،محکمہ اطلاعات،تعمیرات و موصلات،آبپاشی،لوکل گورنمنٹ،خوراک،تعلیم،صحت،سوشل ویلفیئر،پاک آرمی ، دیگر متعلقہ ادارے اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے نمائندے موجود تھے۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سید ظہیر الاسلام نے حالیہ سیلابی و امدادی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اے نے ممکنہ بڑے سیلاب سے نمٹنے کے لئے متاثرہ علاقوں کے لئے خوراک،نان فوڈ آئیٹمز اور ادویات کا بھر پور انتظام کیا ہوا ہے۔

پی ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں بالخصوص محکمہ آبپاشی کے ساتھ رابطے میں ہے اور ادارے سے صوبے کے تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور سیلاب سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے وئیر ھاؤس میں 25 ہزار خیمے اور 25 ہزار کمبل موجود ہیں اور صوبے کے مختلف اضلاع میں کل 104 کشتیاں امدادی سرگرمیوں کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو 20 سے 30 لاکھ روپے مقامی سطح پر امدادی کاروائیوں کے لئے منتقل کر دیئے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ سوات میں حالیہ سیلاب سے جو ربطہ پل متاثرہوئے تھے ان کو خیبر پختونخوا ہائی وے اتھارٹی اور پاک آرمی نے دوبارہ آمدورفت کے قابل بنا دیا ہے اسی طرح چارسدہ کے نشیبی علاقوں میں گھروں کوسیلابی پانی جانے سے روکنے کے لئے ضلع انتظامیہ کو ہزاروں کی تعداد میں ریت کی بوریاں فراہم کر دی ہیں۔اجلاس کے اختتامی خطاب سے چیئرمین این ڈی ایم اے، محمد سلیم علیم نے کہا کہ دریاؤں کے کنارے ناجائز تجاوازات کی وجہ سے ہم آبادیوں کو سیلابی پانی سے روک نہیں پا رہے ہیں جس سے سیلاب کے خدشات اور نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے تمام متعلقہ اداروں سے کہا کہ ہر ضلع میں ان کے پاس امدادی سرگرمیوں کے لئے ہر قسم کا سامان اور ضروری خوراک دستیاب ہونا چایئے تاکہ مقامی وسائل سے فوری قدرتی آفات میں نقصانات و خطرات میں کمی لائی جا سکے۔ بعد ازاں چیئرمین این ڈی ایم اے، محمد سعید علیم نے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سید ظہیر الاسلام کے ہمراہ پشاور اور چارسدہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال کا جائزہ لیا۔