پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا آئندہ دو روز میں قسط ملنے کاامکان ،بین الاقوامی مالیاتی ادارہ حکومتی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے ،حکومت 151 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ، اسحاق ڈار ،توانائی پالیسی کے تحت آئندہ 4 برسوں میں ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی ،وفاقی وزیر خزانہ کی میڈیا سے گفتگو ، پاکستانی حکومت قرض کی فراہمی کے لئے طے پائے گئے کئی اہداف کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے سربراہ ،آئی ایم ایف ، محصولات کی وصولی میں اضافے کے ذریعے پاکستان بجٹ خسارے میں کمی کرسکتا ہے ،سرکاری اداروں کی نجکاری پاکستان کیلئے سود مند ہے ، جیفری فرینک کی گفتگو ۔ تفصیلی خبر

اتوار 9 فروری 2014 20:12

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا آئندہ ..

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاگیا آئندہ دو روز میں قسط ملنے کاامکان ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ حکومتی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے ،حکومت 151 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ،توانائی پالیسی کے تحت آئندہ 4 برسوں میں ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی۔

اتوار کو دبئی میں آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور آئی ایم ایف ہماری کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہے ،ملک میں توانائی کا بحران ہے جسے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت بھی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے تاہم یہ شیڈول کے مطابق ہے اور موسم میں بہتری آتے ہی لوڈ شیڈنگ میں بھی کمی آئے گی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں بجلی کی چوری کی شرح 27 فی صد تک ہے جسے روکنے کیلئے سخت اقدامات کررہے ہیں، بجلی کی قیمتوں بڑھایا گیا ہے تاہم 200 یونٹ ماہانہ تک بجلی کے استعمال پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جس کیلئے حکومت 151 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے اس کے علاوہ توانائی پالیسی کے تحت آئندہ 4 برسوں میں ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے اداروں کی نجکاری کیلئے کام ہورہا ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے کے لئے اسٹریٹجک شراکت دار کی بھی تلاش ہے اسحاق ڈار نے کہاکہ ایل این جی گیس کی درآمد پر بات چیت جاری ہے، گیس کنٹرولنگ پر کام مکمل ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر مستحکم ہے، حکومت کی کوشش ہے ٹیکس محاصل اور ترقی میں بہتری ہو، لائن لاسز پر قابو پانے کیلئے تقسیم کار کمپنیوں کو فعال کررہے ہیں،بجلی کی پیداواراورصارفین کو فراہمی کی قیمت میں فرق ہے۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ بجلی کے بلوں کی وصولی کے حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ لائن لاسز پر قابو پانے کیلئے تقسیم کار کمپنیوں کو فعال بنا رہے ہیں۔ انسداد بجلی و گیس چوری کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ بجلی اور گیس چوری روکنے کے لیے ملک بھر میں مہم جاری ہے۔ ملکی معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے۔ اس موقع پر آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے سربراہ جیفری فرینک نے کہا کہ پاکستانی حکومت قرض کی فراہمی کیلئے طے پائے گئے کئی اہداف کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہے، ملک کی اقتصادی ترقی 2.8 فیصد سے بڑھ کر3.1 فیصد ہوگئی ہے اس کے علاوہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہورہے ہیں، اس صورت کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ قرض کی فراہمی کا معاہدہ ہوگیا ہے۔

جیفری فرینک نے کہا کہ محصولات کی وصولی میں اضافے کے ذریعے پاکستان اپنے بجٹ خسارے میں کمی کرسکتا ہے، افراط زر میں کمی کے لئے بھی پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی، اس کے علاوہ سرکاری اداروں کی نجکاری بھی پاکستان کے لئے سود مند ہے تاہم اس کے لئے آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی دباوٴ نہیں ڈالا جارہا۔