پاکستان اور ترکی پرخلوص دوستی کے تاریخی رشتے سے منسلک ہیں ،،دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں،ترک سفیر،بالکن ریاستوں کیساتھ ترکی کے دیرینہ سیاسی، سماجی اور اقتصادی تعلقات ہیں جو اس کی معیشت اور خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں،یورپ نے تاریخ سے سبق سیکھا اس لئے وہ بالکن ممالک میں ترکی کے کردار کی مخالفت نہیں کررہا ، بالکن ریاستوں کا سیاسی اور معاشی استحکام نہ صرف ترکی بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے ضروری ہے،بابرگرگن کا تقریب سے خطاب

بدھ 26 مارچ 2014 14:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) پاکستان میں ترکی کے سفیر بابر گرگن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی پرخلوص دوستی کے تاریخی رشتے سے منسلک ہیں اور دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پرسٹن یونیورسٹی اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بابر گرگن نے کہا کہ بالکن ریاستوں کے ساتھ ترکی کے دیرینہ سیاسی، سماجی اور اقتصادی تعلقات ہیں جو ترکی کی معیشت اور خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں ، بالکن ریاستوں کی سیاسی اور دفاعی اہمیت کے عنوان سے سابق ترک سفیر مصطفی بابر ہزلان نے کلیدی مقابلہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلغاریہ، بوسنیا، سربیا کروشیا اور کوسوو سمیت تمام بالکن ریاستیں عالمی سیاست اور معیشت کیلئے اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ یہ ممالک مغربی دنیا سے تجارت کیلئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتی ہیں جبکہ ترکی ان ممالک کیلئے ایشیائی ممالک کیساتھ تجارت کیلئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور دفاعی لحاظ سے بالکن ممالک مضبوط نہیں ہیں کیونکہ ان ممالک میں غربت، بیروزگاری اور مالی کرپشن زیادہ ہونے کے باعث سیاسی استحکام ناپید ہے، مصطفی بابر نے کہا کہ گزشتہ سات صدیوں میں ان ممالک کے کوڑوں باشندے ترکی میں منتقل ہوئے ہیں جب بھی کسی ملک میں کوئی قدرتی آفت یا سیاسی افراتفری پیدا ہوتی ہے اس ملک کے لاکھوں لوگ ہجرت کر کے ترکی آ جاتے ہیں اسی طرح ترکی کی معیشت شدید خطرات سے دوچار ہو جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ان کا ملک بالکن ممالک کی سماجی اور معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہا ہے، ان ممالک میں ترک بینکوں کی پچاس سے زیادہ برانچیں موجود ہیں، سابق ترک سفیر نے مزید کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ترکی کے چالیس لاکھ لوگ روزگار کے سلسلے میں یورپی ممالک میں موجود ہیں جو زمینی سفیر کے لئے بالکن ممالک سے گزر کر یورپی ممالک میں جاتے ہیں، ترک باشندوں کی ایک بڑی تعداد بھی صدیوں سے ان ممالک میں موجود ہے، انہوں نے کہا کہ یورپ نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے اس لئے وہ بالکن ممالک میں ترکی کے کردار کی مخالفت نہیں کررہا ، انہوں نے کہا کہ بالکن ریاستوں کا سیاسی اور معاشی استحکام نہ صرف ترکی بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ روس کی طرف سے کریمیا پر حالیہ قبضے کی کوشش سے بالکن ریاستوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ترکی، پاکستان اور افغانستان کا سہ فریقی اتحاد عالمی سیاست میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو خطے کے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہا ہے ، اسی طرح ترکی کا بوسنیا، کروشیا اور سربیا کے ساتھ بھی اتحاد ہے جس سے ترکی کے ان ممالک کے ساتھ تجارتی اور سماجی تعاون میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ترکی بالکن ممالک کو یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت کیلئے آمادہ کررہا ہے، قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے پرسٹن یونیورسٹی کے چانسلر عبدالباسط نے ترک سفیر بابر گرنگ اور سابق ترک سفیر مصطفی بابر کو سیمینار میں آمد میں خوش آمدید کہا اوران کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے تقریب کے شرکاء کو پرسٹن یونیورسٹی کی تاریخی کامیابیوں سے آگاہ کیا، ڈاکٹر عبدالباسط نے ترک سفیر کو یونیورسٹی شیلڈ پیش کی۔