نواز شریف نے بھارت جانے کا فیصلہ کر کے” ڈپلومیٹک کو“ کیا ،نہ جاتے تو یہ نریندر مودی کا ” ڈپلومیٹک کو “ ہوتا، بھارتی وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کرنادرست فیصلہ ہے ،خورشید قصوری‘ شیریں رحمان‘ جاوید ہاشمی

ہفتہ 24 مئی 2014 23:02

نواز شریف نے بھارت جانے کا فیصلہ کر کے” ڈپلومیٹک کو“ کیا ،نہ جاتے تو ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مئی۔2014ء) سیاسی رہنماؤں نے وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے ” ڈپلومیٹک کو“ کیا ہے اگر وزیر اعظم نہ جاتے تو یہ نریندر مودی کا ” ڈپلومیٹک کو “ ہوتا،نواز شریف اگر بھارت نہ جاتے تو اس سے منفی تاثر جاتا اور بھارت سے بہترین تعلقات میں پاکستان کا زیادہ فائدہ ہے ۔

تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے کہا کہ نواز شریف کا بھارت جانا ملک کے بہترین مفاد میں ہوگا۔ پاک بھارت وزرائے اعظم میں ملاقاتیں ہو ں گی تو بنیادی مسائل کے حل میں پیشرفت ہو گی ۔سابق وزیر خورشید محمود قصوری نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اگر دعوت قبول نہ کرتے تو اس سے منفی تاثر جاتا ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور بھارت کے درمیان بہترین تعلقات خود پاکستان کے زیادہ مفادمیں ہیں ۔

وزیر اعظم کا دورہ پاک بھارت تعلقات اور امن عمل میں معاون بنے گااور انکے دورے سے مذاکراتی عمل میں ماحول بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے منموہن سنگھ کمزور وزیر اعظم تھے کیونکہ انہیں سارے فیصلے سونیا گاندھی سے لینے پڑتے تھے ،نریندرمودی کو بھارت کی تیس سالہ تاریخ میں بڑا مینڈیٹ ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف بھارت نہ جاتے تو شاید یہ تاثر بھی ملتا سول حکومت او رملٹری ایک پیج پر نہیں اور اب اس فیصلے سے یہ تاثر جانا چاہیے کہ نواز شریف مشاورت کے بعد آرہے ہیں ۔

پیپلز پارٹی کی رہنما اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان نے کہا کہ بلاشبہ وزیر اعظم نواز شریف نے ایک مشکل فیصلہ کیا ہے ۔اس ملاقات کے بعد ونوں ممالک کو چاہیے کہ کوئی جوائنٹ کمیشن بنائیں یا اسے کوئی اور نام دیں لیکن مذاکرات بلا تعطل جاری رہنے چاہئیں اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا جو فقدان ہے اسے ختم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ” ڈپلومیٹک کو“ کیا ہے اگر وزیر اعظم نہ جاتے تو یہ نریندر مودی کا ” ڈپلومیٹک کو “ ہو سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب دونوں ممالک کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور پاکستان پہلے ہی مذاکرات کی پیشکش کر کے بال بھارت کے کورٹ میں پھینک چکا ہے ۔