وزیر اعلیٰ سندھ نے زرعی ٹیکس سسٹم میں ناہمواریوں اور امتیازی طریقہ کار کی درستگی کی خاطر قوانین میں ترامیم کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ، سکندر مینددھرو کی سربراہی میں کمیٹی کاشتکاروں کی نمائندہ تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد قوانین میں ترامیم کا مسودہ سندھ اسمبلی میں پیش کریگی،اجلاس سے خطاب

پیر 26 مئی 2014 19:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مئی۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ صوبے میں زرعی ٹیکس سسٹم میں ناہمواریوں اور امتیازی طریقہ کار کی درستگی کی خاطر قوانین میں ترامیم کرنے کیلئے ڈاکٹرسکندر میندھرو کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور کمیٹی کو ہدایات کی ہے کہ وہ کاشتکاروں کی نمائندہ تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد قوانین میں ترامیم تجویز کرکے مسودہ سندھ اسمبلی میں پیش کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے زراعت پر آمدن ٹیکس نہ لینے والے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے پر زرعی ٹیکس سمیت بہت سارے ٹیکس پہلے ہی لاگو ہیں اور لئے بھی جا رہے ہیں لیکن ان کی میڈیا میں تشحیرنہیں ہوتی۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پیرکووزیراعلیٰ ہاؤس میں زراعت پر آمدن ٹیکس کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زرعی شعبے پر سندھ لینڈ ٹیکس،زرعی آمدن ٹیکس،واٹر ٹیکس، ڈرینیج ٹیکس،لوکل سیز ٹیکس اور زرعی ان پٹ کی مد میں دوسرے بلاواسطہ ٹیکس لاگو ہیں لیکن ناتو انکو میڈیا میں تشحیر کی جاتی ہے اور نہ ہی ان میں ناہمواریوں کی اصلاح کی جاتی ہے یا صحیح طریقے سے وصول کیا جاتا ہے،اس کے علاوہ روینیو افسران نے بھی اس ضمن میں اپنا کردار نہیں نبھایا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ڈاکٹر سکندر میندھرو کو ہدایات دیں کہ وہ موجودہ قوانین میں امتیازی تفریق کی نشاندہی کرکے انہیں ختم کرنے کیلئے انصاف پر مبنی ایسا ترامیم کا ڈرافٹ تیار کریں جس کے تحت آبادگاروں کو بھی ٹیکس کی سلیب(چھوٹ والی آمدن کی اوپری حد)رعایات اور دوسری سہولیات کوصنعتکاروں کودی گئی رعایات تحت یقینی بنایاجائے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت انتہائی اہم شعبہ ہے ،کیونکہ سندھ ایک زرعی صوبہ ہے اور اس کی اقتصادیات اور80فیصد عوام کا دارومدار زراعت پر ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے زرعی شعبے میں زیادہ سے زیادہ سہولیات جدید کاشتکاری کے طریقیکارسمیت زرعی اصلاحات لانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے ڈاکٹر سکندر میندھرو کو ہدایات دی کہ وہ زرعی قوانین میں منصفانہ ترامیم کیلئے سندھ ایوان زراعت ،سندھ آبادگاربورڈ،روینیو اور فنانس کے ماہریں اور اس شعبے سے وابستہ دوسرے اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرکے تجاویزپیش کریں۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ اور روینیو اتھارٹیز کو ہدایات دیں کہ وہ اپنے روینیو افسران کو درست ٹیکس وصولی کیلئے تیار رکھیں۔ اس موقع پر پارلیامانی امور کے صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے آبادگاروں کی مختلف تنظیموں کے نمائندگان سے ملاقاتیں کیں جس کے نتیجے میں انہیں ٹیکس نظام میں بہت سی ناہمواریاں اور امتیازی قانون کا علم ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں زرعی آمدن ٹیکس کی چھوٹ کی حد کو 80ہزار سے بڑھاکر 4لاکھ روپے تک کیاگیا ہے جبکہ سندھ میں ابھی تک 80ہزار ہی ہے،جوکہ غیر منصفانہ عمل ہے۔اس طرح کئی ایسے دیگر اشوز ہیں یہاں آبادگاروں کو اعتراضات ہیں جنہیں انصاف کے تحت حل کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز وصول کیں ہیں اور ان پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت جلد ہی ایک متفقہ مسودہ تیار کرکے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :