پنجاب حکومت کی طرف سے بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسز کا نفاذ منگل سے ہو گا،جا ئیدادوں کی خریدو فروخت پر عائد اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد ہو جائیگی ،ہوٹلوں پر 16 فیصد صوبائی سیلز ٹیکس نافذ ہوگا،2 کنال سے 8 کنال تک کے گھروں پر ڈیڑھ سے اڑھائی لاکھ ،8 کنال سے اوپر گھروں پر 2 سے 3 لاکھ فی کنال کی شرح سے ٹیکس وصول کیا جائیگا،1600 سی سی اور اس سے بڑی درآمدی پرتعیش گاڑیوں پر لگڑری ٹوکن ٹیکس وصول کیا جائیگا ،10 نئی خدمات پر بھی سیلز ٹیکس کا نفاذ ہوگا

اتوار 29 جون 2014 15:35

پنجاب حکومت کی طرف سے بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسز کا نفاذ منگل سے ہو گا،جا ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29جون۔2014ء) پنجاب حکومت کی طرف سے مالی سال 2014-15ء کے بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسز کا نفاذ یکم جولائی ( منگل ) سے ہو گا ،جا ئیدادوں کی خریدو فروخت پر عائد اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد ہو جائے گی ،تمام ہوٹلوں پر 16 فیصد صوبائی سیلز ٹیکس نافذ ہوگا،2 کنال سے 8 کنال تک کے گھروں پر ڈیڑھ لاکھ روپے فی کنال سے اڑھائی لاکھ روپے فی کنال جبکہ 8 کنال سے زائد رقبہ پر محیط محل نما گھروں پر 2 سے 3 لاکھ روپے فی کنال کی شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا ،1600 سی سی اور اس سے بڑی درآمدی پرتعیش گاڑیوں پر لگڑری ٹوکن ٹیکس کا نفاذ ہوگا ۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے ایوان سے فنانس بل کی منظوری کے بعد یکم جولائی سے اس کا نفاذ عمل میں آجائے گا ۔

(جاری ہے)

پرائیویٹ اور کوآپریٹو ہاؤسنگ سکیموں میں واقع جائیداد کی خرید و فروخت پر رجسٹریشن کی فیس وصول نہ ہونے سے پہنچنے والے نقصان کو روکنے کیلئے رجسٹریشن فیس کو 5 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد پر 500 روپے اور اس سے زائد مالیت کی جائیداد پر ایک ہزار روپے تک وصول کیا جائے گا جبکہ اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کو 2 فیصد سے بڑھا کر 3 کر دیا گیا ہے جس سے حکومت کو ایک ارب روپے کی آمدنی کا تخمینہ ہے۔

اسی طرح اسٹامپ 1849ء ایکٹ کے شیڈول II میں ترمیم کرتے ہوئے اسٹامپ پیپر کے ریٹس میں اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سیریل نمبر 4 میں لفظ 20 سے بڑھا کر 50 روپے، سیریل 55 کلاز (cc) میں لفظ 100 روپے کو بڑھا کر 1200 روپے، سیریل 17 میں لفظ 50 روپے کو بڑھا کر 100 روپے جبکہ سیریل نمبر 22 (اے) کی کلاز (9) کی سب کلاز (i) میں لفظ ایک سو روپے کو بڑھا کر کے 2 سو روپے، سب کلاز (ii) میں لفظ 2 سو روپے کو بڑھا کر 500 روپے، سب کلاز (iii) میں لفظ 5 سو روپے کو بڑھا کر ایک ہزار روپے، سب کلاز (iv) میں لفظ 7 سو روپے کو بڑھا کر 15 سو روپے اور سب کلاز (v) میں لفظ ایک ہزار روپے کو بڑھا کر 2 ہزار روپے، سیریل نمبر 29 میں لفظ 30 روپے کو بڑھا کر ایک سو روپے، سیریل نمبر 46 کی کلاز (9) میں لفظ ایک سو روپے کو تبدیل کر کے 2 سو روپے اور کلاز (b) میں 500 روپے کو بڑھا کر ایک ہزار روپے، سیریل نمبر 48 کی کلاز (bb) میں لفظ ایک ہزار روپے کو بڑھا کر 12 سو روپے اور یہ سیریل نمبر 64 میں لفظ ایک سو روپے کو 2 ہزار روپے میں تبدیل کر دیا گیا اور پراپرٹی ٹیکس 1958ء کے ایکٹ (v) کے سیکشن نمبر (3) کے سب سیکشن (2) میں ٹیکس ریٹ 20 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ سیکشن (4) کی کلاز کے (a) پارٹ میں لفظ ایک ہزار 80 کو بڑھا کر 4 ہزار 3 سو 20 کر دیا گیا ہے جبکہ (b) پارٹ میں لفظ ایک ہزار 6 سو 20 کو بڑھا کر 6 ہزار 4 سو 80 اور کلاز (g) میں لفظ 48 ہزار 6 سو کو تبدیل کر کے 2 لاکھ 43 ہزار کر دیا گیا ہے۔

یکم جولائی سے موٹر وہیکلز ٹیکسیشن ایکٹ کے سیکشن نمبر (4) کے سب سیکشن II کالم 3 میں ایک ہزار سی سی سے زائد انجن کی گاڑیوں کیلئے ٹوکن ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے جو مندرجہ ذیل ہو گا جسکے تحت 500 روپے، 6 ہزار روپے، 12 ہزار روپے، 15 ہزار روپے، 25 سو روپے فی سیٹ اور 300 روپے فی سیٹ ہو گا۔ اس طرح 1600 سی سی اور اس سے زائد انجن کی درآمدی گاڑیوں پر لگژری ٹوکن ٹیکس مندرجہ ذیل ریٹ سے عائد کیا گیا ہے جس کے مطابق 1950 سی سی انجن سے لیکر 1990 سی سی سے کم انجن کی گاڑیوں پر فی گاڑی لگژری ٹیکس 20 ہزار روپے، 1990 سی سی انجن کی گاڑیوں سے 2990 سی سی سے کم انجن کی گاڑیوں پر فی گاڑی لگژری ٹیکس 25 ہزار روپے اور 2990 سی سی سے زائد انجن کی گاڑیوں پر لگژری ٹیکس 35 ہزار روپے فی گاڑی عائد ہوگا ۔

یکم جولائی سے تمام ہوٹلوں پر 16 فیصد صوبائی سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔ لگژر ی ہاؤس ٹیکس لاہور ڈسٹرکٹ بشمول لاہور کنٹونمنٹ اور والٹن کنٹونمنٹ میں 2 کنال یا 6 ہزار سکوائر فٹ سے زائد تعمیری ایریا پر 2.5 لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے لگژر ی ہاؤس ٹیکس عائد کیا جائیگا جس کی زیادہ سے زیادہ حد 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ اس طرح 8 کنال کے محل نما یا 12 ہزار سکوائر فٹ سے زائد تعمیری ایریا پر 3 لاکھ روپے فی کنال ٹیکس عائد ہوگاجس کی زیادہ سے زیادہ حد 36 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔

اس طرح ڈویژنل ہیڈکوارٹرز، ڈسٹرکٹ سطح پر اور ڈسٹرکٹ کنٹونمنٹس میں 2 کنال یا 6 ہزار سکوائر فٹ سے زائد تعمیری ایریا پر 2 لاکھ روپے فی کنال ٹیکس عائد ہوگاجس کی زیادہ سے زیادہ حد 16 لاکھ روپے سے زائد نہ ہو جبکہ 8 کنال یا 12 ہزار سکوائر فٹ سے زائد تعمیری ایریا پر فی کنال 2.5 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ حد 30 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ ریٹنگ ایریاز اور کنٹونمنٹس میں 2 کنال یا 6 ہزار سکوائر فٹ سے زائد تعمیری ایریا پر فی کنال ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ حد 12 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔

8 کنال یا 12 ہزار سکوائر فٹ سے زائد ایریا پر فی کنال 2 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ حد 24 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ میں صوبائی سیلز ٹیکس کے دائرہ کار میں 10 نئی خدمات کو سیلز ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے جن میں ورکشاپس برئے انڈسریل مشینری، تعمیراتی مشینری، ارتھ موونگ مشینری اور خاص مقاصد کے استعمال کیلئے مشینری کی ورکشاپس، کار واشنگ دیگر ورکشاپس شامل ہیں پر 16 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے ‘فیومیگیشن سروسز (غلے کو محفوظ رکھنے کیلئے ادویات سپرے کرنے کی سروسز) مرمت بشمول عمارات اور آلات کی دیکھ بھال اور مرمت صفائی کی سروسز سمیت دیگر سروسز پر 16 فیصد‘ سٹاک مارکیٹ کے علاوہ بروکریج پر اور ان ڈنٹنگ سروسز بشمول کمشن ایجنسی انڈر رائٹرز اور نیلامی میں حصہ لینے والے حضرات پر 16 فیصد ‘کال سینٹرز پر 19.5 فیصد ‘ لیبارٹریز کی سروسز پر 16 فیصد ‘ہیلتھ کیئر جم، فزیکل فٹنس پر 16 فیصد ‘لانڈری اور ڈرائی کلینرز پر 16 فیصد ‘ٹی وی کیبل آپریٹرز پر 16 فیصد‘ ٹی وی اور ریڈیو سروس مہیا کرنے والے پروڈیوسرز اور پروڈکشن ہاؤسز پر 16 فیصد جبکہ اخبارات، میگزین اور دیگر جرائد میں شائع ہونے والے اشتہارات بشمول کلاسیفائیڈ اشتہارات پر 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :