سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے دو آبہ بند توڑنے کا فیصلہ

اتوار 14 ستمبر 2014 14:11

سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے دو آبہ بند توڑنے ..

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14ستمبر۔2014ء) دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے جبکہ مظفر گڑھ کو بچانے کے لئے دوآبہ بند کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلاڈیم میں پانی کی آمد87 ہزار600 اور اخراج 58ہزار کیوسک ہے، اس وقت ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار 546 فٹ جو قابل استعمال پانی کی انتہائی سطح سے صرف 4 فٹ نیچے ہے۔

منگلا ڈیم میں پانی کی آمداور اخراج 69ہزار158 کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ اس وقت اس اہم ترین ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ایک ہزار 242 کی انتہائی سطح پر ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر دونوں ڈیموں میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ ایک کروڑ 36 لاکھ 34 ہزار ایکڑ فٹ پر پہنچ گیا ہے۔ دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد79ہزار843 اوراخراج64ہزار843 کیوسک ہے۔

(جاری ہے)

دریائے چناب میں تریموں پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 52 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 19 ہزار 654 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 97 ہزار 142 کیوسک، سکھر پر پانی کی آمد ایک لاکھ 35 ہزار 860 اور اخراج 81 ہزار 950 کیوسک جبکہ کوٹری پر پانی کی آمد 25ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔دریائے چناب میں 6 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا مظفرگڑھ اور شجاع آباد میں تباہی پھیلاتا ہوا ہیڈ پنجند کی جانب بڑھ رہاہے۔

ہیڈ پنجند انتظامیہ کے مطابق اتوار کی شام تک 5 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے جبکہ گنجائش 7 لاکھ کیوسک ہے اس لئے فی الحال ہیڈ ورکس کو سیلابی پانی سے کوئی خطرہ نہیں۔ ہیڈ پنجند کے قریب 2 عارضی بند رسول پور اور بختیاری ٹوٹ گئے تاہم لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اس کی تعمیرکررہے ہیں۔ مڈوالا اور ڈمرکے مقام پربارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر دھماکے سے اڑایا جاسکتا ہے. مظفر گڑھ کے علاقے ٹھٹھہ سیالاں میں سیلابی ریلے کے باعث تلیری نہر کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس سے درجنوں بستیاں زیرآب آگئی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق مظفرگڑھ شہرکو محفوظ رکھنے کے لئے دوآبہ حفاظتی بند توڑنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ جس کے بعد لیری کینال اور دو آبہ کے قریبی دیہات خالی کرانے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ رحیم یارخان میں نوروالاکے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث زمیندارہ بند ٹوٹ گیا جس سے 25 دیہات زیرآب آگئے۔ ملتان میں 6 لاکھ کیوسک پانی سے شیر شاہ بند کو شدید خطرہ لاحق ہے، بند کو بچانے کے لئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ سیلابی پانی سے ریلوے ٹریک بھی متاثر ہورہا ہے۔

پنجاب میں تباہی پھیلاتا سیلابی ریلا 15 سے 16 ستمبر کو سندھ میں داخل ہوگا، 16 ستمبر کو گڈو بیراج جبکہ 17 ستمبر کو سکھر بیراج سے 7 لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔ دریائے سندھ میں سیلاب کی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر حکومت سندھ نے کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، لاڑکانہ، سکھر، نواب شاہ اور دادو میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر رکھا ہے۔ دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کی دن رات نگرانی ہورہی ہے،اس کے علاوہ حفاظتی بندوں کی نگرانی پر مامورعملے کی حفاظت کا بندوبست بھی کرلیا گیا ہے۔ دریائے سندھ میں سیلاب سے کچے کا تمام علاقہ زیرآب آئے گا، اس لئے کچے کے مکینوں سے نقصانات سے بچنے کے لئے ریلیف کیمپوں میں آنے اپیل کی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :