انصاف ملنے تک یہیں بیٹھے ہیں، دھرنے کو ملک بھر میں پھیلانے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں،عید سے پہلے شرکا کو عید ی مل جائیگی،طاہرالقادری،اسلم بیگ نواز شریف کے لئے ٹکٹیں خریدتے رہے،مجھ پر الزام لگانے والے خودعرب سے لیکر مشرق اورمغرب والوں کے پالے ہوئے ہیں بہتان لگانا آسان کٹہرے میں کھڑاہونا مشکل ہے

جمعرات 25 ستمبر 2014 22:33

انصاف ملنے تک یہیں بیٹھے ہیں، دھرنے کو ملک بھر میں پھیلانے کی حکمت عملی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25ستمبر 2014ء) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دھرنے کو ملک بھر میں پھیلانے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں،عید سے پہلے دھرنے کے شرکا کو عید ی مل جائے گی،سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل(ر) اسلم بیگ نواز شریف کے لئے ٹکٹیں خریدتے رہے۔ حکومتی نمائندے ٹی وی چینلزپر بیٹھ کر ان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں، اور ایسے اوچھے ہتکھنڈوں سے ان کی تیس سال کی جدوجہد اور نیک نامی کو بدنامی میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے،مجھے پتہ ہے ٹی وی کے کئی اینکر زپرپیسہ چلتاہے،مجھے انفیکشن ہے اس لیے منہ پر رومال رکھامگرمیرے منہ پر رومال دیکھ کر وی آئی پی کلچرکا کہاگیاایسے اینکرڈوب کرمرجائیں،ایسے اینکرجن کے لفافوں پر پلتے ہیں انہیں ان کا وی آئی پی کلچرنظرنہیں آتا؟ایسے اینکرعوام کو گمراہ کررہے ہیں یہ لفافے کی صحافت ہے اوریہ اینکربھی بکے ہوئے ہیں ،اصلی صحافی وہ ہیں جو 24گھنٹے یہاں کھڑے ہوکرڈیوٹی دے رہے ہیں اورسب مناظراپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں،مجھ پر الزام لگانے والے خودعرب سے لیکر مشرق اورمغرب والوں کے پالے ہوئے ہیں الزام لگانا آسان ہے مگر کٹہرے میں کھڑاہونا مشکل ہے ،میں نے ہمیشہ دلیل سے بات کی ہے لیکن یہاں تہمتیں لگائی جاتی ہیں 42دن ہوگئے ہیں حکومت نے میری ایک بھی بات کا جواب دلیل کے ساتھ نہیں دیا ان میں جرآت بھی نہیں ہے کہ میری بات کو رد کرسکیں، پاکستان نے بھارت کو ہاکی میچ ہرایا تو وہاں بھی اسٹیڈیم میں گونواگوکے نعرے لگے،نوازشریف کی وکٹ گرنے والی ہے ،کلین بولڈ ہوتے ہیں یاپھراسٹیمپ آؤٹ،یہ فیصلہ ہونا باقی ہے،جمعرات کویہاں ڈی چوک میں انقلاب مارچ کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادی نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں معاہدہ ہوا تھا کہ ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دیا جائیگا،نواز شریف اور شہباز شریف آصف زرداری کے پیٹ سے پائی پائی نکالنے کے نعرے لگایا کرتے تھے لیکن لندن پلان میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا معاہدہ طے پاچکا تھا اصل لندن پلان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان تھا جس میں دونوں نے ایک دوسرے کی حکومتوں کو پانچ پانچ سال دئیے ہیں اور کہا گیا کہ آپس میں نورا کشتی کی جائے گی جبکہ حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہوگا اور ایک دوسرے کی لوٹ مار پر خاموش رہنے کا بھی معاہدہ ہوا ایک دوسرے کی کرپشن کو برداشت کرنے کا نام جمہوریت دیا گیا ہے یہی وجہ ہے حکومت کرپشن پر بات ہی نہیں کرنا چاہتی ویسے بھی وفاقی حکومت ڈیل کرنے کی عادی ہے ، نواز شریف ماضی میں ایک بزرگ سیاستدان کی مدد سے سیاستدانوں سے رابطے کرتے تھے اور ڈیل ہو ا کرتی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی آئی اے نے ماڈل ٹاون میں 14 افراد کی شہادتیں کرائی تھیں؟سی آئی اے اور ایم آئی سکس کے کسی بھی افسر سے آج تک نہیں ملا، سی آئی اے اور ایم آئی سکس سے بھیک مانگنے کے لئے یہ لوگ جاتے ہیں ،ہم ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے خون کا بدلہ لئے بغیر نہیں رہیں گے ہم قانون کے مطابق انتقام لیں گے ماڈل ٹاون سانحہ کی رپورٹ دبادی گئی ہے اس میں کمیشن نے واضح طور پر لکھ دیا ہے کہ پولیس نے وہی کچھ کیا جس کا اسے آرڈر دیا گیا جوڈیشنل کمیشن نے ذمہ داری کا پھندہ شہباز شریف پر رکھ دیا ہے، دھرنوں کی آبیاری شہدا کے خون سے ہوئی ہے۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے وزراء اپنے خطاب میں ملکی ترقی اوراپنی کارکردگیوں کا ذکر تو بہت کرتے ہیں کیا لیکن سانحہ ماڈل ٹاوٴن کے جاں بحق افراد کا ذکر کبھی نہیں کیا،پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ جمہوریت صرف انتخابات کا نام نہیں ہے بلکہ اس میں عوام کو بنیادی انسانی حقوق بھی حاصل ہوتے ہیں،طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ حکومتی نمائندے ٹی وی چینلزپر بیٹھ کر ان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں، اور ایسے اوچھے ہتکھنڈوں سے ان کی تیس سال کی جدوجہد اور نیک نامی کو بدنامی میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے،انہوں ے کہا کہ مارچ میں شرکت کیلئے آنے والے کارکنوں کو پنجاب پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، ان پر گولیاں اور لاٹھیاں برسائیں لیکن عوامی تحریک کے کسی کارکن نے جوابی کارروائی کی نہ کسی پولیس اہلکار پر گولی چلائی۔

انہوں نے کہاکہ مجھے پتہ ہے ٹی وی کے کئی اینکر زپرپیسہ چلتاہے،مجھے انفیکشن ہے اس لیے منہ پر رومال رکھامگرمیرے منہ پر رومال دیکھ کر وی آئی پی کلچرکا کہاگیاایسے اینکرڈوب کرمرجائیں،انہوں نے کہاکہ ایسے اینکرجن کے لفافوں پر پلتے ہیں انہیں ان کا وی آئی پی کلچرنظرنہیں آتا؟ایسے اینکرعوام کو گمراہ کررہے ہیں یہ لفافے کی صحافت ہے اوریہ اینکربھی بکے ہوئے ہیں ،ان کا کہناتھا کہ اصلی صحافی وہ ہیں جو 24گھنٹے یہاں کھڑے ہوکرڈیوٹی دے رہے ہیں اورسب مناظراپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں،انہوں نے کہاکہ انقلاب مارچ کے پیچھے کسی بیرون ملک کی ایجنسیاں پیچھے نہیں ہیں اگرسی آئی اے اورایم آئی سیکس اس تحریک کے پیچھے ہیں توامریکااوربرطانیہ کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج کریں کہ آپ پاکستان میں بدامنی کو ہوادے رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اگراس انقلاب کے پیچھے بیرونی ایجنسیاں بھی ہیں تو ماڈل ٹاؤن میں 17افرادکو قتل کردیاگیا کیاوہ بھی سی آئی اے اورایم آئی سیکس کا پلان تھا؟حکمروں جواب دیں دوماہ سے ماڈل ٹاؤن سانحہ کی ایف آئی آرنہیں کاٹی گئی کیایہ بھی سی آئی اے اورایم آئی سیکس کا کام تھا؟انہوں نے کہاکہ وفاقی وزراء اورآصف زرداری سے پوچھتاہوں کہ جو 17جانیں گئی ہیں کیایہ مچھر اورمکھیاں تھیں؟انہوں نے کہاکہ علمائے کرام سے بھی پوچھتاہوں کہ کیااسلام اتنا ظلم اورقتل ہونے کے باوجود خاموش رہنے کی اجازت دیتا ہے انہوں نے کہاکہ ہم پر الزام لگایاجاتاہے کہ سیلاب متاثرین کی کوئی مدد نہیں کی گئی بتاناچاہتاہوں کہ ہم نے 2010میں مسلم لیگ ن سے کئی گنا زیادہ پیسے خر چ کیے ،انہوں نے کہاکہ غربت پیسے باٹنے سے نہیں انصاف سے ختم ہوتی ہے ،انہوں نے کہاکہ حکومت نے لوگوں کوبھکاری بنا رکھا ہے یہ ساری قوم کو بھکاری بنا کر غلط راہ پر لگاتے ہیں اوریہ حکمرانوں کا غلط طرز حکمرانی ہے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نیویارک میں موجود ہیں وہ خفیہ راستوں کی بجائے سیدھے راستے سے آئیں ان کو پتہ چل جائیگاکہ انقلاب کیا ہوتاہے انہوں نے کہاکہ ہمارے انقلاب کے دھرنے نے پاکستانیوں کے دلوں کو گرما دیا ہے پاکستان نے آج بھارت کو ہاکی کا میچ ہرانے کی خوشی میں گونوازگوکے نعرے لگے ،طاہرالقادری نے کہاکہ اگردھرنا چند ہزار کاہے تو پھر حکمران ڈرتے کیوں ہیں میاں نوازشریف نے پاکستانی کمیونٹی سے نیویارک میں خطاب ملتویٰ کیوں کیا ہے انہوں نے کہاکہ ہرکوئی اس انتظارمیں ہے کہ وکٹ کب گرتی ہے کلین بولڈ ہوتے ہیں یا سٹیمپ آؤٹ یہ فیصلہ ہونا ہے ،چیئرمین عوامی تحریک نے کہاکہ کروڑوں کا مینڈیٹ لینے والے یہاں آکر سات دن رہ کردکھائیں ان کو سمجھ آجائیگی ، انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 213اور218میں الیکشن کمیشن کہ تشکیل کا طریقہ کاروضع کیاگیا ہے اگر2013میں میری بات مان لی گئی تھی توآج پوری قوم بحران سے بچ جاتی ،انہوں نے کہاکہ پاکستان کا آئین قیدی ہے ،اورحکمرانوں کے ہاتھوں مجبور ہے انقلاب مارچ کے ذریعے آئین پاکستان کو بھی آزاددیکھنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اگرحکومت میں جرآت ہے تو پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن ملکر ایک قانون پاس کریں کہ کوئی بھی جماعت بیرون ملک سے فنڈنگ لیتی ہے اورملک کے خلاف سازش کرتی ہے تو اس کو سزاموت دی جائے پتہ چل جائیگاکہ کون غدارہے اورکون وفادارہے ،انہوں نے کہاکہ یہ لوگ عرب سے لیکر مشرق اورمغرب والوں کے پالے ہوئے ہیں الزام لگانا آسان ہے مگر کٹہرے میں کھڑاہونا مشکل ہے انہوں نے کہاکہ میں نے ہمیشہ دلیل سے بات کی ہے لیکن یہاں تہمتیں لگائی جاتی ہیں 42دن ہوگئے ہیں حکومت نے میری ایک بھی بات کا جواب دلیل کے ساتھ نہیں دیا ان میں جرآت بھی نہیں ہے کہ میری بات کو رد کرسکیں ۔

متعلقہ عنوان :