ملک میں غذائی قلت کا بحران نہیں ، ایک ملین ٹن خوراک کا ذخیرہ وافر مقدار میں پڑاہے تاکہ کسی بھی بحران سے نمٹا جاسکے ، بین الاقوامی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے ، حکومت کسانوں کو نقصان سے بچانے کیلئے پیداواری لاگت کو کم ترین سطح پر لانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، کپاس کی خریداری کیلئے ٹی سی پی کو لانے سے قیمتوں میں 500روپے فی من تک اضافہ ہوگیا ہے،

وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن کی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں انڈس کنسورشیم اور زکریا یونیورسٹی کے اشتراک سے فوڈ میلہ کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 29 نومبر 2014 21:50

ملتان ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 29نومبر 2014ء ) وفاقی وزیر فوڈ اینڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ ملک میں غذائی قلت کا بحران نہیں ، ایک ملین ٹن خوراک کا ذخیرہ وافر مقدار میں پڑاہے تاکہ کسی بھی بحران سے نمٹا جاسکے ، بین الاقوامی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے اس لئے حکومت کسانوں کو نقصان سے بچانے کے لئے پیداواری لاگت کو کم ترین سطح پر لانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، کپاس کی خریداری کے لئے ٹی سی پی کو لانے سے قیمتوں میں 500روپے فی من تک اضافہ ہوگیا ہے۔

وہ ہفتہ کویہاں بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں انڈس کنسورشیم اور زکریا یونیورسٹی کے اشتراک سے فوڈ میلہ کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ سکند ر حیات بوسن نے کہا کہ ملک کی غذائی تحفظ کسانوں کے معاشی حالت سے منسلک ہے بین الاقوامی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے اور ہم کوشش کر رہے ہیں ہمارے کسان اس اجناس کی قیمتوں میں کمی سے متاثر نہ ہوں اس لئے حکومت پاکستانی کسانوں کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں وضع کر رہی ہیں انہوں نے کہا وزیراعظم نے ان کی سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے جو پیداواری لاگت کم ترین سطح پر لانے کے سفارشات مرتب کرے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کپاس کی خریداری کے لئے ٹی سی پی نے اپٹما کی مارکیٹ پر اجارہ داری کو ختم کیا ہے ٹی سی پی کے 10لاکھ گانٹھ بیلز کی خریداری کے لئے میدان میں آنے سے پہلے کپاس کی پہلے قیمت 2100روپے مل رہی تھی وہ بڑھ کر 2600 روپے فی من تک پہنچ گئی ہے ہم ٹیکسائل ملوں سے ایکسپورٹ کوالٹی کپاس کی گانٹھیں خرید کر رہے ہیں جس کا فائدہ کسانوں کو پہنچ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غذائی قلت کا کوئی بحران نہیں ہے حکومت اور پاسکو کے پاس گندم اور چاول کا وافر سٹاک موجود ہے اس سٹاک کے علاوہ ہمارے پاس ایک ملین ٹن خوراک کا وافر ذخیرہ بھی موجود ہے تاکہ کسی بھی بحران سے نمٹا جاسکے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے غذائی تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام کرنے والی سماجی تنظیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کا وعدہ کیا۔

وائس چانسلر ڈاکٹر خواجہ علقمہ نے کہاکہ غیر نامیاتی خوراک انسانی صحت کے لئے مضر ہے زراعت سے منسلک یونیورسٹی کے اساتذہ کرام غذائی تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ وائس چانسلر بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی ڈاکٹر نیاز احمد نے کہا کہ جدید طریقہ زراعت اور مارکیٹنگ سسٹم کو بہتر بنا کر پاکستان میں خوراک کی موجودگی کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

انڈس کنسورشیم کے نیشنل کوارڈینٹر حسین جروار نے کہا کہ غربت اور بھوک اربوں افراد کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں غربت کی سطح میں بدترین اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وفاقی وزیرنے اس موقع پر فوڈ فیسٹول کا افتتاح کیا اور کسانوں کی جانب سے میلہ میں لگائے جانے مقامی خوراک اور ثقافتی سٹالوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر اقبال حیدر، اشوک لیلانی اور عاطف افضل موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :