محکمہ تعلیم دوڑ میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف،

متعدد اساتذہ ذاتی کاروبار میں مصروف ،اعلٰی حکام کی جانب سے کاروائی سے گریزکے باعث تعلیمی نظام تباہ ہوگیا

پیر 1 دسمبر 2014 19:50

دوڑ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2014ء) محکمہ تعلیم دوڑ میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ،متعدد اساتذہ ذاتی کاروبار میں مصروف ہیں،اعلٰی حکام کی جانب سے کاروائی سے گریزکے باعث تعلیمی نظام تباہ ہوگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم دوڑ میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطیگیوں کا انکشاف ہوا ہے ،جس میں اے ڈی او آفس کے افسران ملوث ہیں۔

دوڑ تحصیل میں محکمہ تعلیم کی نا اہلی کے سبب تعلیمی نظام تباہی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے، تعلقہ دوڑ کے درجنوں گرلز پرائمری اسکوں میں خواتین ٹیچرز کی قلت کے سبب مرد اساتذہ بھی مقرر ہیں،جن میں سے متعدد اساتذہ کے بیرون ملک ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے،ذرائع کے مطابق تحصیل دوڑ میں درجنوں اساتدہ ڈیوٹی دینے کے بجائے اپنے ذاتی کاروبار بھی کر رہے ہیں اور اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور سپروائزر کی ملی بھگت سے انکی حاضری لگائی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے اسپیسفک بجٹ اور تعمیری سرگرمیوں کی مد میں مالی سال 2011-12میں عالمی بینک کے تعاون سے سندہ میں اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے محکمہ تعلیم کی جانب سے اسپیسفک بجٹ کے کے نام سے صوبہ بھر کے اسکولوں کو جاری کئے گئے تھے ،ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر اس رقم میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئی ۔

جسکے سبب مالی سال2012-13 میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ،جبکہ رواں مالی سال 2013-14کے لئے اس رقم کو دوگنا کرتے ہوئے تین ارب روپے کردیا گیا ،مگر چھ ماہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک مذکورہ رقم جاری نہیں کئی گئی ہے ،ذرائع کے مطابق رقم کے اجراء میں تاخیر کا سبب رقم کی تقسیم کے عجیب طریقے کار کو بتایا جاتا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ اسکولوں کے کمروں اور بچوں کے داخلہ کے حساب سے رقم مختص کی گئی ہے ،پرائمری سے ہائر سیکینڈری کے تمام اسکولوں کے لئے مختص لاکھوں روپے کے بجٹ کو خرچ کرنے کے لئے ریفارم سپورٹ یونٹ (RSU)کی جانب سے مختلف طریقے کار طے کئے گئے ہیں ۔

جس میں غیر نصابی سرگرمیوں،کھیل،اسٹیشنری،لائبریری ،لیبارٹری اور اساتذہ کے لئے ٹی اے ڈی اے شامل ہے ، ذرائع کے مطابق دوڑ کے گرلز پرائمری اسکولوں کو دس لاکھ روپے جبکہ بوائز پرائمری اسکولوں کے لئے 36لاکھ روپے دیئے گئے تھے۔مگر افسران نے ملی بھگت کرکے اس میں سے لاکھوں روپے ہڑپ کرلئے۔اور ریکارڈ میں خانہ پری کرتے ہوئے درجنوں اسکولوں کو رقم کی تقسیم ظاہر کی گئی ہے ۔#

متعلقہ عنوان :