ملک بھر کے یوٹیلیٹی سٹورز پر عوام کو چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کی مد میں فراہم کی جانے والی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے، یہ فیصلہ چینی اور دیگر اشیاء کی اوپن مارکیٹ میں فروخت اور سبسڈی کی رقم بڑھنے سے کیا گیا، جولائی 2012ء سے دسمبر 2013ء تک حکومت کو چینی کی سبسڈی پر 22 ارب روپے ادا کرنا پڑے، رمضان پیکج جاری رہے گا، بجلی کی اووربلنگ پر تحقیقات جاری ہیں، رپورٹ کابینہ میں پیش کرکے شائع کرائی جائیگی، اووربلنگ ثابت ہونے پر ذمہ داران کو سزا ہو گی،شہروں میں6 اور دیہات میں 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا فیز ون مارچ 2016ء میں 250 میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا، رواں برس نندی پور اور گدو پاور سے 1172 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی،

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت پانی وبجلی علی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے فوڈ سیکیورٹی کے جواب

بدھ 3 دسمبر 2014 22:28

ملک بھر کے یوٹیلیٹی سٹورز پر عوام کو چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کی مد ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2014ء) قومی اسمبلی کو وفاقی حکومت نے بتایا ہے کہ ملک بھر کے یوٹیلیٹی سٹورز پر عوام کو چینی اور دیگر اشیاء ضروریہ کی مد میں فراہم کی جانے والی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے، یہ فیصلہ چینی اور دیگر اشیاء کی اوپن مارکیٹ میں فروخت اور سبسڈی کی رقم بڑھنے کی وجہ سے کیا گیا، جولائی 2012ء سے دسمبر 2013ء تک حکومت کو چینی کی سبسڈی پر 22 ارب روپے ادا کرنا پڑے، تاہم رمضان پیکج جاری رہے گا، بجلی کی اووربلنگ پر تحقیقات جاری ہیں، رپورٹ کابینہ میں پیش کی جائے گی اور شائع بھی کرائی جائے گی، اووربلنگ ثابت ہونے پر ذمہ داران کو سزا ہو گی،شہروں میں6 اور دیہات میں 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا فیز ون مارچ 2016ء میں 250 میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا، رواں برس نندی پور اور گدو پاور سے 1172 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت عابد شیر علی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے فوڈ سیکیورٹی رجب بلوچ نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیئے، وقفہ سوالات کے دوران ارکان اسمبلی کی عدم دلچسپی نمایاں رہی، نصف درجن سے زائد سوال، سوال کرنے والے ارکان کی عدم موجودگی کی وجہ سے زیر بحث ہی نہ آ سکے، صرف وزارت پانی و بجلی اور وزارت فوڈ سیکیورٹی کے چند سوال کارروائی کا حصہ بن سکے۔

شازیہ مری کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ 9 ارب سے زائد اووربلنگ ابتدائی سلیپ کے خاتمے کی وجہ سے ہوئی، کابینہ کی ہدایت پر ایک کمیٹی معاملے کی چھان بین کر رہی ہے، کمیٹی کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی جائے گی اور اسے عوام کیلئے بھی جاری کیا جائے گا، اگر اووربلنگ ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کو سزا تجویز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2002ء میں ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی، جب کراچی الیکٹرک کمپنی کو نجی شعبے کو فروخت کیا گیا، حکومت کا 55فیصد شیئر ابھی تک موجود ہے ، کے الیکٹرک سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنے کا معاملہ اٹھایا ہے، اووربلنگ کے معاملے پر ڈسکوز کی سطح پر کمیٹیاں بلوں پر نظرثانی کر رہی ہیں۔

شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ وزارت کرپشن کے کیسوں کو عدالتوں کو بھجوا دیتی ہے، سزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان کی کراچی الیکٹرک سے اووربلنگ سے ایک ملاقات کرا دیتے ہیں۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ کرپشن کے کیسوں پر پولیس ۔ ایف آئی اے اور نیب کارروائی مکمل کر کے کیس عدالتوں میں پیش کرتی ہیں، سزا سنانا عدالتوں کا کام ہے، اکثر مقدمات زیر التواء ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہروں میں چھ گھنٹے اور دیہات میں آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ شیر اکبر کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ معزز رکن کرپشن کے ثبوت پیش کریں، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا یقین دلاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ کا فیز ون مارچ 2016ء میں کام شروع کر دے گا،250 میگا واٹ پیداوار شروع ہو جائے گی جون 2018ء تک دیگر پیداوار بھی شروع ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم یک ہدایت پر سارے ملک میں دوسرے کر کے لوگوں کی شکایات سن رہے ہیں اور موقع پر لوگوں کے مسائل حل کر رہے ہیں، حیدر آباد میں 20 سے 25 افسران کے صرف عوامی شکایت پر کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنوں کی تکمیل سے کوئٹہ کو آنے والے دنوں میں 600 میگا واٹ اضافی بجلی سپلائی کی جا سکے گی۔ ارکان کے سوالوں کے تحریری جوابات میں وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس وقت یوٹیلیٹی سٹورز پر کوئی آئٹم ریاستی نرخوں پر فروخت نہیں کیا جا رہا، ای سی سی کے فیصلے کے تحت چینی کی فروخت پر دی جانے والی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے۔

ای سی سی نے یہ فیصلہ 14 اپریل 2014ء کو کیا تھا، حکومت کو فی کلو 8 روپے 60پیسے سبسڈی دینا پڑ رہی تھی، جولائی 2012 تا دسمبر 2013 کے دوران حکومت نے سبسڈی کی مد میں 22 ارب ادا کئے، البتہ رمضان المبارک میں 2 ارب روپے کا پیکج یوٹیلیٹی سٹورز پر دیا گیا۔ وزارت قومی صحت و خدمات کی جانب سے ایوان کو بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی وجہ سے ان علاقوں کے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کا موقع ملا، ابتک 10 لاکھ 19 ہزار سے زائد ویکسینیشن کی جا چکی ہے۔

وزارت بندرگاہیں و جہاز رانی کی طرف سے ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران کے پی ٹی کو کرائے کی مد میں 2 ارب 98کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی ہے۔ وزارت فوڈ سیکیورٹی کی طرف سے بتایاگیا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے کیلئے صوبائی حکومتوں کی جانب سے کاشت کاروں کو 10ہزار روپے فی ایکڑ معاوضے کی ادائیگی کی گئی ہے، وزارت پانی و بجلی کی جانب سے بتایا گیا کہ 2014-15ء میں گدو اور نندی پور پاور پراجیکٹس بالترتیب 747 اور 425 میگا واٹ کے حساب سے 1172میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔