سانحہ پشاورکی مذمت کیلئے الفاظ دل کی ترجمانی کرنے سے قاصر ،ا س طرح کے وحشیانہ اور اجتماعی قتل کا محض تصور بھی انسان کے رونگٹے کھڑے کردینے کیلئے کافی ہے،وفاق المدارس العربیہ،

واقعے کی آڑلیکرمدارس اوراہل مدارس کیخلاف منفی پروپیگنڈہ بندکیاجائے،اہل مدارس کا حکومت سے مطالبہ ہے ذمہ داروں کو فوری اور سخت ترین سزاء سے ہی قوم کو صبر آسکتا ہے لہذا فوری قاتلوں اور اصل ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، رسمی الفاظ کے بجائے حقیقی ،موثر اور عملی اقدامات فوری طور پر کئے جائیں،سانحہ پشاورکے شہداکی یادمیں تعزیتی کانفرنس کے موقع پرہجوم پریس کانفرنس

ہفتہ 20 دسمبر 2014 22:32

سانحہ پشاورکی مذمت کیلئے الفاظ دل کی ترجمانی کرنے سے قاصر ،ا س طرح کے ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 دسمبر 2014ء) وفاق المدارس العربیہ سے منسلک شہرقائد کے دینی مدارس کے رہنماؤ ں نے کہاکہ سانحہ پشاورکی مذمت کیلئے الفاظ دل کی ترجمانی کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ا س طرح کے وحشیانہ اور اجتماعی قتل کا محض تصور بھی انسان کے رونگٹے کھڑے کردینے کیلئے کافی ہے لیکن اس واقعے کی آڑلیکرمدارس اوراہل مدارس کیخلاف منفی پروپیگنڈہ بندکیاجائے۔

اہل مدارس حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اجتماعی قتل کی اس لرزہ خیز واردات کے ذمہ داروں کو فوری اور سخت ترین سزاء سے ہی قوم کو صبر آسکتا ہے لہذا فوری طور پر قاتلوں اور اصل ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔نیز اس کیلئے رسمی الفاظ کے بجائے حقیقی ،موثر اور عملی اقدامات فوری طور پر کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے ہفتہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ کے باہرسانحہ پشاورکے شہداکی یادمیں منعقدہ تعزیتی کانفرنس کے موقع پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

اس موقع پرشہداء کے ایصال ثواب کے لئے اجتماعی قرآن خوانی کا اہتمام کیاگیاجس میں سیکڑوں طلبہ وعلماکرام شریک ہوئے،قرآن خوانی کے بعد شہداء کی بلندی درجات ،لواحقین کے صبر جمیل ،ملک وملت کی حفاظت اور اسلام اور اہل اسلام کے تحفظ کیلئے رقت آمیر دعاء کی گئی ۔مشترکہ پریس کانفرنس میں شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم،مفتی محمد،مولاناعدنان کاکاخیل،مولاناامداداللہ،قاری اقبال ،مفتی محمودالحسن ،مولانااعجازمصطفی،مفتی محمدزبیر،مفتی فیض الحق، مولانااعجازاحمد ، مولاناعمارخالدسمیت دیگرعلماکرام اورجامعہ بنوریہ عالمیہ،جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن ،جامعہ فاروقیہ ،جامعة الرشید،جامعہ دارالعلوم کراچی،جامعہ الصفہ،ختم النبوت اوروفاق المدارس العربیہ پاکستان سے منسلک شہرقائدکے دیگرمدارس کے منتظمین بھی موجودتھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ تمام دینی مدارس کے علماوطلبہ ان جیسی وحشیانہ کارروائیوں کے ذمہ داران ،اصل ماسٹر مائنڈ زافراد اور قاتلوں کی دوٹوک اور کھلے الفاظ میں شدید مذمت کرتے ہیں اور پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ بچوں کے اجتماعی قتل کی اس لرزہ خیز واردات کے ذمہ داروں کو فوری اور سخت ترین سزاء سے ہی قوم کو صبر آسکتا ہے ۔

نیز اس کیلئے رسمی الفاظ کے بجائے حقیقی ،موثر اور عملی اقدامات فوری طور پر کئے جائیں ۔انہوں نے صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ہم غیر سیاسی لوگ ہیں مگر اتنا کہنا ضروری سمجھتے ہیں کہ مقامی حکومت کے افراد پچھلے چار ماہ سے اپنی حتجاجی سیاست میں مشغول ہیں جبکہ انکے اپنے صوبے میں سیکوریٹی کی اصل صورتحال وہ ہے جسکی قلعنی اس ہولناک حادثہ نے کھول دی ہے انہوں نے سیاستدانوں سے اپیل کی ہے کہ خدارا اس طرح کی ڈھینگا مشتی کی سیاست سے اپنے آپکو بچاکر ملک ایک اصل اور حقیقی مسائل پر توجہ دیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس واقعہ کی آڑ میں میڈیا کے بعض مخصوص طبقہ کے افراد اور بعض مدارس دشمن افراد ایک بار پھر مدارس کی رجسٹریشن ،نصاب ونظام تعلیم کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس واقعہ کا رخ مدارس کی طرف پھیرنے کی مذموم سازش میں مصروف ہیں ۔ وفاق المدارس اور تمام اہل مدارس واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اس طرح کی کسی بھی مذموم سازش کا اجتماعی مقابلہ کیا جائیگا ۔

اس موقع پرمفتی محمدزبیرنے کہاکہ پاکستان کے ہر شہری کی طرح علمائے کرام بھی سزائے موت کی بحالی کے حکم کے فیصلے کو سراہتے ہیں اور حکومت کے اس فیصلے پر استقامت کی بھی دعائیں کرتے ہیں۔ پابندی اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اس بات کا اقرار کررہی ہے کہ اس نے پاکستانی قانون و آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔لیکن مجرموں فرق کرنے کے ہم حامی نہیں،تمام مجرم جب عدالت سے سزاپاچکے ہیں تووھ یقینامجرم ہیں جن سے رعایت ایک بہت بڑاجرم ہوگا۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہتے ہیں کہ واہگہ بارڈر کا واقعہ ہو یا پشاور کا سانحہ اس جیسے کسی مذموم واقعہ میں کسی دینی مدرسہ کا کوئی طالبعلم ملوث نہیں ہے ۔اور نہ ہی کوئی مدرسہ یا اسکی انتظامیہ اس جیسی مذموم حرکت کا تصور کرسکتی ہے نہ مدارس میں اس طرح کی کوئی تعلیم دی جاتی ہے۔ دینی مدارس امن کے مراکز اور ہر دور میں قانون اور اسلامی تعلیمات کے پاسدار،اور ملک وملت کے محافظ ہیں ۔اس کے باوجود اگر بالفرض کسی دینی مدرسہ کا کوئی طالبعلم کسی جزوی جرم کے اندر ملوث ہو تو اس مسلک اور بورڈ کے اکابر سے رابطہ کرکے اسے فی الفور سزا د ینے کا مطالبہ روز اول سے اکابر وفاق کا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :