امریکہ کا ملا عمر کو نشانہ نہ بنانے کا اعلان

پیر 22 دسمبر 2014 12:46

امریکہ کا ملا عمر کو نشانہ نہ بنانے کا اعلان

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) امریکہ نے کہا ہے کہ ملا عمر اور دیگر طالبان رہنما امریکہ کیلئے براہ راست خطرہ نہ بنے تو آئندہ سال دو جنوری کے بعد امریکی فوج افغانستان میں ان کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی۔امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون ریئر ایڈمرل جان کربی نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا رکن ہونے کا یہ مطلب نہیں امریکہ صرف اس بنیاد پر ان کے خلاف آپریشن کر دے تاہم اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ جو لڑائی کریں گے انہیں ہرگز نہیں چھوڑا جائے گا۔

ریئر ایڈمرل کربی نے کہا کہ ہم اس بات سے بھی اتفاق کرتے ہیں کہ جو بھی طالبان اراکین ہمارے یا ہمارے افغان ساتھیوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے وہ خود ہماری کارروائی کے دائرہ کار میں آجاتا ہے۔

(جاری ہے)

پنٹاگون میں بریفنگ کے دوران صحافیوں نے جان کربی سے امریکی پالیسی مزید بیان کرنے کے ساتھ ساتھ سوال کیا کہ کیا امریکی افواج ماضی کی طرح 2014 کے بعد بھی ملا عمر کا پیچھا کریں گی؟ کیا کہ کیا ملا عمر اور اس فہرست میں شامل دیگر افراد سے ماضی میں کیے گئے اقدامات پر جواب طلبی نہیں کی جائے گی؟۔

انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں اس سوال کا جواب دے سکوں گا یا نہیں، طالبان کے تسلیم شدہ رہنما کے طور پر جیسا وہ ابھی بھی ہمارے اور ہمارے اتحادیوں خطرہ بنے ہوئے ہیں لہٰذا ان کے خلاف امریکی فوجی کارروائی جاری رہے گی۔پنٹاگون کے ترجمان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو جولائی کے بعد افغانستان میں امریکی پالیسی تبدیل ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دو جنوری کے بعد پالیسی میں بنیادی تبدیلیاں ہو جائیں گے اور محض طالبان کا رکن ہونے پر کسی کو ہدف نہیں بنایا جائیگا۔اس کے جواب میں ایک صحافی سوال کیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ دو جنوری کے آغاز کے بعد یہ افغانستان پر منحصر ہو گا کہ وہ ملا عمر جیسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے یا نہیں؟جس پر جان کربی نے ان کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے یہاں تک کہ وہ ہمارے لیے براہ راست خطرہ نہ بنیں

متعلقہ عنوان :