سانحہ یوحنا آباد، لاہور ہائیکورٹ نے پولیس سے آٹھ اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی
پیر 6 اپریل 2015 15:42
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء ) سانحہ یوحنا آباد کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے پولیس سے آٹھ اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان نے درخواست پر سماعت کی گئی۔
(جاری ہے)
جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ یوحنا آباد کے بعد پولیس نے اٹھائیس افراد کو غیر قانونی حراست میں لے رکھا ہے۔
حراست میں لیے گئے افراد کو پولیس سے بازیاب کرایا جائے۔ پولیس کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ گیارہ افراد گھروں میں موجود ہیں اور باقی افراد کے بارے میں پولیس کو کوئی علم نہیں ہے۔ عدالت نے پولیس رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے آٹھ اپریل تک تفیصلی جواب طلب کر لیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
لاہور میں پولیس اہلکار نے گولی مارکرخودکشی کرلی
-
ملکی معیشت کو صحیح سمت پر لیجانے کیلئے کڑوی گولیاں نگلنی پڑیں گی‘ احسن اقبال
-
آئین کی بالادستی سے ہی ملک آگے بڑھے گا، عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، چیئرمین سینیٹ
-
وزیراعظم اور امیر کویت کے درمیان ملاقات
-
پاکستان میں غیر معیاری ادویات کا مسئلہ
-
ہمارے مسالے مضر صحت نہیں، بھارتی کمپنی ایم ڈی ایچ
-
کیا انتظامی عہدے کیلئے حکمران خاندان سے ہونا ہی واحد شرط ہے؟
-
غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی
-
مولانا فضل الرحمان نے آئندہ لائحہ عمل کے اعلان کی تاریخ دیدی
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف سے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی ملاقات ، گزشتہ سال اسٹینڈ بائے ارینجمینٹ کے حوالے سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کی تعریف
-
وزیراعظم کی سعودی حکام سے ملاقاتوں میں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری پر اتفاق
-
پاکستان اورنیوزی لینڈکی ٹی ٹونٹی سیریزمیں شاہین شاہ آفریدی کامیاب ترین بائولر رہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.