پشاور ،سنجیدہ تھیٹر کو فروغ دینے کے سلسلے میں ”رازیٴ چہ سکول تہ زو “ (آؤ کہ سکول چلیں) کے عنوان سے شہر کے ثقافتی مرکز نشترہال میں ایک اصلاحی پشتو ڈرامہ پیش کیا گیا

ہفتہ 25 اپریل 2015 15:21

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء) پشاور میں سنجیدہ تھیٹر کو فروغ دینے کے سلسلے میں گزشتہ روز ”رازیٴ چہ سکول تہ زو “ (آؤ کہ سکول چلیں) کے عنوان سے شہر کے ثقافتی مرکز نشترہال میں ایک اصلاحی پشتو ڈرامہ پیش کیا گیا جسے حاضرین نے کافی سراہا ۔ تخلیق ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام محکمہ ثقافت خیبر پختونخوا کے تعاون سے پیش کئے جانے والے ڈرامے کا سکرپٹ فرید اللہ شاہ حساس نے تحریر کیا تھا جبکہ اس کی ہدایات ارشد حسین نے دیں ۔

اس ڈرامے میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی اور سبق دیا گیا کہ تعلیم ہر بچے کا حق ہے چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی ۔ ڈرامے کی کہانی ایک بچی پلوشہ کے گرد گھومتی ہے جو تعلیم حاصل کرنے کی خواہاں ہیں لیکن اس کا باپ اس بات پر راضی نہیں ہوتا اور اس بات پر اکثر اپنی بیوی سے لڑتا ہے ایک موقع پر وہ اتنا برہم ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے بیٹے مشال کو بھی سکول سے اٹھا دیتا ہے اس بات سے اس کے بیٹے کے سکول کے استاد اور مسجد کے مولوی کو پریشانی ہو جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

ڈرامے میں ایک مکار خان بھی ہے جو جھوٹے وعدوں پر ووٹس حاصل کرنے کی تگ و دو میں رہتا ہے اسے گاؤں کے بچوں میں تعلیم سے رغبت سے نفرت ہوتی ہے ۔ ڈرامے کے اختتام میں پلوشہ اور مشال کا باپ دونوں کو سکول میں داخل کرانے کیلئے راضی ہو جاتا ہے ۔ اس ڈرامے میں ہلکے پھلکے انداز میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ ڈرامے میں ایک جانب ٹی وی‘ سٹیج‘ ریڈیو اور فلم کے منجھے ہوئے اداکار باطن فاروقی نے منفی کردار کو دلچسپ اور تفریحی انداز میں پیش کرکے حاضرین سے داد وصول کی ۔

دوسری جانب عابد گمریانے نے تعلیم سے محبت کرنے والے مولوی ‘زرداد بلبل شیطان صفت نوکر‘ عینی خان بے بس ماں اور پروین ایک خود مختار عورت کے کردار میں جلوہ گر ہوئے اور انہوں نے اپنے کرداروں سے انصاف کیا ۔ ڈرامے میں نووارد اداکاروں آصف اور عرفان درانی نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ نوجوان اداکاروں پر مشتمل پرفارمر تھیٹر گروپ کے شہریار احمد خان‘ سعد حسین اور ویسام شہزاد نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور عوام سے داد وصول کی ۔

ڈرامے میں ٹی وی ‘ سی ڈی اور سٹیج کی معروف اداکارہ شہناز کی بیٹی اور پروین کی بھتیجی ایمان بوبی نے بھی مختصر کردار میں حاضرین سے داد سمیٹی ۔ سینئر اداکار طارق جمال ڈرامے کے اختتام میں صرف ایک سیکوئنس میں جلوہ گر ہوئے لیکن ان سے کم وقت میں عمدہ اور معنی خیز کام لیا گیا خاص طور پر صابری برادران کی یادگار قوالی ”تاجدار حرم“ پر ان کی پرفارمنس کو کافی سراہا گیا ۔

ڈرامے میں بولنے والے طوطے کا بھی ایک دلچسپ کردار شامل تھے جس کے طنزیہ اور مزاحیہ مکالموں سے حاضرین کافی محظوظ ہوئے ۔ 60 منٹ دورانئے کے اس ڈرامے کی خاص خوبیوں میں مرد و زن و کیلئے تعلیم لازمی اور عورتوں کو خود مختاری کا پیغام دینا تھا ۔ ڈرامے میں مسجد کی مولوی اور سکول کے استاد کے مابین اچھی ہم آہنگی دکھا کر ایک مثبت پیغام دیا گیا ہے ورنہ عموماً فلموں اور ڈراموں میں مولویوں کو تعلیم کا مخالف دکھایا جاتا ہے لیکن اس ڈرامے میں مولوی کے کردار کو مثبت انداز میں پیش کرکے ایک اچھا پیغام دیا گیا ۔

ڈرامے کے ساؤنڈ سسٹم پر خاص توجہ دی گئی جس کی وجہ سے تمام اداکاروں کی آوازیں صاف سنائی دیں ۔ ۔ مجموعی طور پر ”رازیٴ چہ سکول تہ زو“ فرید اللہ شاہ حساس کی بہترین تحریر اور ارشد حسین کی عمدہ ہدایتکاری سے سجا ایک معیاری اور صاف ستھرا تھیٹر ڈرامہ تھا جس میں ہلکے پھلکے مزاحیہ اور طنزیہ انداز میں اہم موضوع کو پیش کیا گیا جس کو حاضرین کی بڑی تعداد نے پسند کیا ۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ اس ڈرامے کو دیکھنے کیلئے حاضرین کی بڑی تعداد ہال میں موجود تھی ۔ امید ہے کہ مستقبل میں بھی پشاور کے فنکار اسی طرح کے معیاری تھیٹر ڈرامے پیش کرتے رہیں گے ۔

متعلقہ عنوان :