سانحہ صفورا چورنگی کی تحقیقات کیلئے سینئر پولیس افسران پرمشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیدی ہے، وزیر اعلی سندھ

اس کیس کو بھی دوسرے کیسز کی طرح بہت جلد سراغ لگاکر مجرموں کو اپنے کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا، جائے وقوعہ کے معائنہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو`

بدھ 13 مئی 2015 22:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا چورنگی کی تحقیقات کیلئے سینئر پولیس افسران پرمشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس کیس کو بھی دوسرے کیسز کی طرح بہت جلد سراغ لگاکر مجرموں کو اپنے کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ جوکہ وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے پاک- چائنہ و اقتصادی راہداری کے حوالے سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کی وجہ سے اسلام آباد میں تھے صفورا چورنگی سانحے کی خبر ملتے ہی اجلاس اٹینڈ کئے بغیر کراچی کیلئے روانہ ہوئے اورفیصل بیس کراچی پر آمد کے فوراً اپنے کابینہ کے وزیروں جام مہتاب خان ڈھر، جام خان شورو، گیانچند ایسرانی، جاوید ناگوری، معاونین خصوصی وقار مہدی، راشد ربانی، پولیٹیکل کوآرڈینیٹر صدیق ابو بھائی، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئے جی کراچی غلام قادر تھیبو کے ہمراہ جائے واردات کا خود معائنہ کرنے کیلئے صفوراچورنگی پہنچے۔

(جاری ہے)

صفورا چورنگی کے نزدیک جائے واردات پر میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صفوراں چورنگی سانحے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس کے نتیجے میں مسلح افراد نے 43معصوم اسماعیلی کمیونٹی کی بس میں سوارلوگوں کو قتل کردیا اور دیگر افراد کو زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ علاقے کے ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے اور واقعے کی مکمل تحقیقات کیلئے سینئر اور ماہرپولیس افسران پر مشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں تھے مگر اس مذکورہ سانحے کی خبر ملتے ہی فوری طور پر کراچی پہنچنے اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے طلب کئے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے ایک نہایت پر امن کمیونٹی کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جس کا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حکومت لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہے اوریہ ہی وجہ ہے کہ 2013سے کراچی میں دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹارگیٹیڈ آپریشن جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ سندھ پولیس اور رینجرز ٹارگیٹیڈ آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں، ٹارگیٹ کلرز، اغوا کنندگان کے کاروائیوں میں مصروف ہے اور بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کی وجہ سے کراچی میں امن ہو چکا تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف ہماری کامیابیوں کو نہ صرف سندھ کے لوگوں نے بلکہ دیگر تمام اسٹیک ھولڈرز نے صرف تعریف کی ہے بلکہ سندھ حکومت کی ساتھ تعاون بھی کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ صرف سندھ حکومت کو ہی درپیش نہیں بلکہ دہشتگردی کے اس ناسور سے ملک کے باقی صوبے اور دنیا کے دیگر ممالک بھی متاثر ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکوت کو مضبوط کرنے سے ہی ہم دہشتگردی کی لعنت سے نمٹ سکتے ہیں نہ کہ اس کو کمزور کرنے سے اس لئے عوام کا انتہاپسندوں کے خلاف متحد ہونا اشد ضروری ہے۔

اس سے پہلے جائے واردات کا جائزہ لینے کیلئے جاتے وقت وزیراعلیٰ سندھ نے رستے میں میمن ہسپتال کے سامنے اپنی گاڑی روکنے جا حکم دیا ، جہاں میڈیاکے نمائندہ احتجاج کر رہے تھے جن کے بقول کچھ عناصرنے انہیں زدوکوب کرکے کوریج کرنے سے روکا تھا۔ اس موقعے پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرکے اور کہا کہ میڈیا کے لوگوں کے پاس فوٹیج سے پتا لگاکر ملوث ملزمان کے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی۔بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ نے آغا خان ہسپتال پہنچ کر سانحے کے زخمیوں کی عیادت کی، انہوں نے ڈاکٹروں کو ہدایت کی زخمیوں کو فوری طور پر بہتر طبی امداد دی جائے۔ انہوں نے زخمیوں کے رشتیداران کو واقعے میں ملوث دہشتگردوں کو فوری طور پر پکڑنے اور متاثرین کے ساتھ انصاف کیا جائیگا۔اسماعیلی کمیونٹی کے نمائندے سلطان الانا نے وزیراعلیٰ سندھ کو واقعے سے متعلق بریفنگ دی اورقومی یکجھتی کی طاقت سے دہشتگردے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ ہسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت کرنے پر ان کے جذبے کو سراہا `

متعلقہ عنوان :