‘ پرائیویٹ ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کے مسودہ قوانین کو ازسر نو بہتر بنانے کے حوالے سے تا حا ل اقدا ما ت نہ اٹھا ئے جا سکے ‘

پیر 13 جولائی 2015 15:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 جولائی۔2015ء) پرائیویٹ ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کے مسودہ قوانین کو ازسر نو بہتر بنانے اور ان کی جانچ پڑتال کے لئے سپریم کورٹ کی طرف سے قومی اسمبلی کے 3 ممبران کی کمیٹی نے 8 ماہ طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ جواب جمع نہیں کروایا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ کمیٹی آخری بار 30 جون کو عدالت کے سامنے پیش ہوئی لیکن ہمیشہ کی طرح قوانین اور ڈرافٹ پرہی تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اب تک مجموعی طور پر کمیٹی تین دفعہ سپریم کورٹ میں پیش ہو چکی ہے لیکن تاحال کوئی حتمی اقدامات رپورٹ مرتب نہیں ہو سکی ۔

خیال رہے کہ پرائیویٹ ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی وفاقی دارالحکومت میں پرائیویٹ سکولز کی پالیسی کے مفاد کے لئے پارلیمنٹ کے 2013 ایکٹ کے بعد تشکیل دی گئی تھی ۔

(جاری ہے)

کارپوریشن کے مطابق تاحال اس اتھارٹی کا کوئی مستقل سربراہ تعینات نہیں کیا گیا ۔ ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی کئے گئے افسران کو گزشتہ ماہ 30 جون کو چار ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کی گئی۔

ایک سینئر حکام کے مطابق 2014-15 کے بجٹ میں اس مقصد کے لئے 80 لاکھ کے اخراجات کئے گئے ۔ مزید براں رپورٹ میں چھوٹے سکولز کے ساتھ سخت قوانین مرتب کرنے اور بڑے سکولز کو یکساں نظرانداز کرنے پر پرائیویٹ ایجوکیشن اتھارٹی کو بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا ۔ ذرائع اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے زیادہ تر سکولز کی گرمیوں کے تین ماہ کی چھٹیوں کی ایڈوانس فیس بھی موصول کی ہے جو اتھارٹی کے قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے ۔ اس حوالے سے بار بار بہانوں کے باوجود سی ڈی اے کوی منطقی جواب عدالت کو نہیں دیا کہ کیوں اتھارٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔