ڈیر ہ اسماعیل خان،کوہ سلیمان کے طویل پہاڑی سلسلہ اور اس کے دامن میں واقع علاقہ دامان میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچاوی، میوہ جات کے باغات کو سخت نقصانات پہنچنے کی اطلاعات

جمعہ 31 جولائی 2015 18:09

ڈیر ہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) ڈیرہ سے منسلک کوہ سلیمان کے طویل ترین پہاڑی سلسلہ اور اس کے دامن مین واقع علاقہ دامان مین طوفانی بارشون نے تباہی مچاوی بارشون سے ایف ار شیرانیان ڈیرہ اور ٹانک سمیت جنوبی وزیرستان مین میوہ جات کے باغات کو سخت نقصانات پہنچنے کی اطلاعات ملی ہین جبکہ تباہ کن بارشون سے اس پہاڑ سے نکلنے والے تمام پہاڑی ندی نالون مین انے والے تاریخ کے بد ترین سیلابی ریلون نے جہان ابپاشی کے بیشتررود کوہی بندون کو نیست ونابودکر دیا وہان گرہ حیات کے قریب چشمہ رائیٹ بنک کے بھی پرخچے اڑا دئے امدہ اطلاع کے مطابق رود لونی رود گمل رودسوان رودٹویہ رودلوڑا رودگدھ رود ولیڑی اور رود گجستان مین آنے والے سیلابی ریلوں نے اپنے بیڈ کے کنارے واقع آبادیون مین گھس کر کئی کچے مکانات کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ ریلے کے سامنے انے والے کئی مال مویشیون کے بھی بہہ جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہین امدہ اطلاع کے مطابق تباہ کن بارشون کے نتیجہ مین گومل زام ذیم مین پانی کی سطح بلند ہونے پرڈیم کے پانی کو اس کے قدیم روٹ مین کھول دیا گیا ہے جس سے پانی تحصیل کلاچی کے ایک وسیع علاقہ دامان مین ابپاشی کرنے کے ساتھ بندون کو توڑتا ہوا دیگر سیلابی ریلون کی طر ح د ریائے سندھ کی طرف بڑھ رہاہے حدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ سیلابی ریلے چشمہ رائیٹ بنک کینال کو دوسرے جگہون پر بھی نقصان پہنچا سکتے ہین اطلاعات کے مطابق ریلون سے گاؤن کوٹ تگہ چودھوان اور درابن کو جزوی نقصان پہنچا ہے اوررود ولیڑی کے سیلابی ریلا نے چودھوان کے قریب واقع قبرستان شاہ صاحب ما صاحب اور قبرستان ملا عیسا مین داخل ہوکر بیشتر قبرون کو بھی سخت نقصان پہنچایا ہے درین اثنا تین روز گزرنے کے باوجود گرہ حیات کے قریب چشمہ رائیٹ بنک کینال مین پڑنے والے شگاف کو تاحال پر نہین کیا جاسکا بلکہ جمعہ کے روز انے والے ان ریلون سے شگاف مین مزید اضافہ کا خطرہ ہے ذرائع کے مطابق نہر مین شگاف پڑنے کے بعد نہر انتظامیہ نے ہیڈ جمعہ شریف پر پانی کی رخ کو دریائے سندھ کیطرف موڑ کر ڈیرہ اسماعیل خان سے لیکر ڈیرہ غازی خان کی اراضیات کو سیرابی کے پانی سے محروم کر دیا ہے جس سے اربون روپے مالیت کی تیارگنے چاول مونگی اور کپاس کے فصلات کی تباہی کے اسباب پیدا ہوگئے ہین افسوسناک امر یہ بتایا جاتا ہے کہ چشمہ رائیٹ بنک کی سالانہ مینٹیننس اور مرمت کے لئے حکومت ہر سال کروڑون روپے کا فنڈ فراہم کرتی ہے لیکن اس کے صحیح مصرف سے کوئی بھی واقف نہیں تحقیقاتی ادارون اور احتساب بیورواکو اس فنڈ کے صحیح مصرف کے بارے تحقیقات کرنی چاہے تاکہ ملک مین حقیقی معنون مین کرپشن فری فضا قائم ہو

متعلقہ عنوان :