میری سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی آشیر بادد شامل نہیں ہوگی،افتخار محمد چوہدری
میں نے بطور چیف جسٹس ہمیشہ انصاف پر مبنی فیصلے دیئے۔ بلوچستان کے مسائل کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہاں لوگوں میں احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا۔، کراچی میں عطاء اللہ مینگل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو
جمعہ 31 جولائی 2015 22:58
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 جولائی۔2015ء) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ میری سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی آشیرواد شامل نہیں ہوگی۔ میں نے بطور چیف جسٹس ہمیشہ انصاف پر مبنی فیصلے دیئے۔ بلوچستان کے مسائل کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہاں لوگوں میں احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا۔ وہ جمعہ کو کراچی میں بلوچستان کے بزرگ سیاسی رہنما سردار عطاء اللہ مینگل سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سیاسی صورت حال اور بلوچستان کے معاملات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ میں نے آئین کے مطابق مسائل کے حل کے لئے سوموٹو ایکشن لئے اور تمام فیصلے قانون اور انصاف کے مطابق کئے۔(جاری ہے)
میرا ریکارڈ گواہ ہے کہ میرے تمام فیصلے آئینی تھے اور میں نے جو اختیارات استعمال کئے وہ بھی آئین کے مطابق تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کی احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا۔ بلوچستان کے مسئلے کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک سے کرپشن اور لوٹ مار کا خاتمہ ہونا چاہئے اور ملک میں ایماندار اور انصاف پر مبنی نظام قائم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جو بھی پارٹی بناؤں گا اسے اسٹیبلشمنٹ کی آشیرواد حاصل نہیں ہوگی۔ میں عوام کی جماعت قائم کروں گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری عمران خان سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ عمران خان نے مجھ پر جو الزامات عائد کئے وہ ثابت نہیں کرسکے۔ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آگیا ہے جس نے عمران خان کے الزامات کو رد کردیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے سردار عطاء اللہ مینگل سے ملاقات میں درخواست کی ہے کہ وہ ملک کی بھلائی کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور دوبارہ فعال ہوجائیں۔ اس موقع پر سردار عطاء اللہ مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں قتل عام بند ہونا چاہئے۔ وہاں کے لوگوں کا احساس محرومی ختم کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب قتل عام بند ہوجائے گا۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق ملنا شروع ہوجائیں گے تو بلوچستان کا مسئلہ خود بخود حل ہوجائے گا۔ حکمران بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے ضروری ہے کہ وہاں کی عوام کو سنا جائے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے کی ہوشربا سطح تک پہنچ گئی
-
نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کا مطلب مزاحمتی بیانیہ نہیں ہے
-
موبائل ایپ پاک حج سے تمام انتظامات پیپر لیس کر دیے ، رہنمائی اور شکایات مکمل آٹومیٹ ہونگی
-
آرمی چیف سے ترک کمانڈر جنرل کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
-
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترک بری افواج کے کمانڈر جنرل سیلکوک بیریکتر اوغلو کی ملاقا ت، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
آرامکو نے گو پٹرولیم کے 40 فیصد حصص کا حصول کر لیا
-
صدر آصف علی زرداری نی ترک بری افواج کے کمانڈر ،جنرل سیلکوک بایراکتار اوغلو کو نشان پاکستان (ملٹری) سے نوازا
-
غزہ میں مستقل امن قائم کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ، شہبازشریف
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
-
اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم نے استعفیٰ دیدیا
-
بھارتی وزیرخارجہ امیت شاہ ہیلی کاپٹر حادثے میں بال بال بچ گئے
-
پی ٹی آئی سے مذاکرات سے انکاری نہیں، فضل الرحمان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.