پاکستان کے ساتھ مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے مگر یہ شرائط رکھ کر نہیں ہو سکتے،بھارت

پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے اب بھی مذاکرات کو آگے لے جانا چاہتے ہیں تاہم بات چیت شرائط رکھ کر نہیں ہوسکتی بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں مذاکرات کی منسوخی کی تردید

جمعہ 21 اگست 2015 22:52

نئی دہلی /لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء ) بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے اب بھی مذاکرات کو آگے لے جانا چاہتے ہیں تاہم بات چیت شرائط رکھ کر نہیں ہوسکتی ۔جمعہ کو بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے برطانوی نشریاتی سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی ذرائع ابلاغ کی ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

انکاکہنا تھاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی بات چیت منسوخ نہیں کی گئی ہے اور بھارت اب بھی مذاکرات کو آگے لے جانا چاہتا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ بات چیت شرطیں رکھ کر نہیں ہو سکتی۔

(جاری ہے)

اس سے قبل بھارتی میڈیا نے اپنی رپوٹس میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات نہ کرنے کی بھارتی تجویز مستردکیے جانے کے بعد بھارت نے 23 اگست کو نئی دہلی میں ہونے والی بات چیت منسوخ کر دی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کا حریت رہنماؤں سے ملنے کا فیصلہ اشتعال انگیز ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’پاکستان کا علیحدگی پسند رہنماؤں کو بات چیت سے پہلے ملنے کا فیصلہ شر انگیز ہے۔‘اتوار کو پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز اور ان کے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوال کے درمیان بات چیت شروع ہونی ہے۔

اس سے قبل جمعے کو بھارت نے پاکستان کو تجویز دی کہ اس کے قومی سلامتی کے مشیر نئی دہلی میں موجودگی کے دوران حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات نہ کریں لیکن پاکستان نے اس تجویز کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے بھارت کو قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان آئندہ ہفتے ہونے والی ملاقات کے لیے ایک جامع ایجنڈا بھی تجویز کیا ہے جس میں کشمیر اور دہشت گردی سمیت متعدد امور پر بات چیت شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :