براہمداغ بگٹی کا بیان خو ش آئند ہے ،وطن دوست قوتوں کو آگے بڑھ کر مثبت جواب دینا چاہئے ،مولانا عبدالواسع

بلوچستان کے امن اومان کیلئے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے ،وقت آگیا شخصیات کے مفادات کی بجائے ریاست کے مفادات کا خیال رکھا جائے صوبے میں پارلیمانی سیاست کرنیوالے بعض لوگ نہیں چاہتے مسئلہ حل ہو، اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی

جمعرات 27 اگست 2015 22:05

نیویارک +کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء ) جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جلا وطن بلوچ رہنماء براہمداغ بگٹی کا بیان خو ش آئند ہے اسے میں وطن دوست قوتوں کو آگے بڑھ کر اس کو مثبت جواب دینا چاہئے بلوچستان کی امن اومان کیلئے ضروری ہے کہ مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے وقت آگیا ہے کہ شخصیات کی مفادات کے بجائے ریاست کی مفادات کا خیال رکھا جائے صوبے میں پارلیمانی سیاست کرنے والے بعض لوگ نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ حل ہو۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے براہمداغ بگٹی کی گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے انٹرویو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ خوشی ہوئی ہے کہ براہمداغ بگٹی نے مذاکرات کے دروازے بن نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ریاست کی مفادات میں اس کے بیان کا مثبت جواب دیا جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ جو لوگ نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں امن وامان قائم ہو وہ فریقین کے درمیان اپنے فائدے کیلئے پھر کوئی خلاء پیدا نہ کریں کیونکہ اس وقت صوبے میں موجود بعض سیاسی آکابرین اپنی سیاسی مفادات کوطول دینے کیلئے نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ حل ہو اور ملک سے باہر بیٹھے ہوئے ناراض بلوچ واپس ملک آکر صوبے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں بدقسمتی سے بعض سیاسی لوگوں نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ حالات ایسے بنائے جائیں کہ ناراض بلوچوں سے ریاست کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار نہ ہو اور ان کے درمیان مزید تلخیاں پیدا ہو انہوں نے کہاکہ جس طرح براہمداغ بگٹی نے اپنے رائے کو بڑے مثبت انداز میں پیش کیا جس سے بلوچستان میں امن و خوشحالی کی امیدیں بحال ہو گئی ہے ایک طویل عرصے مزاحمت نے بلوچستان اور بلوچستانی عوام کی معیشت تعلیم اور دیگر شعبوں کو متاثر کیے رکھا اور بلوچستان کے عوام اس حالات سے صوبے کو نکالنے کیلئے بدست دعا ہے اب براہمداغ بگٹی کا اس طرح بیان آنا ان دعاؤں کی قبولیت کو ظاہرکرتی ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی قیادت اور بالخصوص محب وطن اداروں پر زوردیا کہ وہ بجائے اس مذاکرات کیلئے صوبے سے اسے لوگوں کا انتخاب کریں جو کہ باہر بیٹھے ہوئے ناراض بلوچوں کی واپسی سے ان کی شخصیت ووٹ یا مفادات کو نقصان ہو کبھی نہیں چاہئیں گے کہ یہ مسئلہ حل ہو اس مسئلے کے حل کیلئے اسے لوگوں کا انتخاب کیا جائے کہ جو بات چیت کیلئے جائے وہ حب الوطنی کے جذبے کے تحت کریں نہ کہ اسے لوگ اس مسئلے کی حل سے ان کو ذاتی نقصان ہوایک غیر جانبدار ذریعے سے اس کا مثبت جواب دیتے ہوئے براہمداغ سے مذاکرات کرکے ان کو وطن واپسی پر قائل کریں درحقیقت اب بلوچستان کی عوام بھی یہ چاہتے ہیں کہ صوبے میں امن وامان بحال ہو۔