سیالکوٹ ؛ اکثر تعلیمی اداروں کی ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین تین ماہ کی فیسیں اکٹھی وصولی

ہفتہ 5 ستمبر 2015 15:08

سیالکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 ستمبر۔2015ء)سیالکوٹ میں اکثر تعلیمی ادارے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین تین ماہ کی فیسیں اکٹھی وصول کررہے ہیں۔پاکستان میں تعلیم کے نام پر پر ائیویٹ اسکول اور کالج بنانے کے بعد یہ ادارے ”منی میکر فیکٹریوں“کی شکل اختیار کر گے ہیں۔ ان نام نہاد پر ائیو یٹ تعلیمی اداروں نے فیسوں کی مد میں من مرضی اضافہ،کتابوں کی سیل پر کمیشن،یونیفارم میں کمیشن اور کینٹین کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

خاص طور پر سیالکوٹ میں پر ائیویٹ تعلیمی اداروں میں حکومت کا چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی بناء پر پیدل اور سائیکل پر چلنے والے اسکول و کالج مالکان گزشتہ پندرہ سالوں میں ارب پتی بن گے ہیں۔اسکولوں اور کالجوں میں یونیفارم اورکتابیں بیچی جاتی ہیں جن پر 50%پر سنٹ منافع وصول کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

سیالکوٹ میں اسکولوں اور کالجوں میں کینٹینوں پر جعلی اور مضر صحت اشیاء خودنوش مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے ۔

کینٹینوں پر کولڈ ڈرنکس کی20روپے والی بوتل 40روپے میں، 15روپے چپس کا پیکٹ 25روپے میں،15 روپے والاجوس کا ڈبہ30روپے میں،50 روپے والا برگر100روپے میں، 10روپے والی آلو والی ٹکی20روپے میں فروخت کی جاتی ہیں۔سیالکوٹ میں اکثر تعلیمی ادارے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین تین ماہ فیسیں اکٹھی وصول کررہے ہیں۔آج کے اس دور میں تعلیم غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہو تی چلی جا رہی ہے۔

تعلیمی ادارے جب چاہتے ہیں چند ٹکوں کی خاطر یونیفارم تبدیل کرکے والدین پر اضافی بوجھ بن جاتے ہیں۔ اہلیان سیالکوٹ نے وزیر اعظم پاکستان،چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ ان پر ائیویٹ تعلیمی اداروں کی سکروٹنی کی جائے اور پرائیویٹ اسکولوں اور کالجوں کی فیسیوں میں کمی لائی جائے،اسکولوں اور کالجوں میں کتابوں ،یونیفارم اور کینٹین کے نام پر ہو نے والی لوٹ مار بند کی جائے ،کینٹینوں پر کھانے پینے کی اشیاء کنٹرول ریٹ پر فروخت کرنے اور سنگل فیس ہر ماہ وصول کرنے کے احکامات جاری کریں۔