قومی نصاب کونسل کی دو روزہ ورکشاپ میں شروع

جمعرات 5 نومبر 2015 20:37

اسلام آباد ۔05 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔5 نومبر۔2015ء) قومی نصاب کونسل کی دو روزہ ورکشاپ میں شروع ہوئی جس کا موضوع ”منیم نیشنل سٹینڈر فار کوالٹی ایجوکیشن ان پاکستان“ ہے، یہ ورکشاپ وزارت تعلیم اور جی آئی زیڈ پاکستان نے منعقد کی 18 ویں ترمیم کے باعث صوبوں کے درمیان تعلیم کے شعبہ میں تعاون کا فقدان پیدا ہو گیا اور تعلیمی اصلاحات کی کوئی ایک سمت کا تعین نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے ایک دانشمندانہ احساس اجاگر ہوا کہ مختلف اصلاحات کا آغاز ہونا چاہئے، مثلاً انٹر پراونشل ایجوکیشن منسٹرز کانفرنس کی بحالی، قومی نصابی کونسل کی تشکیل وغیرہ۔

صوبائی سطح کے 7 اور 2 انٹر پراونشل ٹیکنیکل گروپ اس مسئلہ پر بات چیت کرینگے کہ ملک میں کم سے کم قومی تعلیمی معیار کیا ہو اور یہ اجلاس حتمی طور پر ایک ڈرافٹ تیار کرے گا جو دسمبر 2015ء میں ساتویں آئی پی ای ایم سی کو پیش کیا جائے گا اس ورکشاپ کے بنیادی مقاصد میں کم سے کم تعلیمی معیار کے بارے میں دستاویزات کا حتمی جائزہ لیا جائے، معیار تعلیم کے فریم کے اطلاق پر رضا مندی اور پاکستان میں قومی نصاب کے فریم ورک کا تصور پیش کیا جائے۔

(جاری ہے)

جنوری 2015ء میں چوتھے آئی پی ای ایم سی کے متعدد اجلاس میں یہ ڈرافٹ جائزہ کیلئے پیش کئے گئے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یہ دستاویزات نئی تشکیل پائی جانے والی این سی سی کو جائزہ لینے کیلئے حوالے کر دی جائے۔ این سی سی کے منشور میں دو مقاصد ہیں ایک کم سے کم قومی تعلیمی معیار اور قومی فریم ورک کی ترقی۔ دستاویزات میں یہ معیار ان شعبوں میں متعارف ہو گا درسی کتابیں، اساتذہ، سیکھنے والے، نصاب، تشخیص، ابتدائی تعلیم و ترقی، سکول میں سیکھنے کا ماحول اور جامع فریم ورک کا اطلاق۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری ایجوکیشن حسن اقبال نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ اس اہم اجلاس کے باعث اسلام آباد میں انٹر پرووینشیل کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ یہ اقدام تعلیمی معیار کی ترقی کیلئے معاون ثابت ہو گا اور ہمیں یقین ہے کہ اگر ہم درست سمت کی جانب گامزن رہیں گے تو اپنی منزل پا لیں گے خواہ ہم آہستہ آہستہ اور سس روی سے چلیں لیکن اس کیلئے ہمیں ہمیشہ کیلئے امن قائم کرنا ہو گا اور کسی بھی اطلاق سے قبل ہمیں اپنے ماحول اور صورتحال کا جائزہ لینا ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دوبارہ پہیہ ایجاد نہیں کرنا چاہئے اس کی بجائے ہم موجودہ نظام پر کام کریں اور اس کو آگے بڑھائیں اور ہمیں اپنی ماضی کی غلطیوں کی تلافی کرنا ہو گی تب ہمیں آگے بڑھنا ہو گا۔ وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ معیاری تعلیم ہر ایک کا حق ہے لیکن بدقسمتی سے ہم نے کوئی معیار قائم نہیں کیا ملک میں بہت سے سکول سسٹم چل رہے ہیں۔

تعلیم کے معیار میں زوال کا باعث بننے والے بہت سے عناصر ہیں جیسے ملکیت کی کمی، ناکافی مالی وسائل، کمزور ادارے اور انسانی صلاحیت شامل ہیں لیکن مجھے یہ بات کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ صوبے اور دیگر علاقے ان مسائل کو حل کرنے میں کوشاں ہیں اور تعلیمی میدان میں تنزلی کے خاتمہ کیلئے مل جل کر کام کرینگے۔ آخر میں وفاقی سیکرٹری نے شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور جی آئی زیڈ کی کوششوں کو سراہا جو تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ورکشاپ میں سکالرز، تعلیمی ماہرین، پالیسی بنانے والے اور سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔