جماعت اسلامی نے خیبرپختونخواحکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں میں پینٹ شرٹ رائج کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا
پیر 9 نومبر 2015 19:30
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمدخان نے کہاہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے سرکاری تعلیمی اداروں میں پینٹ شرٹ بطور یونیفارم رائج کرنے کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں نہ ہمیں اعتماد میں لیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مشورہ کیا گیا ہے۔ یہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شق نمبر 8کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ہم نے اپنے وزراء کو ہدایت کردی ہے کہ اس مسئلے کو کابینہ اجلاس میں اٹھائیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی۔ تعلیم عقیدے، قومی اقدار، روایات اور ثقافت کے تحفظ کا ذریعہ ہے ۔ اپنی اقدار اور روایات کو کسی صورت مسخ نہیں ہونے دیں گے۔(جاری ہے)
تعلیم کی امریکنائزیشن کسی صورت قبول نہیں۔
حکومت سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں قومی لباس کو بطور یونیفارم رائج کرے۔وزیر تعلیم پینٹ شرٹ کے نفاذ سے تعلیم کے فروغ کے لئے اپنے اچھے اقدامات کو دریا برد نہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا۔ مشتاق احمدخان نے کہا کہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ قومیں ہمیشہ اپنے اقدار ، روایات اور زبان ہی کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ دوسری قوموں کی نقالی صرف غلامانہ ذہنیت پیدا کرتی ہے۔ اس سے قوموں میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ پرائی زبان اور پرائے لباس میں ترقی ڈھونڈنا بھول پن ہے۔ حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں قومی لباس شلوار قمیض کو رائج کرے اور پینٹ شرٹ پر پابندی لگائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی نصاب اور انگریزی زبان کی وجہ سے ملک میں طبقاتی نظام نے جنم لیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی اور حکمرانوں کی سوچ میں ایک خلیج پیدا ہوگئی ہے۔ غیر ملکی زبان کی وجہ سے عام طالبعلم اعلیٰ امتحانات میں قابلیت کے ہونے کے باوجود پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس وقت ملک میں سب سے بڑی ضرورت قومی ہم آہنگی اور اتحاد و اتفاق کی ہے۔ ایک نظام، ایک نصاب اور ایک زبان کے ذریعے طبقاتی تقسیم کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ فرض ہوتا ہے کہ قومی اقدار اور ثقافت کو فروغ دے ۔ جلد بازی میں حکومت ایسے فیصلے نہ کرے جن کے مضمرات پر غور نہیں کیا گیا۔ غیر ملکی لباس کے رائج ہونے سے ہمارے معاشرے پر نہایت بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔ صوبہ کے دیہی اور دوردراز کے علاقوں میں یہ لباس تعلیم کے راستے میں سب سے بڑی رکاؤٹ ثابت ہوگی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
جرمنی: بغاوت کے مقدمے میں ملزمان کے خلاف سماعت کا آغاز
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کے درمیان ریاض میں ملاقات
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد ٹریفک پولیس سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرلیا
-
صدرمملکت آصف علی زرداری نےترک بری افواج کے کمانڈر ،جنرل سیلکوک بایراکتار اوغلو کو نشان پاکستان (ملٹری) سے نوازا
-
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سینیٹر اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد
-
آئین کے اندر ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہیں، بیرسٹر گوہرخان
-
گلگت بلتستان میں پن بجلی کی بے پناہ صلاحیت کو ترقی کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت کی گلگت بلتستان کے گورنر ، وزیر اعلیٰ سے گفتگو
-
سٹیٹ بینک یکم مئی کو بند رہے گا
-
جرمانہ لگا کر درخواستیں خارج ،جسٹس بابر ستار نے بہت اچھا کام کیا ہے، اعتزاز احسن
-
جلسے کرنا ہمارا آئینی قانونی حق ہے، ہم لاہور اور کراچی سمیت ہر جگہ جائیں گے
-
گندم درآمد کرنے سے متعلق فیصلے کرنے والے افلاطون کو سزا ملنی چاہیے، احسن اقبال
-
جنسی استحصال کا الزام، سابق بھارتی وزیر اعظم کا پوتا فرار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.