تتلے عالی، کمرے کم ہونے پر طالبات چھت ،برآمدوں اور کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور

بدھ 23 دسمبر 2015 18:58

تتلے عالی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 دسمبر۔2015ء)کمرے کم ہونے پر طالبات چھت ،برآمدوں اور کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہو گئیں ۔دھوپ کی حدت اور بارشوں کی سردی برداشت نہ کرتے ہوئے متعدد طالبات سکول چھوڑ کر پرائیو یٹ تعلیمی اداروں میں چلی گئیں ۔چھ کنال بارہ مرلہ پر محیط ہائیر سیکنڈری سکول بڑھتی ہوئی طالبات کی تعداد سے کم پڑ گیا ۔

ہم نصابی سر گرمیوں کے لئے گراؤنڈ نہ ہونے پر طالبات کلاس روموں تک محدود ہو گئیں ان خیالات کا اظہار گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول تتلے عالی کی پرنسپل تنویر کوثر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوے کیا ۔اُنہوں نے کہا محکمہ تعلیم نے علاقہ کے عوام کی خواہش پر چند سال قبل ہائی سکول کو اپ گریڈ کرکے ہائیر سیکنڈری سکول کا درجہ دیا اور دو سال قبل نئی بلڈنگ تعمیر ہونے کے بعد دو سال سے انٹر کلاسز کا اجرا کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

لیکن کلاس روم نہ ہونے کی وجہ سے طالبات بلڈنگ کی چھت، برآمدوں اور کھلے آسمان کے نیچے بیٹھ کر پڑھ رہی ہیں ۔اُنہوں نے کہا ہمیں پرائمری حصہ کے لئے سات اور مڈل کے لئے چھ کمروں کی اشد ضرورت ہے ابتدائی طور پر فرسٹ ایر میں 45اور سیکنڈ ایر میں 21طالبات زیر تعلیم ہیں ۔اضافی کمروں کے ساتھ ساتھ سٹاف تین سینئر سبجیکٹ،پانچ سپیشل سبجیکٹ اسسٹنٹ لیکچرارنائب قاصد، ایل اے اور لائبریری اٹینڈنٹ کے لئے ایک ایک ملازم کی ضرورت ہے ۔

پرنسپل نے مزید کہا سکول سے ملحقہ یونین کونسل کی ایک کنال خستہ حال ویران بلڈنگ اہل دیہہ سکول کے نام منتقل کردیں تو یہاں پر ایڈمن بلاک ،سائنس لیبارٹری طالبات کے لئے انڈور گیمز، نیٹ بال اور مرکز کا کلسٹر سنٹر ہونے کی بنیاد پر 30سے زائد دیہات میں واقع پرائمری ،مڈل اور ہائی سکولز کے اساتذہ کی ماہانہ میٹنگ اور ٹریننگ کے لئے ہال بنایا جاسکتا ہے ۔

صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں اُنہوں نے مزید کہا کہ تتلے عالی گاؤں میں 40سال قبل پرائمری گرلز سکول کی بننے والی بلڈنگ پلستر اُکھڑنے چھت اور دیواروں میں دراڑیں پڑنے سے ناقابل استعمال ہو چکی ہے ۔پرائمری حصہ کی سینکڑوں طالبات بھی پانچ سال سے یہاں شفٹ ہو چکی ہیں جس سے کمرے کم پڑ گئے ہیں طالبات کی تعداد بڑھنے کے ساتھ اضافی کمرے تعمیر نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے طالبات سکول بلڈنگ کی چھت ،برآمدوں اور کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں اور متعدد طالبات دھوپ کی حدت اور بارش کی سردی برادشت نہ کرتے ہوئے سکول چھوڑ کر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں چلی گئی ہیں ۔