بلوچ قوم کو متحدہ رکھنے میں بی این پی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے تاکہ ہم اپنی قومی بقاء اور بلوچ وطن کی قومی تشخص اور تحفظ کو یقینی بنائے،آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ

ہفتہ 26 دسمبر 2015 22:42

`بارکھان +بغاؤ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 دسمبر۔2015ء ) بلوچ قوم کو متحدہ رکھنے میں بی این پی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے تاکہ ہم اپنی قومی بقاء اور بلوچ وطن کی قومی تشخص اور تحفظ کو یقینی بنائے وڈیرہ گلزار کھیتران جیسے شخصیات صدیوں میں پیدا نہیں ہوتے ان کے جانے کے بعد بارکھان میں یہ خلاء پر ہونا ممکن نہیں انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بارکھان بغاؤ میں ایک بڑے تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعا ت آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، مرکزی انسانی حقوق کے سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ، خورشید جمالدینی ،کوہلو کے صدر ملک گامن خان مری، اور کوئٹہ کے نائب صدور یونس بلوچ، میر غلام رسول مینگل ،بار کھان کے سینئر نائب صدر محمد حنیف کھیتران صاحب جان کھیتران ، وڈیرہ غفار کھیتران ،یونس کھیتران نیشنل پارٹی کے رہنماء وڈیرہ میرگل کھیتران نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض خیر جان کھیتران نے سرانجام دیئے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت مولوی حسن کھیتران نے حاصل کی اس موقع پروڈیرہ سرور کھیتران،میر شاہ نواز کھیتران، صدیق کھیتران، ولی مینگل،بہرام خان پرکانی،عالم مینگل، عرفان بلوچ، یاسین کھیتران ،ودیگر سیاسی و قبائلی رہنما بھی موجود تھے، اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وڈیرہ گلزار کھیتران جیسے اہم شخصیت صدیوں میں پیدا نہیں ہوسکتے انہوں نے پارٹی کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں جنہیں صدیوں یاد رکھی جائینگی ، تعزیتی جلسہ عام میں مقررین نے انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ثابت قدم مستقل مزاج انسان تھے جنہوں نے بارکھان اور بغاؤ کی ترقی و خوشحالی اور سماجی مسئلوں کے حل کرنے اور اس علاقے میں پارٹی کو فعال اور متحرک بنانے میں قربانیاں دی ہیں جسے ہمیشہ یاد رکھا جائیگا، پارٹی کے دیگر بارکھان اور بغاؤ کے ساتھی بھی اس کے مشن اور اسی سوچ پر کاربند ہوکر جدوجہد کریں کیونکہ ان کی جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے مقررین نے کہا کہ بی این پی بلوچوں کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے جو پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچ قوم کو متحد و منظم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے ، کیونکہ پارٹی ڈیرہ جات خان گڑھ ،مائی کراچی کی سرزمین اور بحر بلوچ اور بلوچ وطن میں کی بقاء قومی تشخص اور اپنی زبان ثقافت کی حفاظت ہماری اولین ترجحیات میں شامل ہے اور پارٹی فرسودہ قبائلی نیم جاگیردارانہ رشتوں کو ضعیف کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں ایک ایسا سوچ و فکر کو آگے بڑھارہا ہے تاکہ بلوچ عوام بی این پی کے ساتھ اپنی وابستگیوں کو مضبوط بناتے ہوئے بلوچ قومی جوت کو تقویت دے مقررین نے کہا کہ آج بلوچوں کے خلاف مختلف حوالوں سے گھناونی سازشیں کی جارہی ہیں تاکہ بلوچوں کے ہر طبقہ فکر کو استحصال کا نشانہ بنایا جاسکے ہماری جدوجہد کا محور و مقصد بلوچستان کے ہزاروں سالوں کو پر محیط تاریخ اور سرزمین کو آغیار کی سازشوں سے بچانا ہے وقت و حالات کا تقاضا بھی یہ کہ ہم باشعور اور اس بلوچ جوت کے ساتھ اپنی وابستگی کو مزید مضبوط بنائے جب ہم بلوچستان کے سہہ رنگہ بیرک کے سائے تلے جدوجہد کو کسی قربانی دیکر جدوجہد کو آگے بڑھائینگے یہ جدوجہد بی این پی کے ان شہیدوں کی مرہون منت بھی ہیں جن میں شہید حبیب جالب، میر نورالدین مینگل،اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور سینئر کارکنوں نے جام شہادت نوش کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ بی این پی اکابرین اور کارکن بلوچستان میں قومی جمہوری جدوجہد کے ہی ذریعے بلوچ قوم کی پسماندگی بدحالی خوشحالی اور حقیقی مسئلوں کے حل کیلئے کبھی بھی ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے مقررین نے کہا کہ آج بلوچ فرزند ہم توقعات رکھتی ہے کہ بی این پی ہی نجات دہندہ قومی جماعت ہے جو ہر دور میں چاہیے سول حکمران ہو یا آمریت کا دور دورا ہے پارٹی نے ہمیشہ اجتماعی قومی اور سرزمین کے وسیع تر مفادات کی پاسبانی کرتے ہوئے نظریاتی فکری اور قومی و جمہوری سوچ کے ذریعے بلوچستان کے اہم جملہ مسائل کے حوالے سے غیر متزلز انداز میں جدوجہد کی ہے اور کبھی بھی بلوچستان کے قومی معاملات میں مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوئے مقررین نے کہا کہ وقت و حالات کا بھی تقاضا ہے کہ بی این پی کے فکر و نظریات اور سوچ کو بلوچستان کے تمام علاقوں تک پہنچائے کیونکہ ہماری سوچ بلوچستان کے عوام کے اجتماعی مفادات کی عکاس ہے ، مقررین نے کہا کہ پارٹی بلوچستان کی واحد جماعت ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے سپریم کورٹ میں بلوچستان کے چھ اہم نکات جو اہمیت کے حامل تھے اس کے حوالے سے ان معاملات کے حل کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کی اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا،مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں پارٹی ہی نے بلوچوں کو درپیش مسائل تحفظات او خدشات کے حوالے سے آل پارٹی کانفرنس بلانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم گوادر کے حوالے سے بلوچوں کو جو مسائل اور مستقبل میں جو مشکلات درپیش ہونگے ان کے حوالے سے ملکی سطح پر تمام پارٹیوں کو یہ بتا سکے کہ بلوچوں کیلئے اہم نویت مسائل یہ ہے کہ ہم اپنی ہزاروں سالوں پر محیط سرزمین پر کہی اقلیت میں تبدیل نہ ہو گوادر میگا پروجیکٹس کے پورٹ سمیت تمام اختیارات بلوچستان کو دی جائے اور وہاں پر پانی سمیت بلوچستان کے اہم بنیادی مسلوں کے حل کو اور حقیقی ترقی و خوشحالی کے جو لوازمات ضروریات ہے اور بلوچوں کے احساسات اور جذبات اور مسائل سے متعلق اسلام آباد تخت نشینوں کو یہ بتا سکے کہ بلوچ کا مسئلہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری روٹ نہیں ہے یہ ہمارے سامنے ثانوی حیثیت رکھتی ہے پارٹی اپنی ساحل وسائل پر حق ملکیت کو حاصل کرنے کی کی جدوجہد کررہی ہے بی این پی کے علاوہ موجودہ دور میں کسی نے بھی بلوچوں کے اہم قومی مسئلوں کے حوالے سے بات نہیں کی ہم ترقی و خوشحالی کی ہرگز مخالفت نہیں کرتے لیکن وہ ترقی ہمارے لئے ہی ہو تب ہم اسے قبول کرینگے ، اسی طریقے سے بلوچستان کے جتنے بھی وسائل اس سے پہلے لوٹے گئے ہیں پارٹی نے ہمیشہ ان کی مخالفت کی ہے اوربااختیار حکمرانوں کی توجہ اسی جانب مبذول کرائی کہ اس ملک کے آئین کی روح سے جو وسائل پر ہمارااختیار بنتا ہے اسے ہمیں دیا جائے ،دوہری معیار کا رویہ ترک کرنا ہوگا قومی نا برابر ناانصافیوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے مقررین نے کہا کہ مردم شماری میں لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکیوں کو شامل کرنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ بلوچوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کیا جائے پارٹی اس کی کسی کو بھی اختیار نہیں دیا کہ وہ یہ مردم شماری کرائے جو غیر ملکیوں اور بلوچستان کے مخدوش حالات کے وقت میں ہو جہاں بلوچ لاکھوں کی تعداد میں اپنے علاقوں ہجرت کرچکے ہیں نہ ہی قانونی طور پر ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرخاندانوں کی موجودگی میں ہو مقررین نے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ قوم پارٹی کے بیرک کے تلے متحد ہوئے بغیر حالات کا مقابلہ نہیں کرسکے گے اور حالیہ مردم شماری پر کڑی نظر رکھی جائے