
بیلجیئم پولیس نے برسلز میں 6 مشتبہ افراد کو گرفتارکرلیا‘ جون2015میں یلجیئم کو البکراوی کے بارے میں خبردار کیا تھا:ترک حکام
میاں محمد ندیم
جمعہ 25 مارچ 2016
11:36

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25مارچ۔2016ء) بیلجیئم کی پولیس نے دارالحکومت برسلز میں 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے یہ گرفتاریاں شاربیک ضلعے میں ہوئی ہیں تاہم گرفتار شدہ افراد کی نہ تو شناحت ظاہر کی گئی گئی ہے اور نہ ہی یہ یہ واضع کیا گیا ہے ان کا تعلق برسلزمیں ہونے والے حالیہ حملوں سے ہے یا نہیں۔گرفتاریاں جمعرات کی دیر رات علاقے میں گھر گھر تلاشی کے دوران کی گئی ہیںادھر جمعرات کو ہی ایک الگ واقعے میں فرانس میں پولیس نے پیرس کے پاس ارجینٹوائی میں انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کے تحت ایک مشتبہہ شدت پسند کو گرفتار کیا ہے جو حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ کزینیو¿ کا کہنا ہے کہ جس مشتبہہ شدت پسند کو گرفتار کیا گیا ہے وہ بیرونی نسل کا ہے اور حملے کے اپنے منصوبے میں وہ کافی آگے تک تیاری کر چکا تھا۔(جاری ہے)
لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ منگل کو برسلز یا گذشتہ برس پیرس میں ہونے والے حملوں سے اس شخص کا کوئی تعلق نہیں ہے۔برسلز کے حملوں کا تعلق فرانس میں گذشتہ نومبر کے حملوں سے بتایا جا رہا ہے اور ان دونوں حملوں کی ذمہ داری نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔
اس سے قبل بیلجیئم کے حکام نے تسلیم کیا تھا کہ برسلز میں حملوں میں ملوث ایک حملہ آور کو گرفتار نہ کرنے پر ا±ن سے غلطی ہوئی ہے۔ترکی کا کہنا ہے کہ ا±س نے گذشتہ سال جون میں شام کی سرحد کے قریب سے براہیم البکراوی کو حراست میں لیا تھا اور بیلجیئم کے حکام کو غیر ملکی جہادی کے بارے میں خبردار کیا تھا لیکن انھوں نے اسے نظرانداز کیا‘۔بیلجیئم کے وزیر داخلہ اور وزیر انصاف سے اس ناکامی کے بعد اپنا استعفیٰ دیا ہے لیکن وزیراعظم نے ا±ن کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ حملوں کے بعد میٹرو سٹیشن دوبارہ کھل گئے ہیں جبکہ ایئر پورٹ بھی پیر سے کھول دیا جائے گا۔ترکی کے صدر نے کہا تھا کہ برسلز پر حملے کرنے والے ایک شخص کو جون 2015 میں شام سرحد کے قریب سے ترکی نے حراست میں لیا تھا جیسے بعد نیدرلینڈ کی درخواست واپس بھیجوا دیا گیا۔صدر اردوغان نے کہا کہ ترکی نے بیلجیئم اور ڈچ حکام کو پہلے ہی خبردار کیا تھا لیکن غیر ملکی دہشت گرد کے بارے میں ہمارے انتباہ کے باوجود بیلجیئم کے حکام دہشت گردی کے نیٹ ورک کے ساتھ ا±س کے تعلق کا پتہ نہیں لگا پائے۔ترکی کے حکام نے بعد میں تصدیق کی کہ گرفتار ہونا والا شخص براہیم البکراوی تھا۔نیدرلینڈ کے وزیر انصاف نے کہا ہے کہ البکراوی 2015 میں ترکی سے آیا تھا لیکن ا±س پاس بیلجیئم کا پاسپورٹ تھا اور ا±س کا نام مطلوب افراد کی فہرست میں بھی نہیں تھا۔ انھوں نے واضح کیا کے ڈچ حکام کے پاس البکراوی کو حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔بیلجیئم کے وزیر انصاف نے کہا کہ انھیں البکراوی کی ملک بدری کے بارے میں معلومات تھیں لیکن ا±س وقت دہشت گردی کے بارے میں معلومات نہیں تھیں۔دوسری جانب ایک امریکی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ البکروای اور ا±س کے بھائی کا نام امریکہ انسدادِ دہشت گردی کی فہرست میں شامل تھا۔بیلجیئم کے حکام کے مطابق برسلز کے ایئرپورٹ پر براہیم البکراوی اور ان کے بھائی خالد نے میٹرو سٹیشن پر خودکش دھماکہ کیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وفاقی وزیر احسن اقبال کی سیکریٹری جنرل ایگزیکٹو کونسل دبئی سے ملاقات،
-
وفاقی حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان
-
وفاقی حکومت کا موجودہ سکیورٹی صورتحال میں بڑا فیصلہ
-
وزیر اعظم سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا ٹیلی فونک رابطہ
-
آل پارٹیز کانفرنس بلائیں ، عمران خان کو بھی اس میں مدعو کریں
-
امدادی کٹوتیوں سے لاکھوں ہلاکتیں واقع ہونے کا خدشہ، ٹام فلیچر
-
افغانستان کی 75 فیصد آبادی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم، یو این ڈی پی
-
جنگ کا آغاز ہماری طرف سے نہیں ہوگا لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور ردعمل دیں گے
-
مجھے اور میری اہلیہ کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر قید میں رکھا گیا ہے
-
عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا،کورٹ پیکنگ کے ذریعے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں
-
جرمنی: ایس پی ڈی نے اتحادی معاہدے کی منظوری دے دی، نئی حکومت کی راہ ہموار
-
فوجی تصادم کا راستہ چننا بھارت کی چوائس ہوگی لیکن آگے کہاں جانا ہے یہ ہماری چوائس ہوگی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.