سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت منگل تک ملتوی کردی

پیر 20 اکتوبر 2025 16:13

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے  26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت منگل تک ملتوی کردی ۔سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر پیر کوسماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بینچ نے مقدمہ سنا۔ بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔

سماعت کو لائیو اسٹریم بھی کیا گیا۔سماعت کے آغاز پر سینئر وکیل اکرم شیخ بطور درخواست گزار روسٹرم پر آئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ آٹھ رکنی بینچ آئینی طور پر یہ مقدمہ سننے کا اہل نہیں کیونکہ یہ بینچ خود 26ویں آئینی ترمیم کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا جائے تاکہ "پورا سپریم کورٹ" اس آئینی تنازعے پر فیصلہ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں فل کورٹ بنے، اگر کوئی جج مناسب نہ سمجھے تو وہ نہ بیٹھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر سب 24 ججز بیٹھیں تو کیا مفادات کا ٹکرائو نہیں ہوگا؟ وکیل نے مزید کہا کہ یہ اصول ہے کہ چھوٹا بینچ بڑے بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آپ کی خواہش تو انوکھا لاڈلہ کھیلن کو مانگے چاند کے مترادف ہے، آپ نے نہیں بتایا یہ فل کورٹ کیسے بنے گا۔

بعدازاں وکیل شبر رضا رضوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر عدالتِ عظمیٰ کے سامنے رکھا جائے، نہ کہ مخصوص آئینی بینچ کے سامنے۔ ان کے مطابق آرٹیکل 176 اور 191 اے کو ملا کر پڑھا جائے تو واضح ہے کہ آئینی معاملات سپریم کورٹ ہی سن سکتی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ اگر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی فل کورٹ تشکیل دے تو پھر آرٹیکل 191 اے تھری کے تقاضے کا کیا ہوگا؟ وکیل شبر رضوی نے جواب دیا کہ یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے، اس بنچ کو درد لینا پڑے گا۔بعدازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پرسماعت منگل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔