مشترکہ اجلاس ، اپوزیشن کا ملازمین کے خلاف مقدمات کی واپسی تک پی آئی اے سمیت دیگر بلز کی منظوری سے انکار

پیر 11 اپریل 2016 16:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اپریل۔2016ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے پی آئی اے ملازمین کے خلاف ہڑتال کے دوران بنائے گئے مقدمات کی واپسی تک پی آی اے بل سمیت دیگر بلز کی منظوری سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا ہے کہ ایوان میں پانامہ پیپرز لیکس کے اہم ایشو پر بحث کرائی جائے اور قانون سازی منگل تک ملتوی کر دی جائے، اپوزیشن ارکان نے اس حوالے سے سپیکر اور وزیر خزانہ کی زبانی یقین دہانی ماننے سے بھی انکار کر دیا اور کہا کہ حکومت پہلے ملازمین کے خلاف بنائے گئے مقدمات واپس لینے کا خط تیار کروا کر اپوزیشن کو دیکھائے، پھر قانون سازی مکمل وہ گی، طویل بحث مباحثے کے بعد طے پایا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سید نوید قمر اور دیگر اپوزیشن ارکان کے ساتھ پی آئی اے ملازمین کے خلاف مقدمات کی واپسی کا تحریری طریقہ کار طے کریں گے پھر بل منظور ہوں گے تاہم وزیر قانون پانچویں بلوں پر پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹس پیش کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو 15منٹ کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا تو سپیکر نے تلاوت کے بعد وزیر قانون کو قانون سازی کیلئے بل پیش کرنے کی دعوت دی تو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نکتہ اعتراض پر اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ پی آئی اے بل پر کمیٹی میں ضرور اتفاق ہوا ہے مگر پانامہ لیکس کا معاملہ زیادہ اہم ہے کیونکہ اس میں پارلیمنٹ کے سربراہ وزیراعظم پر اعتراضات لگے ہیں ضرور وہ الزامات غلط ہی ہونگے مگر پورے ملک میں ان پر بحث ہورہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ وزیراعظم کے خاندان نے ٹیکس بچانے کے لئے اپنا پیسہ ملک سے باہر لگایا ہے یہ ایشو بہت ضروری ہے کہ اس پر ایوان میں بحث کرائی جائے۔

سپیکر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں دو دن بحث ہوچکی ، آپ سینٹ میں اجلاس ہونے پر بحث کرلیجئے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ دونوں ایوانوں کا فورم سپریم ہے یہ سینٹ اور اسمبلی کے الگ الگ اجلاسوں سے بڑا فورم ہوگا ۔میرا خیال تھا کہ وزیراعظم اور ان کے رفقاء اصرار کریں گے کہ ضرور بحث کرو تحقیق کرو فرانزک آڈٹ کرو کیونکہ ہم صاف ہیں مگر ان کی تو ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں اور بحث سے احتراز کررہے ہیں۔

زاہد حامد نے کہا کہ اس موضوع پر اسمبلی میں دس گھنٹے بحث ہوئی ہے اپوزیشن کے تمام ارکان بحث کرچکے ہیں ۔یہ مشترکہ اجلاس قانون سازی کے لئے ہورہا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ کے بعد فاٹا پر بھی ہونا چاہئے ۔محمود اچکزئی نے کہا کہ آج کے دن آئین بنا تھا یہ بڑا فورم ہے اس میں آئین کے دفاع پر بات ہونی چاہئے آج آئین کو خطرہ ہے۔ آئین کو تماشہ بنایا جارہا ہے۔

اگر آئین کا دفاع نہ کرسکیں تو پھر ہمارا اس ایوان میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ راجہ ظفر الحق کی آئین سازی کے یوم پر بنائی گئی قرار داد اچھی ہے، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ، وزیراعظم کا خاندان لٹا پٹا جلا وطن ہوا مگر ان کے ہاتھ ایسا پارس پتھر ہاتھ آیا کہ جس چیز کو ہاتھ لگایا وہ سونا بن گئی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پہلے اس ایشو پر بحث کرلی جائے پھر بل منظور کرلیں گے، اگر شام تک بل منظور نہ ہوئے تو کل کرلیں گے۔

سیعد غنی نے کہا کہ پی آئی اے بل پر مکمل اتفاق نہیں ہوا، پی آئی اے ملازمین کے خلاف ہڑتال پر بنے کیس جب تک واپس نہیں ہوں گے اس وقت تک ہم بل منظور نہیں ہونے دیں گے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بلز بارے اپوزیشن لیڈر نے کمیٹی میں موجود دیگر ممبران کو اعتماد میں نہیں لیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ جمعرات کو کمیٹی اجلاس میں پی آئی اے بل پر اتفاق رائے ہو گیا تھا، اپوزیشن کی ترامیم بھی لینے پر اتفاق ہوا، ملازمین کے ایشوز بارے یقین دہانی کرائی تھی کہ حل کریں گے ، انتظامی کیسز واپس کے لئے گئے لیکن عدالتی کیس پراسس کے بعد واپس ہوں گے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت شوکاز واپس لے لے تو کیس خود ختم ہو جائیں گے۔ زاہد حامد نے کہا کہ جو کیس عدالت چلے گئے وہ فوری واپس نہیں ہو سکتے، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے نہ مکرے۔ نوید قمر نے کہا کہ ملازمین کا سارا ایشو انتظامی ہے، حکومت چاہے فوری ختم ہو سکتا ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ میں گزارش کروں گا کہ بل منظور کر لئے جائیں پھر باقی معاملات پر اتفاق رائے کرلیں گے، ہم کثرت رائے سے بھی بل منظور کر سکتے ہیں مگر ہماری خواہش ے کہ اتفاق رائے سے بل منظور کرلیں گے، اپوزیشن کو یقین دلاتا ہوں کہ پی آئی اے ملازمین کے خلاف تمام انتظامی کیس واپس لے لیں گے اور یہ کام 24 گھنٹے میں کل ہو جائے گا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کی یقین دہانی پراعتبار کرنا مشکل ہے، اعتبار ان کے قول و فعل کے تضاد سے عبارت ہے، بہت ساری یقین دہانیاں پوری نہیں ہوئیں، جب دباؤ میں ہوں تو شیریں گفتار ہیں، مگر دباؤ سے نکل کر بھول جاتے ہیں۔ شاہ محمود نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ آج کا اجلاس صرف قانون سازی کیلئے بلایا گیا ہے، ان بلوں کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہیں رہ گئی، اس لئے پہلے پانامہ لیکس پر بحث کرائی جائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے جو فراخدلی دیکھائی ہے وہ ماضی میں کسی حکومت نے نہیں دیکھائی، اپوزیشن ضد پر اتر آئی ہے، میرے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں جو وعدہ کیا پورا کیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اسحاق ڈار معاملات سلجھاتے ہیں مگر ان کی کابینہ تقسیم ہے اسیک وزیر یقین دہانی کراتا ہے دوسرا ماننے سے اختلاف کرلیتا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام کیس واپس نہیں لئے جا سکتے۔

اس موقع پر یہ طے پایا کہ اسحاق ڈار اور سید نوید قمر اپوزیشن کے دیگر ارکان کے ہمراہ پی آئی اے کے ملازمین کے خلاف ہڑتال کے دوران بنائے گئے مقدمات کے خاتمے کیلئے پیش رفت کریں گے، جس کے بعد ایوان میں مزید کارروائی ہو گی۔ اعتزاز احسن اور خورشید شاہ نے کہا کہ پہلے مرحلے پر قانون سازی کیلئے کمیٹی کی رپورٹس پیش کی جائیں پھر پانامہ پر بحث کرائی جائے، بلوں کی منظوری منگل کو کرلی جائے۔

متعلقہ عنوان :