سینیٹ میں حکومتی اپوزیشن ارکان کا سانحہ 12 مئی کے شہداء کو خراج تحسین

سانحہ 12مئی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ تھا، جنرل مشرف سمیت سانحہ میں ذمہ داروں کا تعین کر کے سزا دی جائے، جنرل مشرف کو باہر بھیج دیا گیا ، ہم سانحہ 12 مئی کے واقعات سمیت مختلف کیسز کے مجرم کو سزا نہ دے سکے، آئین توڑنے والے کو روک نہیں سکے, ایوان بالا میں سینیٹر حاصل بزنجو، نہال ہاشمی، اعظم موسیٰ خیل، سلیم ضیاء، حافظ حمد اللہ اور سینیٹر مشاہد اللہ خان کی نکتہ اعتراض پر گفتگو آرٹیکل 6 آئین اور اداروں کے تحفظ میں ناکام ہوچکا،بہتر ہے اسے آئین سے ختم کردینا چاہیے، چیئرمین سینیٹ

جمعرات 12 مئی 2016 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 مئی۔2016ء) ایوان بالا (سینیٹ )میں حکومتی اپوزیشن ارکان نے سانحہ 12 مئی کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا گیا، ارکان سینیٹ نے کہا کہ سانحہ 12مئی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ تھا، جنرل مشرف سمیت سانحہ میں ذمہ داروں کا تعین کر کے سزا دی جائے، جنرل مشرف کے باہر جانے پر سینیٹرز نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کے واقعات سمیت مختلف کیسز کے مجرم کو سزا نہ دے سکے اور آئین توڑنے والے کو روک نہیں سکے۔

جمعرات کو ان خیالات کا اظہار ایوان بالا میں سینیٹر میر حاصل بزنجو، نہال ہاشمی، اعظم موسیٰ خیل، سلیم ضیاء، حافظ حمد اللہ اور سینیٹر مشاہد اللہ خان نے نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کا افتخار ہے کہ ایک مجرم کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا، سانحہ 12 مئی کے حوالے سے عشرت العباد، وسیم اختر، فاروق ستاراور مصطفی کمال جواب دیں، مصطفی کمال آج کل بڑے سچ بول رہے ہیں، سانحہ 12 مئی کا سچ بھی بولیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ دو لوگوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ایک جنرل مشرف باہر چلے گئے ہیں اور دوسری سیاسی تنظیم نے کہا کہ جنرل مشرف کے آنے سے قبل کراچی پر امن شہر تھا، کراچی کو لسانی سیاست نے تباہ کیا۔ سینیٹر میر حاصل بزنو نے کہا کہ 12 مئی کے واقعہ میں جنرل مشرف کو کبھی بیھ بھول نہیں سکتے، اس دن مشرف نے مکا دکھاتے کہا کہ میں دیکھوں گا کہ آپ کے ساتھ کیا ہو گا، 12 مئی کے واقعہ نے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور مشرف کو اس حالت تک پہنچایا، پارلیمنٹ با اختیار نہیں ہے، ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہم مشرف جسے مجرم کو سزائیں دلوا سکے اور آئین توڑنے والوں کو روک نہیں سکے۔

سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ 12 مئی کے واقعہ کے خلاف مشرف پر ایف آئی آر درج کرانے سے کچھ بھی نہیں ہو گا، البتہ سہولت کار کیلئے سزا موجود ہے، سہولت کار کا نام ہی نہیں لینا، ملک میں ایک قانون نہیں۔ سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ 12 مئی کے واقعہ میں مشرف تو چلا گیا لیکن اس کے سیاسی تو موجود ہیں، ان کے خلاف تو ایکشن لیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مشرف چلا گیا لکین ہماری حکومت نے اس کے خلاف آرٹیکل 6 لگایا اور غداری کا مقدمہ چلایا اور اس کی جتنی تذلیل نہیں ہوئی یہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا موجودہ حکومت کا افتخار ہے،لال مسجد والوں نے معاف کیا، بچیوں کے لاشوں کے ٹکڑے ملے، اس کو معاف کیا، تمام پارٹیوں مختلف موقف دیتی تھی اور اس کو بچایا، آج اپوزیشن جس طرح پانامہ لیکس پر بات کرتی ہے اس دوران یہی کردار ادا کیا، جن کے منہ پر کرپشن کی کالک لگی ہے وہی سوالنامہ بھیج رہے ہیں یہ لوگ جمہوریت کے خلاف کام کر رہے ہیں، جان بوجھ کر ملٹری اور حکومت کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہیے ہیں،12مئی کے واقعہ میں مشرف کا ساتھ دینے والی پارٹیاں آج پانامہ لیکس کے ایشو پر گریٹر اپوزیشن میں شامل ہیں اور جمہوریت کے خلاف کردار اد کر رہی ہیں،واقع میں مختلف سیاسی جماعتوں سمیت آج کا گورنر بھی شامل تھا،خون اپنا رنگ ضرور دکھاتا ہے،میں مطالبہ کرتا ہوں کہ مصطفی کمال بہت سچ بول رہے ہیں آج تک ایک 12مئی کا سچ چھپایا ہوا ہے،اپنے مفاد کیلئے پاک سرزمین پارٹی کے نام پر پریس کانفرنس کرتے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار،وسیم اختر،عشرت العباد کو بتانا چاہیے 12مئی کے واقعے کے حوالے سے جواب دینا چاہیے،سب سے زیادہ ذمہ داری مصطفی کمال اور ساتھیوں پر ہے جواب دینا چاہیے،سندھ حکومت کو تحقیقات کرنی چاہیے،لال مسجد،12 مئی اور بے نظیر بھٹو کے قاتل پکڑے جائیں گے اور یہ بچ نہیں سکیں گے،متحدہ اپوزیشن پرویز مشرف سے پوچھ سکتی ہے جس کا لندن،دبئی اور دیگر ملکوں میں گھر اور سوال وزیراعظم سے کرتے ہیں۔

سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ تما م شہدا وکلاء اور سیاسی کارکنوں کو سلام پیش کرتاہوں،12مئی کے سانحے کے حوالے سے سبق یہ سامنے آتا ہے کہ آرٹیکل 6 آئین اور اداروں کے تحفظ میں ناکام ہوچکاہے بہتر یہ ہے کہ آئین سے آرٹیکل 6 ختم کرنا چاہیے،جمہوریت اور اداروں کے دفاع, پاکستان کے محنت کش عوام کرسکتے ہیں۔