ٹرمپ صدارتی امیدوار‘ری پبلکن پارٹی میں شدیدپریشانی!!

وائٹ ہاﺅس کا اگلا مکین کون ہوگا امریکی ووٹرنومبرمیں فیصلہ کریں گے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 14 مئی 2016 18:19

ٹرمپ صدارتی امیدوار‘ری پبلکن پارٹی میں شدیدپریشانی!!

واشنگٹن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے ۔14مئی۔2016ء) ڈونلڈٹرمپ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے اکیلے صدارتی امیدوار رہ گئے ہیں مگر ابھی انہیں جولائی میں ہونے والے پارٹی کنونشن میں باقاعدہ نامزدگی کے مرحلے سے گزرنا ہے جوکہ ریاست اوہائیو کے شہرکلیولینڈمیں18جولائی سے شروع ہوگا ‘ریاست اوہائیوچوتھی مرتبہ جی او پی کے نیشنل کنونشن کی میزبانی کرئے گی -دوسری جانب ڈیموکریٹس پارٹی کا قومی کنونشن ریاست پنسلوینا کے شہرفلڈیلفیا میں 25جولائی سے شروع ہوگا-دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے قومی کنونشن زمیں امریکہ بھر سے ہزاروں مندوبین‘صحافی اور پارٹیوں کے کارکن شریک ہونگے-صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند 22امیدواروں میں سے اب صرف 3امیدوار باقی بچے ہیں جن میں ڈونلڈٹرمپ‘ہیلری کلنٹن اور برنی سینڈرشامل ہیں -ادھر ریپبلکنز کی نامزدگی کے لیے دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ متوقع طور پر ویسٹ ورجینیا اور نیبراسکا کے پرائمریز میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیموکریٹس کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کوشاں سینیٹر برنی سینڈرز نے ریاست ویسٹ ورجینیا کے پرائمری میں سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کو شکست دے دی ہے۔ریاست ورمونٹ سے سینیٹر سینڈرز نے 53 جب کہ ہیلری کلنٹن کو 36 فیصد ووٹ حاصل ہوئے اور توقع ہے کہ سینڈرز مزید 13 مندوبین کی حمایت سمیٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔لیکن اس کے باوجود وہ اپنی حریف ہلری سے مندوبین کی حمایت کے حوالے سے خاصے پیچھے ہیں۔

ہیلری کے پاس 2235 حمایت ہے جب کہ سینڈرز کے حامی مندوبین کی تعداد 1464 ہے۔رواں سال کے اوائل میں ہیلری کلنٹن نے ایک بیان دیا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئیں تو وہ ویسٹ ورجینیا کے بہت سی کوئلہ کمپنیوں اور کارکنوں کو اس کاروبار سے نکال دیں گی۔ ان کے اس موقف پر مقامی لوگ خاصے برہم ہوئے۔کوئلے انحصار سے یہاں آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن ویسٹ ورجینیا کی صنعت اور معیشت کے بڑے حصے کا دارومدار کوئلے پر ہی ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی ہیلری نے ویسٹ ورجینیا کے ووٹرز سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں وہ سب کچھ کروں گی جس سے ان لوگوں کی مدد ہو سکے جو کوئلے پر انحصار کم کرنے کی وجہ سے متاثر ہوئے۔مبصرین کا کہنا ہے ڈونلڈٹرمپ اگرچہ واضح طور پر ری پبلکن کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں مگرری پبلکن پارٹی کے اندر ٹرمپ کے صدارتی امیدوار بننے کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ٹرمپ کے متنازع بیانات سے پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے -پارٹی کے اندر یہ تاثربھی پایا جاتا ہے کہ ہیلری کلنٹن کے صدارتی امیدوار نامزدہونے کی صورت میں ڈیموکریٹس کے مسلسل تیسری مرتبہ صدر بننے کی امکانات پیدا ہوجائیں گے-پارٹی کے بعض سنیئرراہنماﺅں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹرمپ کا صدارتی امیدوار کے طور پر ہیلری کے سامنے آنا بکرے کا بھوکی شیرنی سے مقابلے کے مترادف ہے -اب تک سامنے آنے والے سروے بتاتے ہیں کہ ہیلری کلنٹن کو عوامی مقبولیت میں برتری حاصل ہے دوسری جانب امریکہ کے صدارتی انتخابات میں لاطینی امریکن شہریوں کا ووٹ انتہائی اہم کردار اداکرئے گا جن کے خلاف ٹرمپ ہتک آمیزبیانات دے چکے ہیں انکے لاطینی امریکیوں کو ملک سے نکالنے اور میکسیکواور امریکہ درمیان دیوار تعمیر کرنے کے بیانات سے بھی پارٹی کے ”بڑے“پریشان ہیں کیونکہ امریکہ میں35ملین نوجوان لاطینی امریکی ووٹرز جوکہ پیدائشی طور پر امریکی شہری ہیں ٹرمپ کے بیانات پرناراض ہیں -امریکہ میں لاطینی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے امریکی ری پبلکن پارٹی کے ووٹرزسمجھے جاتے تھے مگر ڈونلڈٹرمپ کے بیانات پر ری پبلکن پارٹی کا یہ بڑا ووٹ بنک برہم ہے اور متوقع طور پر نوجوان لاطینی امریکی شہری ڈیموکریٹس کو ووٹ دیں گے-اپنے کاروباری معاملات میں بے ضابطگیوں پر بھی ٹرمپ کو پریشانی کا سامنا ہے جبکہ حکومت اور پینٹاگان کے کئی اعلی عہدیدار وں کے بیانات نے بھی امریکی سیاست میں ہلچل پیدا کررکھی ہے جن میں انہوں نے ڈونلڈٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کی صورت میں مستعفی ہونے کے اعلان کررکھے ہیں-ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اسٹبلشمنٹ سیاسی تاریخ بدلنے کا فیصلہ کرچکی ہے اور سیاہ فام صدر کے بعد پہلی خاتون امریکی صدر کے لیے ہیلری کلنٹن کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں -

متعلقہ عنوان :