دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ کی تنصیب کا کام مکمل کر لیاگیا

چین کی وادی کرسٹ میں 300کے قریب افراد نے تنصیب کے عمل کا مشاہدہ کیا سائنسدان اس ٹیلی سکوپ کی بدولت حیرت انگیز اور معیرالعقول دریافتیں کر سکیں گے ، لایو سائی شن

اتوار 3 جولائی 2016 16:56

دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ کی تنصیب کا کام مکمل کر لیاگیا

گوئی یانگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 جولائی ۔2016ء) 4450پینل کاآخری پینل بڑی ڈش کے وسط میں نصب کرنے کے ساتھ ہی اتوار کی صبح دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ کی تنصیب کا کام مکمل ہو گیا ۔ ریفلیکٹر جو کہ 30فٹبال میدانوں کے سائز کا ہے میں آخری ٹرائی اینگولر پینل کی تنصیب صبح10:47پر شروع ہوئی اور قریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی ۔ یہ ستمبر میں ٹیلی سکوپ کے پروگرام کے مطابق آپریشنز کو چالو کرنے کے لئے ایک تاریخی قدم تھا ۔

تقریباً 300افراد نے جن میں بلڈرز ، ایکسپرٹس ، سائنسفکشن کا شوق رکھنے والے اور رپورٹر شامل تھے ۔جنوب مغربی صوبہ گوئی ژو یو کی پنک ٹنک کاؤٹنی کی وادی کارستھ میں تنصیب کے عمل کا مشاہدہ کیا۔ ممتاز سائنسفکشن ادیب لایو سائی شن نے موقع پر بتایا کہ یہ ٹیلی سکوپ کائنات اور خارج الارض تہذیبوں کی تحقیق کے لئے بنی نوع انسان کے لئے زبردست اہمیت کی حامل ہے ۔

(جاری ہے)

لایو نے جنہوں نے 2015کا بہترین ناول کا ہوگو ایوارڈ جیتا ہے مجھے امید ہے کہ سائنسدان معیرالعقول دریافتیں کر سکیں گے۔چین کی سائنس اکیڈمی جن نے یہ ٹیلی سکوپ تیار کی ہے کہ ماتحت نیشنل ایسٹرونومیکل ابزرویشن( این اے او) کے نائب سربراہ زینگ ژیاؤ نیان نے کہا کہ اس کے بعد سائنسدان 500میٹر اپرچر سفیریکل ٹیلی سکوپ (ایف اے ایس ٹی) کاآزمائشی مشاہدہ کرنا شروع کر دیں گے ۔

اس منصوبے میں خارج الارض زندگی کی عالمی تلاش کو فروغ دینے اور کائنات کے اصل کو بہتر طور پر سمھنے کے لئے مزید عجیب اشیاء کی تلاش کی صلاحیت پائی جاتی ہے ۔ زینگ نے کہا کہ یہ ریڈیو ٹیلی سکوپ آئندہ 10سے20 برسوں کے لئے عالمی رہنما ہوگی ۔ این اے او ریڈیو ایسٹرونومی ٹیکنالوجی لیبارٹری کے ڈائریکٹر پینگ بو نے کہاتکمیل کے بعد پہلے دو یا تین برسوں میں ٹیلی سکوپ میں مزید ردوبدل کیا جائے گااور اس مدت کے دوران چینی سائنسدان اسے ابتدائی مرحلے کی تحقیق کے لئے استعمال کریں گے ۔

اس کے بعد یہ دنیا بھر کے سائنسدانوں کے لئے کھول دی جائے گی ۔ سائنسدان ٹیلی سکوپ کی جگہ سے 200کلومیٹر سے بھی زیادہ دور بیجنگ جیسے دوسرے بڑے شہروں میں ریموٹ کنٹرول اور ابزرویشن کر سکیں گے ۔ تکمیل کے بعد یہ ٹیلی سکوپ پیروٹوریکو کی آرسیبو ابزرویٹری کو پیچھے چھوڑ دے گی جو قطر میں 300میٹر ہوگی ۔ اس کے علاوہ یہ بون، جرمنی کے قریب اسٹئرایبل 100میٹر ٹیلی سکوپ سے 10گنا زیادہ حساس ہو گی ۔

فاسٹ پراجیکٹ کے چیف ٹیکنالوجسٹ وانگ چیمنگ نے کہا کہ زیادہ تر ٹیکنالوجی اور مواد ملکی ساختہ ہے ۔سات فاسٹ ریسیورسز میں سے 5ملکی ساختہ ہیں جبکہ باقی 2چینی ،آسٹریلوی اور امریکی اداروں کی مشترکہ پیداوار ہیں ۔1.2بلین یوآن (180ملین امریکی ڈالر) لاگت والے فاسٹ پراجیکٹ پر کام 2011میں شروع ہوا تھا ۔

متعلقہ عنوان :