ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے اداروں کے خلاف کاروائی کا حکم

Mohammad Ali IPA محمد علی منگل 12 جولائی 2016 19:59

لاہور (اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی12 جولائی ۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی قوانین عمل درآمد کیس میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے اداروں کے خلاف قانون کے تحت کاروائی کا حکم دے دیا ہے اورصوبے کے چیف سیکرٹری کو ماحولیاتی تحفظ کے لئے تین ماہ میں سینٹرل لیبارٹری کے قیام کی ہدائت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کے روبرو درخواست گزارشیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے بتایا کہ تحفظ ماحولیات قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے سے آبی،ماحولیاتی اور پانی کی آلودگی میں خوف ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی کونسل کے غیر فعال ہونے کی بناء پر ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا جبکہ محکمہ ماحولیات خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی ماحولیاتی کونسل ڈاکٹر جاوید اقبال نے عدالت کو بتایا کہ ماحولیاتی تحفظ کے قوانین میں تبدیلی کے بعد سینٹرل لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے،،تاہم ادارے کو افرادی قوت اور فنڈز کی کمی کا سامنا ہے،،لیبارٹری کے قیام کے لئے ایک سال کا عرصہ درکار ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے اداروں کی پیداواری صلاحیت اوراداروں کا ریکارڈ اکٹھا کرنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کے سبب ہر فرد کی زندگی داو پر لگ چکی ہے جس پر عدالت خاموش نہیں رہ سکتی۔عدالت نے ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے اداروں کے خلاف قوانین کے مطابق کاروائی کا حکم دے دیا،،عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ماحولیاتی تحفظ کے لئے تین ماہ میں سینٹرل لیبارٹری کے قیام کی ہدائت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر تے ہوئے کیس کی مزید سماعت پندرہ اگست تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :