پنجاب حکومت جیونائل جسٹس سسٹم آرڈیننس 2000پر عمل درآ مد کیلئے فوری اقدامات کرے ‘سنجوگ پاکستان

بچوں کے کیسز سننے کیلئے علیحدہ جیونائل کور ٹس کا قیام عمل میں لایا جائے ‘پریس کلب میں عہدیداروں کی پریس کانفرنس

بدھ 3 اگست 2016 20:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3 اگست ۔2016ء) پنجاب حکومت جیونائل جسٹس سسٹم آرڈیننس 2000پر مکمل عمل درآ مد کیلئے فوری قانونی اور انتظامی اقدامات کرے ‘وفاقی پارلیمنٹ نے بچوں کے جرائم کی ذمہ داری کی عمرکی حد 7سال سے بڑھا کر 10سال کر دی ہے جو کہ قابل تحسین ہے مگر اس قانون کا سب سے اہم پہلو ملک بھر میں بچوں کے کیسز سننے کیلئے علیحد ہ جیونائل کور ٹس کا قیام ہے حکومت جلد از جلد ان کورٹس کے قیام کا اعلان کرے ۔

ان خیالات کا اظہار سنجوگ پاکستان کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے عہدیداروں نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سنجوگ کی سینئر پراجٰیکٹ آ فیسر حافظہ طیبہ جاوید نے کہاکہ حال ہی میں وفاقی پارلیمان نے بچوں کے جرائم کی ذمہ داری کی عمرکی حدکہ 7 سال سے بڑھا کر 10سال کر دی جو کہ قابل تحسین ہے ۔

(جاری ہے)

محبوب احمد خان لیگل کنسلٹنٹ ہیو من رائیٹس کمشن آف پاکستان نے بتایا کہ اس قانون کا سب سے اہم پہلو ملک بھر میں بچوں کے کیسز سننے کیلئے علیحد ہ جیونائل کور ٹس کا قیام ہے ۔

یہ جیونائل کورٹس بچوں کے کیسز کی مناسب چھان بین کے بعد 4 ماہ کے اندر ان کا فیصلہ کرنے کی پابند تھی لیکن بدقسمتی سے آج تک پاکستان کے کسی صوبے میں بھی جیونائل کورٹس کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا ۔رضوانہ یاسمین ایڈووکیٹ نے سنجوگ کی نمائندگی کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے مختلف عدالتوں کو عارضی طور پر جیونائل کورٹس کا درجہ دے کر انتظام کو چلایا جا رہا ہے- اس وقت تقریبا 85فیصد بچوں کے کیسز میں سے زیادہ تر بچے 6ماہ سے زیادہ عرصے سے زیرحراست ہیں انہوں نے بتایاکہ لاہور ہائی کورٹ کے دسمبر 2004ء کے فیصلے کے مطابق جیونائل جسٹس سسٹم آرڈیننس بچوں سے متعلق عدالتوں کا عارضی انتظام ناکافی ثابت ہوا ہے جو ایسے کیسز کے بروقت خاتمے کے لئے معاون نہ ہے- اسی وجہ سے بچوں کے کیسز کے کیسز کی سماعت خصوصی عدالتوں میں کی جا رہی ہے جو انصاف کے عالمی معیار کے منافی ہے انہوں نے کہا کہ جیونائل جسٹس سسٹم کا آرٹیکل 5بچوں کے بالغ افراد کے ساتھ ٹرائل سے روکتا ہے- اس آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ’’کسی بچے کو بھی بالغ افراد کے ساتھ کسی بھی جرم میں سزا نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔

نذیر احمد غازی ایگز یکٹو کمیٹی ممبر چائیلڈ رائیٹس موومنٹ نے کہا کہ جیونائل جسٹس سسٹم آرڈیننس ۲۰۰۰؁ ء بچوں کو ر یا ست کی طرف سے مفت قانونی امداد کی بات کرتا ہے۔ یہ بچوں کو جیل میں رکھنے کی بجائے پروبیشن پر بھیجنے پر زور دیتا ہے ۔ آخر میں بحث سمیٹتے ہوئے سنجوگ کی لائزان آفیسر، نبیلہ فیروز نے کہا کہ جیونائل جسٹس سسٹم پر جزوی طور پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔

ریاست کی طرف سے بچوں کو مفت قانونی امداد مہیا نہیں کی جا رہی۔ بچوں کے کیسز کی بالغ افراد سے علیحدہ سماعت کے قانون کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے- اسی طرح جیونائل جسٹس سسٹم آرڈیننس کا اطلاق پورے ملک کے بہت سارے علاقوں میں اس کی اصل روح کے مطابق نہیں ہو رہا ۔سنجوگ کی جانب سے حکومت پنجاب سے بچوں کے کیسز کیلئے جیونائل جسٹس سسٹم آرڈیننس 2000ء پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :