توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کر دی گئی

راہداری منصوبے کے تحت 10 ہزار 4 سو میگاواٹ کے 14 منصوبے دسمبر 2018ء تک مکمل ہو جائیں گے‘ وزارت پانی و بجلی

منگل 30 اگست 2016 22:26

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اگست ۔2016ء) حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بجلی کی پیداوار کے مختلف منصوبوں پر کام تیز کر دیا ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 10 ہزار 4 سو میگاواٹ کے 14 منصوبے دسمبر 2018ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں حکومت نے مستقبل میں توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے شفاف اور سستی توانائی کی سکیمیں متعارف کرائی ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ، تاپی اور کاسا 1000جیسے دوسرے بین العلاقائی منصوبوں کے نتیجے میں پاکستان ، خطے کے لئے توانائی کے حوالے سے اگلی راہداری بن سکتاہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین توانائی کے شعبے میں سند ھ میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 1320 میگاواٹ کے پورٹ قاسم کول پاور پراجیکٹ، پنجاب میں ساہیوال کول پاور پلانٹ 1320 میگاواٹ، اینگرو تھر میں1320 میگا واٹ، گوادر کول پاور پراجیکٹ 300 میگا واٹ،رحیم یار خان کول پاور پراجیکٹ 1320 میگا واٹ ، قائد اعظم سولر پارک بہاولپور میں 1000 میگا واٹ،داود ونڈ فارم بھمبور میں 50میگا واٹ،سند ھ میں یو اے پی ونڈ فارم 100 میگاواٹ، سچل ونڈ فارم 50 میگا واٹ،جھمپر میں سنیک ونڈ فارم 50میگا واٹ،خیبر پختونخوا میں سکی کیناری ہائیدرو پاور سٹیشن 870 میگاواٹ، اے جے کے اور پنجاب میں کروٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن 720 میگاواٹ، گڈانی پاور پارک پراجیکٹ2640 میگا واٹ،حبکو کول پاور پلانٹ660میگا واٹ،کوہالہ ہائیڈل پراجیکٹ 1100 میگا واٹ،ٹھٹھہ میں پاکستان ونڈ فارم 100میگا واٹ،سالٹ رینج مائن ماؤتھ پاور پراجیکٹ 300 میگا واٹ،تھر مائن ماؤتھ اوریکل 1320 میگا واٹ،ایس ایس آر ایل تھر کول بلاک 6 ۔

(جاری ہے)

1320میگا واٹ،مظفر گڑھ کول پاور پراجیکٹ 1320 میگا واٹ کے منصوبے شامل ہیں جبکہ لاہور اور فیصل آباد میں ٹرانسمیشن لائن کو بہتر بنانے سمیت مختلف منصوبے مکمل کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق ملک میں ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر لگائے جارہے ہیں جن سے 3600 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ملکی وسائل بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پہلی بار تھر میں کان کنی شروع کی گئی ہے جس سے یہ صحرائی خطہ توانائی کا مرکز بن جائیگا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت سستی بجلی کے 24 منصوبے مکمل کئے جائیں گے جن میں مجموعی طور پر 34 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری ہو گی اور ان کی پیداواری صلاحیت 17 ہزار میگاواٹ ہو گی۔ بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے ٹرانسمیشن لائنوں کو جدید بنانے کے منصوبے میں بھی سرمایہ کاری کا عمل تیز کر دیا ہے اس سلسلے میں رواں مالی سال کے سرکاری شعبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بھی وافر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔

تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی کی زیادہ سے زیادہ ترسیلی گنجائش کیلئے اپنے سسٹم کو بہتر بنا رہی ہیں جبکہ گرڈسٹیشنز کو بھی جدید بنیادوں پر ترقی دی جا رہی ہے۔ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ سرمایہ کاری کے منصوبوں میں پورٹ قاسم پر کوئلے سے چلنے والے 700 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تعمیر کے علاوہ گیس اور تیل پر چلنے والے 450 میگاواٹ کے دو بجلی گھر بھی شامل ہیں جو کراچی کے علاقے کورنگی اور بلدیہ ٹاؤن میں تعمیر کئے جائیں گے۔

ملک بھر میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے 220 کے وی اور 132 کے وی کے نئے گرڈسٹیشنز کی تعمیر کا عمل بھی شروع کر دیا ہے جن کیلئے اضافی ٹرانسفارمر نصب کرنے کے ساتھ ساتھ نئے فیڈرز بھی قائم کئے جائیں گے۔ پچھلے تین سال کے دوران بجلی کے واجبات کی وصولی میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ بجلی کی پیداوار کیلئے ایندھن کے کم سے کم استعمال اور کاربن کے کم سے کم اخراج پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ توانائی کے باکفایت استعمال اور بجلی کی بچت کیلئے بھی خصوصی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :