آل پاکستان بزنس فورم کے تحت انتہا پسندی کے معاشی اثرات سے متعلق کانفرنس کے انعقاد کی تیاری شروع

بدھ 31 اگست 2016 17:55

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 اگست ۔2016ء) آل پاکستان بزنس فورم نے پاکستان کی معیشت پر پرتشدد انتہاپسندی کے اثرات کے موضوع پر کانفرنس کے انعقاد کی تیاری شروع کردی ہے جس کا مقصد اس مسئلے سے نجات کیلئے ممکنہ طور پر موثر حل تلاش کرنا ہے ۔آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ انتہا پسندی اور پرتشدد جرائم کے باعث کسی بھی ملک سے زیادہ پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے ،آل پاکستان بزنس فورم کو معاشرے پر انتہا پسندی کے منفی اثرات سے متعلق سخت تشویش ہے اور ہم اس کے سدباب کیلئے انتہائی پرعزم ہیں۔

کاروباری مراکز،عوامی مقامات،فوجی تنصیبات،تعلیمی اداروں ،اسپتالوں اور تفریحی مقامات پر تواتر سے ہونے والے حملوں سے نہ صرف بے گناہ انسانوں کی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے بلکہ ملک میں سماجی و معاشی سرگرمیاں اور سرمایہ کاری کا ماحول بھی متاثر ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستانی حکومت نے مالی سال2014-15کے دوران معاشی ترقی پر انتہا پسندی کے اثرات سے ہونے والے مالی نقصانات کے جائزے کیلئے ایک مشترکہ بین الوزارتی گروپ تشکیل دیا تھا،اقتصادی سروے پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں نائن الیون واقعے کے بعد گزشتپ پندرہ برسوں کے دوران پاکستانی معیشت کو دہشت گردی کی مد میں 106.98ارب امریکی ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے،انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث ملک میں تجارتی و معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں کاروباری لاگت میں اضافہ اور پیداواری عمل میں تاخیر معمول بن چکا ہے اور پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کے شیئر مسلسل کمی کا سامنا ہے۔

آل پاکستان بزنس فورم کے تحت یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہوگی جس میں انتہائی پسندی کے ملکی معیشت پر پڑے والے مضمر اثرات پر تبادلہ خیال کیا جائیگا اور اس کے حل کیلئے اقدامات تجویز کئے جائینگے،اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں نامور صنعتکاروں اور انٹر پرینیورز کی شرکت متوقع ہے جس اس ضمن میں اپنے تجربات اور ماہرانہ رائے سے آگاہ کرینگے۔

متعلقہ عنوان :