پاکستان سے محبت کے جرم میں سزائے موت پانے والے جماعت اسلامی کے رہنما کا رحم کی اپیل کرنے سے انکار

میر قاسم علی کو عدالت نے سزائے موت سنائی تھی،بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے انکی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کر دی تھی

جمعہ 2 ستمبر 2016 22:18

پاکستان سے محبت کے جرم میں سزائے موت پانے والے جماعت اسلامی کے رہنما ..

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 ستمبر ۔2016ء) بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ آزادی میں جنگی جرائم کے ارتکاب میں سزائے موت پانے والے جماعتِ اسلامی کے رہنما میر قاسم علی نے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش میں جیل کے حکام کا کہنا ہے کہ 1971 کی جنگ آزادی میں جنگی جرائم کے ارتکاب میں سزائے موت پانے والے جماعتِ اسلامی کے رہنما میر قاسم علی نے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

جمعے کو جیل حکام کا کہنا ہے کہ جماعتِ اسلامی سے وابستہ رہنما میر قاسم علی کو عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ان کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔سپریم کورٹ میں اپیل مسترد ہونے کے بعد جب حکام نے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی سے صدر سے رحم کی اپیل کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے پہلے جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی پھانسی دی گئی تھی۔میر قاسم علی کا شمار جماعت اسلامی کے اہم ترین رہنما کے طور پر ہوتا ہے وہ ایک معروف کاروباری شخصیت ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ وہ میر قاسم علی کے فیصلے کے بارے میں وزارتِ داخلہ کو مطلع کریں گے جس کے بعد اْن کو پھانسی دینے کے لیے وقت کا تعین کیا جائے گا۔یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں تحریک آزادی کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے جرم میں اب تک پانچ افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

میر قاسم علی جماعت اسلامی کے چھٹے رہنما ہوں گے جنھیں پھانسی دی جائے گی۔بنگلہ دیشن میں موجودہ حکومت نے جنگی جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے خصوصی عدالت بنائی تھی۔ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹربیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ بھی کہہ چکی ہے کہ اس عدالت کا طریقہ کار بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔