سعودی حکومت بچوں کی پھانسی کی سزا کے قوانین ختم کرے:اقوامِ متحدہ
سعودی حکومت اب تک خواتین کو بنیادی حقوق دینے پر تیار نہیں،یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فضائی حملوں میں سینکڑوں بچے ہلاک اور معذور ہو گئے ، ماہرین اقوام متحدہ
جمعہ 7 اکتوبر 2016 21:13
نیویارک( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7 اکتوبر- 2016ء ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نگران ادارے نے سعودی عرب سے خواتین کے خلاف شدید امتیازی سلوک ختم کرنے اور رَجم، قطع و برید اور بچوں کو پھانسی کی سزا دینے کے قوانین ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ سعودی حکومت اب تک خواتین کو بنیادی حقوق دینے پر تیار نہیں بچوں کے حقوق کی کمیٹی نے یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں سینکڑوں بچے ہلاک اور معذور ہو گئے ہیں۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ سعودی عرب ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ میں ’بھوک‘ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔(جاری ہے)
اٹھارہ غیر جانبدار ماہرین کی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے عالمی معاہدہ برائے تحفظ اطفال کے حوالے سے اس معاہدے دستخطی سعودی عرب کے میں بچوں کے حقوق کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ سعودی عرب میں انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ بندر بن محمد الایبان نے اقوامِ متحدہ کی کمیٹی کے اس جائزے کے جواب میں کہا ہے کہ شریعت اور اسلامی قوانین اقوامِ متحدہ کے بچوں کے حقوق سے متعلق معاہدے سمیت ہر طرح کے قوانین اور معاہدوں سے بالاترہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ سعودی حکومت اب تک خواتین کو بنیادی حقوق دینے پر تیار نہیں اورسعودی قوانین کی رو سے بھی ان سے شدید امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں رائج سرپرستی یا گارڈین شپ کا ضابطہ مردوں کو خواتین رشتہ داروں کی تعلیم، شادی بیواہ اور سفری اور دیگر معاملات میں حقوق فراہم کرتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کا موقف ہے کہ مذہبی، روایتی اور ثقافتی رویوں کو خواتین کے مساویانہ حقوق کی خلاف ورزی کے لیے جواز بنانا درست نہیں۔بچوں کے حقوق کی کمیٹی نے یمن میں اتحادی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں سینکڑوں بچے ہلاک اور معذور ہو گئے ہیں اقوامِ متحدہ کی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی سلطنت شیعہ مسلمان خاندانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے بچوں کے لیے اسکولوں تک رسائی اور انصاف کے معاملات میں مسلسل امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ سعودی قانون میں پندرہ سال سے زائد عمر کے بچوں کو بالغ تصور کیا جاتا ہے اور مقدمے کی سماعتوں میں مناسب ضمانت کی کمی اور منصفانہ سماعت نہ ہونے کے باعث انہیں پھانسی کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
بنگلادیش کو تاریخ کے شدید ترین ہیٹ ویو کا سامنا
-
طیارے کے ٹوائلٹ میں لڑکی کی ویڈیو بنانے پرفلائٹ اٹینڈنٹ برطرف
-
امریکہ میں الٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
-
امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پرآگئی
-
تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد کرلیا گیا
-
بھارت،اسپتال میں بچے کی پیدائش کا بڑا بل، ماں نے بچہ فروخت کردیا
-
جاپان کے جزائر بونین میں 6.9 شدت کا زلزلہ
-
سید ندیم رضا سرور کو آسڑیلیا میں لانگ ٹائم سروس ایوارڈ دیا گیا
-
60 سالہ خاتون نے مس بیوٹی کوئین کا خطاب جیت لیا
-
غزہ میں 37 ملین ٹن ملبے کا اندازہ، صفائی میں 14 سال لگیں گے، اقوام متحدہ
-
بھارت ، خاتون کی ناک کی کیل کا پیچ ڈھیلا ہوکرپھیپھڑے میں چلا گیا
-
جنگ بندی تجاویز پر اسرائیلی ردعمل موصول ہوا ہے،حماس
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.