پاکستانی معیشت پر آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پاور سیکٹر کی کارکردگی کی تعریف

بجلی کی فراہمی میں بہتری٬ لوڈ شیڈنگ٬ لائن لاسز اور گردشی قرضوں میں کمی کیلئے وزارت پانی و بجلی نے اچھی کوششیں کی ہیں٬بجلی کے شعبے میں بقایا جات میں اضافے کو روکنے اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس کوششیں کی گئیں٬آئی ایم ایف

جمعہ 14 اکتوبر 2016 23:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2016ء) پاکستانی معیشت پر آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پاور سیکٹر کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے۔ترجمان وزارت پانی و بجلی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں بجلی کی فراہمی میں بہتری٬ لوڈ شیڈنگ٬ لائن لاسز اور گردشی قرضوں میں کمی کیلئے وزارت پانی و بجلی کی کوششوں کی توثیق کی ہے۔

پاکستان کی معیشت کے بارے میں آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق بجلی کے شعبے میں بقایا جات میں اضافے کو روکنے اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس کوششیں کی گئی ہیں۔ واجبات کی وصولی کی صورتحال اور ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی ہوئی ہے۔ واجبات کی وصولی کی صورتحال کے حوالے سے تیل کی قیمتوں میں کمی سے بھی فائدہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ گردشی قرضہ جو ماہانہ 11 سے 16 ارب روپے کی شرح سے بڑھ رہا تھا اور تقریباً 200 ارب روپے سالانہ تک تھا٬ وزارت پانی و بجلی کی کوششوں سے اس پر قابو پا لیا گیا ہے اور گزشتہ سالوں میں 200 ارب روپے کے مقابلے میں 2016ء کیلئے گردشی قرضے میں صرف 8 ارب روپے کا معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2014-15 اور 2015-16 میں بجلی کے شعبے میں وفاقی بجٹ سے بجلی کے شعبے کے کوئی نقصانات ادا نہیں کئے گئے حالانکہ 2012-13 میں اس مد میں 342 ارب روپے اور 2013-14 میں 138 ارب روپے وفاقی بجٹ سے ادا کئے گئے۔

حکومت کی بھرپور کوششوں کی وجہ سے وصولی میں اضافہ ہوا اور لائن لاسز میں کمی ہوئی ہے۔ مجموعی طور پر وصولیاں جو 2013ء میں 88 فیصد تھیں بڑھ کر 94.3 فیصد ہو گئی ہیں۔ اسی طرح تکنیکی اور ڈسٹری بیوشن لاسز پر قابو پایا گیا ہے اور وہ 19 فیصد سے کم ہو کر 17.9 فیصد پر آ گئے ہیں۔ وصولیوں میں اضافے اور لائن لاسز میں کمی سے بجلی کے شعبے کو 60 ارب روپے کا براہ راست فائدہ ہوا ہے۔

تکنیکی اور کمرشل لاسز 27.52 فیصد سے کم ہو کر 22.46 فیصد پر آ گئے ہیں۔ پی ایس او کو بھی 61 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ آئی پی پیز نے اپنی انوائسز کے مقابلے میں 104 فیصد وصولیاں کی ہیں اور 2016ء میں گیس کمپنیوں کو 104 فیصد وصولیاں جبکہ 2016ء میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ پیداوار 17350 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی۔ ادائیگیوں میں بہتری کی وجہ سے ناصرف موجودہ آئی پی پیز نے اپنی پیداوار میں اضافہ کیا ہے بلکہ سرمایہ کاری بڑھائی ہے۔

متعلقہ عنوان :