پاکستان کی کپاس اپنی بہتر کوالٹی کی بدولت ملکی اور غیر ملکی سطح پربہت زیادہ پسند کی جاتی ہے‘ ڈاکٹر فرخ جاوید

کاشتکارآلودگی سے پاک کپاس کی چنائی سے بہتر قیمت کے ساتھ ملک کے لئے زیادہ زرمبادلہ کما سکتے ہیں ‘ صوبائی وزیر زراعت

پیر 17 اکتوبر 2016 16:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2016ء) کاشتکارآلودگی سے پاک کپاس کی چنائی سے نہ صرف بہتر قیمت حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ملک کے لئے زیادہ زرمبادلہ کماسکتا ہے اور کپاس کی اعلیٰ معیار کی حامل مصنوعات کم لاگت سے تیار کی جاسکتی ہیں٬ پاکستان کی کپاس اپنی بہتر کوالٹی کی بدولت ملکی اور غیر ملکی سطح پربہت زیادہ پسند کی جاتی ہے٬ کپاس کاشت کے مرکزی و ثانوی علاقوں میں کپاس کی چنائی شروع ہو چکی ہے جو دسمبر کے آخر تک جاری رہے گی٬ پنجاب حکومت کاشتکاروں کو ان کی محنت کا بھر پور معاوضہ دلوانے کے لئے مارکیٹ کی متواتر نگرانی کر رہی ہے ۔

یہ باتیں وزیر زراعت پنجاب ڈاکٹر فرخ جاوید نے کپاس کے کاشتکاروں کے نمائندہ وفد کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے بتائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ چنی ہوئی کپاس میں گھاس ٬کچے ٹینڈے٬ ٹینڈوں کے ٹکڑے٬ رسیاں٬ سوتلی٬ پلاسٹک شاپر٬ سگریٹ کے ٹکڑے٬ ٹافیوں کے ریپر اور انسانی بال وغیرہ کی آمیزش نہ ہونے دیں اور پھٹی کو چننے کے بعد اچھی طرح خشک کرنے کا انتظام بھی کریں۔

چنائی اس وقت شروع کی جائے جب 50فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھل جائیں تاکہ اعلیٰ معیار کی کپاس حاصل ہو سکے۔ کپاس چننے کا کام صبح 10بجے شروع کیا جائے تاکہ کھلے ہوئے ٹینڈوں کی روئی میں شبنم والی نمی باقی نہ رہے۔ خشک چنی ہوئی پھٹی کا رنگ اور کوالٹی خراب نہیں ہوتے اور نمی نہ ہونے کی وجہ سے جننگ کے دوران مشکلات بھی نہیں آتیں۔کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ کم از کم 15سی20 دن رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہبارشوں٬ نقصان رساں کیڑوں سے متاثرہ اور آخری چنائی کی کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونے والی پھٹی کومارکیٹ میں الگ فروخت کیا جائے۔ چنائی ہمیشہ پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہوئے ٹینڈوں سے شروع کی جائے اور بتدریج اوپر کو چنائی کرتے جائیں تاکہ نیچے کے کھلے ہوئے ٹینڈے خشک پتوں٬ چھڑیوں یا کسی دوسری چیز کے گرنے سے محفوظ رہیں۔ چنائی تربیت یافتہ سپروائزروں کی نگرانی میں قطار بنا کر ایک طرف سے شروع کروائی جائے۔

چنائی کے دوران چنی ہوئی پھٹی کو صاف اور خشک سوتی کپڑے پر رکھا جائے اور اس کے بعد صاف اور خشک جگہ پر اکٹھا کیا جائے تا کہ پھٹی آلودگی سے محفوظ رہ سکے۔ پھٹی کو بوروں میں بھرنے سے پہلے ناکارہ اور نیم پختہ ٹینڈوں کو نکال لیا جائے تاکہ روئی کا معیار بہتر ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :