اکتوبر پاکستانیوں کیلئے بڑی اہمیت کا حامل ہے ٬سعدیہ راشد

کو لیاقت علی خاں اور 17 اکتوبر کو وطن عزیز کی تعلیم وصحت اور تعمیر و ترقی کا علم لے کر اٹھنے والے حکیم محمد سعید کو شہید کر دیا گیا٬صدر ہمدرد فائونڈیشن پاکستان

بدھ 19 اکتوبر 2016 23:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2016ء) ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد نے کہا ہے کہ اکتوبر کا مہینہ پاکستانیوں کیلئے بڑی اہمیت کا حامل ہے اس ماہ کی 16 ۔اکتوبر 1951 ء کو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خاں اور 17 ۔اکتوبر 1998 ء کو وطن عزیز کی تعلیم وصحت اور تعمیر و ترقی کا علم لے کر اٹھنے والے حکیم محمد سعید کو شہید کر دیا گیا۔

تاہم یہ دونوں محب وطن شخصیات وطن عزیز کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اس کی بنیادوں کو مزید مستحکم و مضبوط کر گئے۔ وہ گزشتہ روز ’’لہو کے بیج بوتا ہوں٬ چمن ایجاد کرتا ہوں‘‘ کے موضوع پر ہمدرد نونہال اسمبلی کراچی کی یادگاری تقریب سے ایک مقامی ہوٹل میں خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ علیحدہ وطن کے حصول کی خواہش اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے جان و مال کی قربانی دی اب یہ نوجوان نسل کا عین فریضہ ہے کہ وہ ان قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دے اور وطن عزیز کو ایک ترقی یافتہ اور ناقابل تسخیر مملکت بنائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جس وقت لیاقت علی خاں کو شہید کیا گیا تو آخری سانس لیتے ہوئے ان کے لبوں پر یہ دعا تھی :’’اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے‘‘ آمین اور جس وقت حکیم محمد سعید کو شہید کیا گیا اس وقت وہ ’’خدمت خلق‘‘ کے لیے اپنے مطب میں داخل ہو رہے تھے۔ لیاقت علی خاں اور حکیم محمد سعید کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ سعدیہ راشد آبدیدہ ہوگئیں اور فرطِ جذبات سے اپنی تقریر جاری نہ رکھ سکیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی اور ہمدرد یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں دنیا کے تمام علوم کے حصول کی ترغیب دی گئی ہے۔ قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے اس پر عمل کیا اور دنیا٬ جس میں یورپ بھی شامل ہے٬ کو نئے علوم اور دریافتوں سے روشناس کرایا٬ مگر بعد میں نہ جانے کیا ہوا کہ مسلمانوں میں دینی اور دنیاوی علوم کی تقسیم ہوگئی اور مسلمانوں کی توجہ صرف دینی علوم تک محدود ہوکر رہ گئی۔

اس جمود کو سرسید احمد خاں نے توڑا اور مسلمانوں کی توجہ دنیاوی علوم کی طرف بھی مبذول کرائی اور اس کے لیے عملی کام بھی کیا۔ ان کے تعلیمی مشن اور تحریک کے نتیجے میں پاکستان بنا اور یہ تحریک شہید ملت لیاقت علی خاں سے ہوتی ہوئی شہید پاکستان حکیم محمد سعید تک آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرسید٬ لیاقت علی اور حکیم محمد سعید میں کئی باتیں مشترک ہیں۔

پاکستان بننے کے بعد سرسید کے مشن کو یہاں لیاقت علی خاں اور خاص طور پر حکیم محمد سعید نے آگے بڑھایا اور قوم کو جدید تعلیم کے حصول اور روشن خیالی کی طرف لے کر آئے جس کا آغاز سرسید احمد خاں نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کی ان کے اپنے دور میں سخت مخالفت کی گئی تھی۔ ایسی ہی مخالفت کا سامنا حکیم محمد سعید کو کرنا پڑا۔ لیکن وقت نے ثابت کر دیا کہ ان دونوں عظیم شخصیات کا راستہ درست تھا۔

انہوں نے کہا کہ مخالف قوتوں نے شہید حکیم محمد سعید کو ہم سے جدا کر دیا لیکن ان کا مشن عکس سعید اور عزم سعید محترمہ سعدیہ راشد کی صورت میں ہنوز جاری ہے اور جاری رہے گا یہ اب وطن عزیز کے ہر نوجوان کا مشن ہے۔ تقریب سے نونہال مقررین حمنہ شکیل٬ حافظ عبیدالرحمن٬ ذیشان عباس٬ فاطمہ حیات٬ علی اصغر٬ ارمش عارف اور ساجد علی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ بے شک یہ شہیدوں کا لہو ہے کہ پاکستان آج بھی قائم و دائم ہے اور انشااللہ تاقیامت رہے گا کیونکہ شہید وں کے لہو سے سینچی ہوئی زمین کبھی بنجر نہیں ہوسکتی٬ پاکستان ہمیشہ ہرا بھرا رہے گا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض مریم اکبر نے بخوبی نبھائے۔ ٹیبلو اور دعائے سعید ہمدرد ولیج اسکول اور ہمدرد پبلک اسکول نے پیش کیے۔#

متعلقہ عنوان :