مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی تعلیمی درسگاہ کا تنازعہ عدالت تک جاپہنچا

جمعہ 4 نومبر 2016 22:07

مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی تعلیمی درسگاہ کا تنازعہ عدالت ..

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 نومبر2016ء) مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی تعلیمی درسگاہ کا تنازعہ عدالت میں پہنچ گیا۔علامہ محمد اقبال نے میٹرک او ر انٹر میڈیٹ کا امتحان سکاچ مشن کالج سے پاس کیا۔ جس کا نام بدل کر کرسچن سکول رکھ دیا گیا۔مرے کالج علامہ محمد اقبال کو107سال تک اپنا طالب علم قرار دیتا رہا۔وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے سکاچ مشن کالج کو علامہ محمد اقبال کی مادری تعلیمی درسگاہ کی تصدیق کردی۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9نومبر 1876ئ کو اقبال منزل میں پیدا ہوئے اور اقبال منزل سے 2فرلانگ کے فاصلہ پر قائم ہونے والے سکاچ مشن ہائی سکول میں تعلیم کا آغاز کیا۔ اور اسی دوران سکول کو کالج کا درجہ دے دیا گیا جس پر علامہ محمد اقبال نی1891ئ میں مڈل 1893ئ میں میٹرک اور 1895ئ میں ایف اے کیا۔

(جاری ہے)

اور بعدازاں گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم رہے۔

اس دوران سکاچ کالج میں توسیع کیلئے جناح سٹیڈیم کے قریب ایک بڑا رقبہ حاصل کیا گیا۔اور انگریز حکومت وہاں پر سکاچ مشن کالج کا آغاز کرناچاہتی تھی۔لیکن مسلمانوں کی طرف مشینری سکولوںمیں داخلہ نہ لینے کی بنائ پر فیصلہ کیا گیا کہ کالج کانام کالج کے پہلے پرنسپل مسٹرمرے کے نام سے منسوب کردیا جائے۔جس پر عملددرآمد کیا گیا اور سکاچ مشن کالج کانام تبدیل کرکے 20اکتوبر 1909ئ کومرے کالج رکھ دیا گیا۔

جبکہ سکاچ مشن سکول گندم منڈی بازار میں 1972ئ تک قائم رہا۔تاہم کالج کا ریکارڈ مرے کالج انتظامیہ کے سپر د کردیا گیا۔ اور 1972ئ میں محکمہ تعلیم نے سکاچ مشن سکول کا نام تبدیل کرتے ہوئے گورنمنٹ کرسچن ہائی سکول رکھ دیا۔ جس کی بنائ پر دونوں ادارے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو اپنا طالب علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔اور علامہ اقبال پر لکھی گئی متعدد کتابوںمیںمرے کالج کو علامہ اقبال کی مادری درسگاہ تحریر کیا گیاہے۔

تاہم شاعر مشرق علامہ اقبال پر ریسرچ کرنے والے فقیر صابر حسین جیلانی ایڈووکیٹ نے 2015ئ کو مقامی عدالت میں مرے کالج انتظامیہ کو اس بابت کہ وہ کالج کو علامہ اقبال کی مادری تعلیمی درسگاہ کا پرچارنہ کریںدعویٰ دائرہ کردیا۔ دعویٰ میں پرنسپل مرے کالج ٬وفاقی و صوبائی سیکرٹری ایجوکیشن٬چیئرمین پنجاب ٹیکسٹ بورڈ ٬ڈی سی او سیالکوٹ ٬ای ڈی اوسیالکوٹ٬انچارج اقبال منزل اور وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کو فریق بنایا گیا ہے جس پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے جواب دعویٰ میںعدالت کو بتایا ہے کہ مرے کالج انتظامیہ نے کبھی بھی ڈاکٹر علامہ اقبال کو اپنا مادری طالب علم قرار نہ دیا ہے۔

حالانکہ سکاچ مشن کالج کی بنیاد سکاچ سکول میں رکھی گئی۔اور بعدازاں کالج کے نام کے تنازعہ پر سکا چ مشن کالج بحال رکھنے کی بجائے مرے کالج رکھ دیا گیا۔۔ اور مرے کالج کے قیام کے بعد تمام کالج اساتذہ اور طالب علم مرے کالج میں منتقل ہوگئے۔جبکہ سکاچ مشن کالج کا ریکارڈ بھی مرے کالج انتظامیہ کے سپر د کردیا گیا۔جس کی بنائ پر مرے کالج علامہ اقبال کو اپنا طالب علم قرار دیتی ہے۔

حالانکہ سکاچ مشن ہائی سکول ہی ڈاکٹر علامہ اقبال کی مادری تعلیمی درسگاہ ہے۔ تاہم عدالت میں سماعت جاری ہے۔اس سلسلہ میں پرنسپل مرے کالج جاوید اختر باللہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ آپ سکاچ مشن سکول و کالج کو ہی ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی مادری تعلیمی درسگاہ لکھیں تاہم باہر سے آنے والے سیاح خود ہی علامہ اقبال کی مادری تعلیمی درسگاہ کو ڈھونڈلیں گے۔

دوسری طرف شعبہ اقبالیات پنجاب یونیورسٹی لاہور نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے سکاچ مشن سکول و کالج سے 1895ئ میںانٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ اور سکاچ کالج کا نام اس بنائ پر تبدیل کیا گیا کہ برطانیہ فوجی آفیسر مسٹر مرے نے کالج کیلئے 1500پونڈعطیہ کئے تھے۔ جس کی بنائ پر کالج کو انکے نام سے منسوخ کردیا گیا۔تاہم یونیورسٹی ریکارڈ میں علامہ اقبال کی انٹرمیڈیٹ تعلیمی اسناد میںسکاچ مشن کالج ہی لکھا ہوا ہے نہ کہ مرے کالج۔