سرحدوں پر کشیدگی :پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی سطح اسٹریٹجک سطح سے نیچے چلی گئی- پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کم سے کم 20 دن کا ذخیرہ رکھنے دفاعی ضرورت سے کم ہے۔پٹرول 2 لاکھ 57 ہزار ٹن جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 3 لاکھ 15 ہزار ٹن قلت کا سامنا ہے۔حکومتی عہدے دار
میاں محمد ندیم پیر 21 نومبر 2016 11:32
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 نومبر۔2016ء) بندرگاہ پر رش اور پائپ لائن میں رکاوٹوں کی وجہ سے ملک میں تیل کی سپلائی میں خلل پیدا ہوگیا ہے جبکہ ذخیرہ کرنے کی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے آئل کمپنیاں معیاری طریقہ کار سے ہٹ کر کام کرنے پر مجبور ہیں۔جس کے نتیجے میں دو اہم پٹرولیم مصنوعات پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی سطح لازمی اسٹریٹجک سطح سے نیچے چلی گئی ہے اور یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ملکی سرحدوں پر کشیدگی عروج پر ہے۔
وزارت دفاع نے متعدد بار متعلقہ حلقوں کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا کہ اسٹریٹیجک ذخیرے کے لیے سپلائی میں اضافہ کیا جائے لیکن حکومت اور آئل انڈسٹری دونوں ہی وزارت دفاع سے درخواست کرتے رہے ہیں کہ وہ اضافی ذخیرہ خانوں کی تعمیر کے لیے درخواستوں کی کلیئرنس کی رفتار تیز کرے۔(جاری ہے)
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کی مجموعی طور پر 51 درخواستیں جو ملک کے مختلف علاقوں میں اسٹوریج ڈپوز بنانا چاہتی ہیں، وزارت دفاع کے پاس زیر التواءہیں۔
سابق سیکریٹری پٹرولیم نے کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر تمام این او سیز آج ہی جاری کردیے جائیں تو بھی ذخیرے کی استعداد میں کمی کو پورا کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگے گا، انرجی سیکورٹی کے تناظر میں یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے۔ایک حکومتی عہدے دار نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم وزارت دفاع سے درخواست کرتی رہی ہے کہ مارکیٹنگ کمپنیوں کو نئے ذخیرہ خانے تعمیر کرنے کے لیے این او سی کے اجراءکے حوالے سے ایک وقتی میکینزم تیار کرلیا جائے۔موجودہ صورتحال کا ذمہ دار طلب میں اضافے، ذخیرے کی گنجائش میں کمی اور پورٹ پر رش کو قرار دیا جارہا ہے۔یہ معاملہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، آئل ریفائنریز اور او ایم سیز کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی ماہانہ پراڈکٹ ریویو میٹنگ میں اٹھایا جاتا رہا ہے۔حکومتی عہدے دار کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کہیں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قلت نہیں تاہم پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کم سے کم 20 دن کا ذخیرہ رکھنے کے لازمی شرط سے کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ پٹرول 2 لاکھ 57 ہزار ٹن جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 3 لاکھ 15 ہزار ٹن قلت کا سامنا ہے۔حکومتی عہدے دار نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم کے ڈائریکٹر جنرل آئل او ایم سیز سے درخواست کررہے تھے کہ کہ وہ اپنے انوینٹری لیول میں اضافہ کریں جبکہ پاک عرب ریفائنری (پارکو) کی ذیلی کمپنی پاک عرب پائپ لائن کمپنی (پیپکو) مسلسل یہ شکایتیں کررہی ہیں کہ او ایم سیز پائپ لائنز کا غلط استعمال کررہی ہیں اور پائپ میں ہی تیل ذخیرہ کررہی ہیں۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل ریفائنریز اور او ایم سیز کی جانب سے یہ مطالبہ کررہی ہے کہ پائپ لائن سسٹم میں موجود اسٹاک کا ریگولر ڈیٹا فراہم کیا جائے تاکہ رکن کمپنیوں کو کہا جاسکے کہ وہ اپنی مصنوعات کو جلد از جلد نکال لیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
2 آٹو کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 15 لاکھ روپے تک کمی کر دی
-
یورپ سے پناہ کے متلاشی بچوں کو قید نہ کرنے کا مطالبہ
-
گندم یا چینی اسکینڈلز کی انکوائری کمیٹیوں میں ویسٹرن انٹرسٹ بیٹھا ہوا ہے
-
جنگ نے غزہ کی معیشت کو دو دہائیاں پیچھے دھکیل دیا، یو این ادارے
-
فیصل آباد میں کاوباری حالات سے تنگ شخص نے بیوی بچوں کو قتل کر ڈالا
-
پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت منتقلی کیلئے فائل چیف جسٹس کو ارسال
-
چیف منسٹر پنک گیمز2024 کے انعامات ڈبل، انعام 50لاکھ سے بڑھا کرایک کروڑ روپے کرنے کا اعلان
-
حکومت کا ملک کو برآمدی مرکز میں تبدیل کرنے کا وسیع تر وژن ہے، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے گوگل فار ایجوکیشن ٹیم کی مقامی پارٹنر ٹیک ویلی پاکستان کے ہمراہ ملاقات
-
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار مکمل طور پر بند کر دی گئی
-
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا شیخ طہنون محمد بن النہیان کے انتقال پر اظہار تعزیت
-
صوبائی حکومتیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور اشیائے خورد و نوش کے سرکاری نرخوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں، وزیراعظم شہبازشریف
-
ملک کے سرکاری زرمبادلہ ذخائر 8 ارب ڈالرز ہو گئے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.