پی آئی اے کے بد قمست طیارے کا انجن خراب ہونے کا انکشاف

یہی طیارہ 2009 میں رن وے سے پھسل کر کچے میں گر گیا تھا ، خرابی دور کرنے کے بعد بھی انجینئیرز نے پرفارمنس پر سوالات اٹھائے تھے ۔ ذرائع اے ٹی آر 500-42 کے 31 طیارے گر کر تباہ ہو چکے ہیں، حادثات میں کوئی مسافر نہیں بچ سکا۔ترجمان اے ٹی آر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 8 دسمبر 2016 12:46

پی آئی اے کے بد قمست طیارے کا انجن خراب ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 دسمبر 2016ء) : پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 گذشتہ روز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گئی جس کے نتیجے میں عملے کے 5 افراد سمیت 47 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حال ہی میں ایک انکشاف ہوا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کا ایک انجن خراب تھا۔ پی کے 661 کے طیارے کے انجن میں پہلے ہی خرابی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ طیارے کو حادثہ بھی انجن بند ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔

لینڈنگ سے پہلے ہی ایک انجن کا پنکھا ریورس مار دیتا تھا۔ انجن کے ریورس مارنے سے لینڈنگ میں مشکل ہوتی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ کپتانوں نے متعدد بار طیارے کے انجن سے متعلق انجینئیرنگ کو آگاہ کیا۔ طیارے کا رجسٹریشن نمبر اے بی پی ایچ او اے ٹی آر 500-42 ہے۔ اس طیارے کے بارے میں انکشاف ہوا کہ یہ طیارہ 2009 میں بھی حادثے کا شکار ہوا ہے۔

(جاری ہے)

مذکورہ طیارہ 2009 میں لاہور ائیر پورٹ کے رن وے پر پھسل کر کچے کے علاقہ میں چلا گیا تھا۔

اس حادثے میں طیارے کا نچلا حصہ اور لینڈنگ گئیر تباہ ہوا۔ طیارے کو دوبارہ ٹھیک کر کے پرواز کے قابل بنایا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ خرابی دور کرنے کے بعد بھی انجینئیرز نے طیارے کی پرفارمنس پر سوالات اٹھائے تھے۔ سیکرٹری جنرل پالپا نے بتایا کہ مرمت کے بعد طیارے کی ائیرو روینس دیکھی جاتی ہے۔ کیپٹن رضوان نے بتایا کہ مرمت کے بعد طیارہ ساز کمپنی اس کو کلئیر کر تی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے ٹی آر جب نیا بنا تھا تو اس کے پروں پر برف جم جاتی تھی۔ ترجمان اے ٹی آر نے بتایا کہ اے ٹی آر 500-42 کے 31 طیارے گر کر تباہ ہو چکے ہیں۔ ان حادثات میں کوئی بھی مسافر نہیں بچ سکا۔

متعلقہ عنوان :