وزیر اعظم نوا زشریف نے این 85 ہوشاب ، سوراب شاہراہ کا افتتاح کر دیا

پی آئی اے کراچی سے تربت تک بوئنگ سروس شروع کرے گی۔وزیر اعظم نواز شریف کا آواران ـ بیلہ سڑک کی تعمیر اور پنجگور سے پروم تک 40 کلو میٹر کی سڑک بنانےکا بھی اعلان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 14 دسمبر 2016 12:55

وزیر اعظم نوا زشریف نے این 85 ہوشاب ، سوراب شاہراہ کا افتتاح کر دیا

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14دسمبر 2016ء) : وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے تربت میں این 85 ہوشاب، سوراب شاہراہ کا افتتاح کریںکر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ہوشاب ، سوراب شاہراہ کو ایف ڈبلیو او نے مکمل کیا ہے۔ این 85 شاہراہ پاک چین اتقصادی راہداری کے مغربی روٹ کا بھی اہم حصہ ہے۔ شاہراہ کو مجموعی طور پر 22 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا۔

448 کلومیٹر طویل شاہراہ کے منصوبے میں 16 پُل اور1502 سے زائد پُلیاں تعمیر کی گئی ہیں۔ ہوشاب سوراب شاہراہ کوئٹہ کو گوادر بندرگاہ سے منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ گوادر بندرگاہ کو این 25 سے منسلک کرے گی۔ شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے آواران - بیلہ سڑک کی تعمیر اور پنجگور سے پروم تک 40 کلو میٹر کی سڑک بنانےکا بھی اعلان کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اعلان کیا کہ پی آئی اے کراچی سے تربت تک بوئنگ سروس شروع کرے گی۔ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہاں نیا بلوچستان بن رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں ایک نیا پاکستان بن رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے ، اس منصوبے کا کچھ حصہ ہم خود تعمیر کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم بلوچستان کے عوام کا حق اداکر رہے ہیں۔

این 85 شاہراہ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ یہ سڑک شمال اور جنوب میں رابطے کا انتہائی موثر ذریعہ ہوگی ۔ سوراب - ہوشاب شاہراہ گوادر سےافغانستان تک سب سے کم راستہ ہوگا اور گوادرسےکوئٹہ پہنچنےمیں بھی اب چندگھنٹے لگتےہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی کو نیا پاکستان کہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہوشاب سوراب شاہراہ سی پیک کی مغربی راہداری کا اہم حصہ ہوگی۔

تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بیشتر ترقیاتی منصوبے ہمارے دور میں پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں۔ہم سے پہلے اقتدار میں آئے ہوئے لوگوں نے پاکستان کی ترقی کا نادر موقع کھو دیاتھا ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے سڑک کی تعمیر میں جانیں قربانیں کرنےوالوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سڑک نہیں بلکہ ایک گیم چینجر ہے ،خنجراب سے گوادر تک ٹریفک سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔

ترقی کے اور راستے بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی نئی سڑک کے افتتاح سے امید کا چراغ روشن ہوتاہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری بھی بلا شُبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے ۔ لیکن ہم نے جب تعمیر پاکستان کا سفر شروع کیا توبلوچستان کی ترقی سرفہرست تھی۔ ماضی میں بلوچستان کو ترقی سے محروم رکھا گیا تھا اور ہم یہ اقدام دہرانا نہیں چاہتے تھے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ میں دہرانا نہیں چاہتا کہ بلوچستان کو ترقی سے کیسے محروم رکھاگیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست سی پیک کی تعمیر سے خوش ہیں لیکن دشمن سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقتدار تک پہنچنے کیلیے عوامی خدمت ہی واحد راستہ ہے ، ہم نے حکومت اور اقتدار تک پہنچنے کے لیے عوامی خدمت کا راستہ دیا۔ لیکن اب فیصلہ 2018ء کے عام انتخابات ہی میں ہوگا جس میں پاکستان کےعوام فیصلہ کریں گے کہ کون خدمت کےراستے پر چل رہاہے اور کون ملک کے لیے نقصان دہ ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگردی کی کمر ٹوٹ رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ معیشت بھی اپنے پاؤں پر کھڑی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے تین سال میں مضبوط پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ ہم نے اب ترقیاتی منصوبوں کا رُخ غیر ترقی یافتہ علاقہ جات کی طرف کر دیا ہے۔ مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن کا کام کیچڑ اچھالناہو،وہ کبھی بھی قوم کی تعمیر نہیں کرسکتے۔ پاکستان میں بڑوں کی عزت کی جاتی ہے اور ہم سب کومل کر نیا پاکستان تعمیر کرناہے۔

متعلقہ عنوان :